
ماسکو میں یوروپ کی بڑی جامع مسجد کا افتتاح
ماسکو :(ایجنسی ) روسی صدر ولادی میر پوتین نے ماسکو میں ایک بہت بڑی جامع مسجد کا افتتاح کیا ۔ یہ یورپ کی چند بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔
اس موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوگان اور فلسطینی صدر محمود عباس مہمانانِ خصوصی تھے۔ روسی دارالحکومت میں تعمیر کردہ اس مسجد کا رقبہ بیس ہزار مربع میٹر ہے اور اس میں بیک وقت دس ہزار افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔
اس موقع پر صدر پوتین نے تقریرکرتے ہوئے کہا کہ ”یہ مسجد ماسکو کے علاوہ روس بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم روحانی مرکز بنے گی۔ یہ تعلیم ،انسانی نظریات اور اسلام کی حقیقی اقدار کے فروغ کا ذریعہ بنے گی”۔
مسجد کی تعمیر پر سترہ کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے اور اس کی تکمیل میں ایک عشرہ لگ گیا ہے۔اسی جگہ پر پہلے ایک قدیم مسجد واقع تھی اور اس کو شہید کرکے یہ نئی بڑی مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ پرانی مسجد کی شہادت کے معاملے پر مسلمانوں اور روسی حکام کے درمیان تنازعہ بھی پیدا ہوا تھا۔
ولادی میر پوتین نے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی تقریر میں جہادی گروپوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو ان کے بہ قول سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مذہبی جذبات واحساسات کا استحصال کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ”مشرق وسطیٰ میں جو کچھ رونما ہورہا ہے،ہم وہ دیکھ رہے ہیں،وہاں داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد دنیا کے ایک عظیم دین اسلام کو نفرت کے بیج بونے کے لیے استعمال کررہے ہیں”۔
واضح رہے کہ روس کے علاقے شمالی قفقاز سے تعلق رکھنے والے جہادیوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس وقت شام اور عراق میں داعش یا دوسرے گروپوں کی صفوں میں شامل ہوکر لڑرہی ہے اور وہ اپنے آبائی علاقے میں بھی وقفے وقفے سے حملے کرتے رہتے ہیں۔روسی وزیرداخلہ ولادی میرکولوکولتسیف نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ قریباً اٹھارہ سو روسی شہری داعش میں شامل ہو چکے ہیں۔