نئی دہلی : (ایجنسی)انڈین شوگر ملس اسوسی ایشن (اسما)نے بپیر کو شوگر پروڈکشن اسٹمیٹس کو از سر نوع ترتیب دیا ہے ۔اسما نے اگلے ماہ سے شروع ہونے والے مارکیٹنگ سال کے لئے پیداوار کا تخمینہ دس لاکھ ٹن گھٹا کر قریب (2.7 )دو اعشاریہ سات کروڑ ٹن کردیا ہے مہاراشٹر اور کرناٹک میں کمزور مانسون کی وجہ سے تخمینہ کو کم کیا گیا ہے اسما نے جولائی میں تخمینہ پیش کی اتھا کہ اگلے مارکیٹنگ سال (اکتوبر تا ستمبر ) ۱۶۔۲۰۱۵ میں بھارت میں شکر کی پیداوار تقریباً(2.8 )دو اعشاریہ آٹھ کروڑ ٹن ہوگا۔
پیداواری تخمینہ گھٹانے کے باوجود ملک میں شکر پیداوار مسلسل چھٹویں سال گھریلو ضروریات سے کہیں زیادہ ہوگا۔ ااسما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’جولائی میں جنوب مغربی مانسون اور اگست میں مہاراشٹر کرناٹک میں کمزور بارش کو دیکھتے ہوئے اسما نے (2015/16 )سال کے لئے اپنے تخمینی شکر پیداوار کو دوبارہ گھٹاکر دو اعشاریہ سات (2.7 )کروڑ ٹن کردیا ہے ۔مارکیٹنگ سال (2014/15 )کے لئے پیداوار دو اعشاریہ تیراسی(2.83 )کروڑ ٹن رہنے کا اندازہ ہے ۔جس میں گھریلو کھپت اور ایکسپورٹ دو اعشاریہ اکیاون (2.51 )کروڑ ٹن اور گیارہ (11 )لاکھ ٹن ہونے کا اندازہ ہے چھیانوے (96 ) لاکھ ٹن کلازنگ اسٹاک الگ سے ہے ۔
اسما کے مطابق ستمبر (2015 )میں سٹلائٹ امیج کی بنیاد پر اس نے باون اعشاریہ چوراسی (52.84 )لاکھ ہیکٹیئر میں گنے کی پیداوار کا اندازہ لگایا تھا ،جو کہ (2014/15 )کے شوگر سیزن سے محض صفر اعشاریہ چار (0.4 ) فیصد کم ہے ۔ریاستی بنیاد پر اسما نے مہاراشٹرکا شوگر پیداوار گھٹا کر نوے (90 ) لاکھ ٹن کردیا ہے ،جبکہ جولائی میں ستانوے(97 )لاکھ ٹن شوگر پیداوار کا اندازہ تھا ۔مارکیٹنگ سال (2014/15 )میں مہاراشٹر میں ایک اعشاریہ صفر پانچ(1.05 )کروڑ ٹن شکر پیداوار کا تخمینہ ہے ۔وہیں (2015/16 )میں اتر پردیش میں پیداوار کا تخمینہ تہتر اعشاریہ پانچ(73.5 )لاکھ ٹن سے بڑھا کر پچھہتر (75 ) لاکھ ٹن کردیا گیا ہے ۔موجودہ مارکیٹنگ سال کے دوران ریاست میں اکہتر (71 ) لاکھ ٹن شکر کا پروڈکشن ہوا ہے ۔اسما نے کہا (2015/16 )مارکیٹنگ ایئر کے دوران کرناٹک میں گنا پیداوار کے شعبہ میں معمولی اضافہ ہوا ہے ۔حالانکہ شمالی کرناٹک کے کچھ حصوں میں غیر یقینی مانسون کو دیکھتے ہوئے پیداوار کمزور رہنے کی امید ہے ۔ہمارا اندازہ ہے کہ کرناٹک میں ملیں تقریباً چھیالیس (46 ) لاکھ ٹن شکر پیدا کریں گی۔جبکہ تمل ناڈو میں تقریباًتیرہ اعشاریہ پانچ (13.5 )لاکھ ٹن شوگر پروڈکشن کا اندازہ ہے ۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...