
ورلڈ اکنامی فورم : بھارت کو سولہ پوائنٹ کی سبقت
جنیوا.(ایجنسی) معیشت کے ٹریک پر واپس اور کمپنیوں کے درمیان مسابقہ میں تیزی آنے کے سبب عالمی اقتصادی فورم (ڈبليوای ایف) کے دنیا کی سب سے زیادہ مسابقتی معیشت کی فہرست میں اس سال بھارت، 16 درجہ کی چھلانگ لگا کر 55 ویں مقام پر پہنچ گیا
ڈبليوای ایف کی جاری عالمی مقابلہ رپورٹ 2015-16 میں کہا گیا ہے کہ حال میں بھارتی معیشت کے ٹریک پر واپسی، کمپنیوں اور اداروں کے درمیان مقابلہ میں تیزی آنے اور مائیکرو اقتصادی ماحول سدھرنے کی بدولت، ہندوستان کی درجہ بندی میں گزشتہ 5 سال سےجاری کمی تھم گئی اور بھارت اس انڈیکس میں 16 پائیدان کی چھلانگ لگا کر 55 ویں مقام پر پہنچنے میں کامیاب رہا ہے
رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ مسابقتی معیشت کے انڈیکس میں سوئٹزرلینڈ نے مسلسل 7 ویں سال اپنا سب سے اوپر جگہ برقرار رکھا ہے. اس کے بعد سنگاپور دوسرے اور امریکہ تیسرے مقام پر رہا
انڈیکس میں سال 2015-16 میں جرمنی ایک درجہ کی برتری لے کر گزشتہ سال کے 5 ویں مقام سے اوپر چوتھے اور ہالینڈ 5 ویں مقام پر پہنچ گیا. جاپان اور ہانگ کانگ پہلے کی طرح 6 اور 7 ویں رینکنگ پر ہی قابض رہے، جبکہ فن لینڈ 4 سے لڑھك كر 8، سوئیڈن ایک درجہ چڑھ 9 ویں مقام پر اور برطانیہ 9 ویں مقام سے پھسل کر 10 ویں نمبر پر پہنچ گیا
فہرست میں چین 28 ویں، سری لنکا 68 ویں، نیپال 100 ویں، بھوٹان 105 ویں، بنگلہ دیش 107 ویں، پاکستان 126 ویں اور میانمار 131 ویں نمبر پر ہے. ڈبليوای ایف نے کہا کہ بھارت کی اقتصادی ترقی میں کاروبار کرنے میں آسانی کے ساتھ ہی بدعنوانی، پالیسی میں عدم استحکام، مہنگائی اور آسان مالی دستیابی اب بھی مشکل موضوع بنا ہوا ہے
ڈبليوای ایف نے کہا کہ اگرچہ سرمایہ کاروں کے تحفظ، مجموعی قومی بچت، تعلیمی نظام کے معیار، مشترکہ سرمایہ دستیابی، جی ڈی پی اور گھریلو مارکیٹ کا سائز، سیاستدانوں پر لوگوں کا اعتماد کچھ ایسے شعبے ہیں، جہاں بھارت کی درجہ بندی ایسی اصلاح شدہ ہے
اس نے کہا کہ آگے بھی آپ کی درجہ بندی کو بہتر بنانے کے لئے بھارت کو اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنے کی ضرورت ہے. یہ دنیا کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ ہے اور اس معاملے میں 140 ممالک کی درجہ بندی میں بھارت 131 ویں نمبر پر ہے