
ممبئی ٹرین دھماکہ: ثبوت جو نظر انداز کر دیے گئے !

عالم نقوی
معیشت نیوز ڈاٹ کام کی ایک خبر کے مطابق ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکوں کے ملزمین کو جب سیشن کورٹ نے 30ستمبر کو مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی اور عمر قید کی سزا سنائی تو عدالت کے باہر موجود اے ٹی ایس کے سابق سربراہ اور مذکورہ کیس کے ذمہ دار کے پی رگھو ونشی نے وہاں موجود تمام لوگوں کو مٹھائی کھلا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا ۔ ممبئی کے متعدد مسلم لیڈروں اور سابق پولیس افسران نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس افسروں کا عدالت کے باہر مٹھائی کھلانا اور مذکورہ معاملے کو اپنی ذاتی جیت قرار دیتے ہوئے جشن منانا ،نہ صرف یہ کہ انتظامیہ کی جانب داری کا مظہر ہے بلکہ پورے معاملے کے مشکوک ہونے کا واضح اشاریہ بھی ہے ۔ ظاہر ہے کہ ابھی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے مرحلے باقی ہیں ۔اس کیس میں تضادات اور ناہمواریاں بھری پڑی ہیں جن پر نچلی عدالتوں نے ،بوجوہ، کوئی توجہ نہیں دی لہذا اکشر دھام حملہ کیس سمیت اسی طرح کے تمام دوسرے مقدمات کے آخری فیصلوں پر نظر ڈالیں تو اس بات کے روشن امکانات موجود ہیں کہ مفتی عبد ا لقیوم وغیرہ کی طرح انشا اللہ یہ سبھی بے گناہ مسلم نوجوان بھی ،با لآخر ایک دن با عزت بری ہو جائیں گے ۔
دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں گرفتار بے گناہ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والی تنظیم جمعیت علما ء ہندارشد مدنی گروپ کی قانونی امداد کمیٹی کے سر براہ گلزار اعظمی 30ستمبر ہی کو یہ اعلان کر چکے ہیں کہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جائے گی کیونکہ ملزمین کے دفاعی وکلا نے نہایت ایمانداری ،محنت اور لگن سے مکوکا کورٹ میں انکی پیروی کی تھی لیکن خصوصی جج وائی ڈی شندے نے د فاع کی جانب سے پیش کیے گئے پختہ ثبوتوں پر کوئی توجہ ہی نہیں دیاس لیے ہمیں یقین ہے کہ جس طرح اسی معاملے کے ایک اور ملزم عبد ا لواحد شیخ کو با عزت رہائی ملی ہے اسی طرح بقیہ بارہ ملزمین کو بھی ہائی کورٹ سے انشا اللہ راحت نصیب ہو گی۔ مکوکا کورٹ نے اس کیس کے ایک نام ور دفاعی وکیل شاہد اعظمی کے پرسرار قتل اور کیس کی تفتیشی ٹیم کے ایک رکن اے سی پی ونود بھٹ کی پر اسرار خود کشی پر بھی کوئی توجہ نہیں دی اور نہ دوسری ریہاستوں کی پولیس تفتیشی رپورٹوں کو قابل اعتنا سمجھا جن میں متضاد دعوے موجود تھے ۔
سماجوادی پارٹی مہاراشٹر کے سربراہ ابو عاصم اعظمی نے اس سلسلہ واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کیس پورے کا پورا اے ٹی ایس کے سابق سربراہ کے پی رگھو ونشی اور ممبئی پولیس کے سابق کمشنر اے این رائے کی ملی بھگت کا نتیجہ تھا جسے کمال ہوشیاری سے تیار کر کے بے گناہ مسلم نو جوانوں کے سر منڈھ دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جبراً پھنسایا گیا ۔ جب اے ٹی ایس کو اپنی نا اہلی یا طے شدہ حکمت عملی کے تحت اصل مجرم نہیں ملے یا ڈھونڈے ہی نہیں گئے تو اِن نوجوانوں کو گرفتار کر کے اُن کے سامنے اُن کے گھر والوں کو ٹارچر کیا گیا اور اس طرح انہیں جبراً اقبالیہ بیان دینے پر مجبور کر دیا گیا اور پولیس نے جھوٹا کیس تیار کر کے عدالت کو گمراہ کیا اور آج جب وہ اپنی سازش میں کامیاب ہو گئے اور عدالت نے بھی کیس کی تمام کمزوریوں اور ملزمین کے حق میں پیش کیے جانے والے پختہ ثبوتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا فیصلہ صادر کر دیا تو اب وہ مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ملک میں قانون و انصاف کا نظام بحال کیا جاتا اور اصل مجرموں کو پکڑ کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا لیکن ،ہو یہ رہا ہے کہ معصوم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنا کر خوشیاں منائی جا رہی ہیں ۔ لہذا، اب تو یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ رگھو ونشی اور اے این رائے کی انکوائری کرائی جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔ یہ نوجوان جنہیں عدالت نے سزا دی ہے ،یہ تو کلیتاً بے قصور ہیں ۔در حقیقت اس فیصلے سے انصاف کا خون ہوا ہے ۔ ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکے کے اصل مجرم اور سازش کرنے والے آج بھی آزاد ہیں جب تک ان اصلی دہشت گردوں اور وطن دشمنوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا نہ ملک میں دہشت گردی ختم ہوگی نہ امن قائم ہو گا ۔ ابو عاصم اعظمی نے بتایا کہ فیصل شیخ کے بوڑھے باپ کو عدالت کا فیصلہ سن کر ہارٹ اٹیک آچکا ہے ،وہ اسپتال میں موت و حیات کی کشمکش سے گزر رہے ہیں اور دوسری طر ف عد الت کے باہر پولیس مٹھائیاں تقسیم کر رہی تھی!
کم لوگوں کو معلوم ہے کہ ان بارہ ملزموں نے جیل سے ،لوکل ٹرین بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے 189بے قصور افراد کے گھر والوں کو جیل سے 9صفحات کا ایک تفصیلی خط لکھ کر ان سے مدد کی اپیل کی تھی ۔ انہوں نے خط میں لکھا تھا کہ ۔۔جس طرح آپ دھماکوں کی دہشت گردی کے شکار ہیں اسی طرح ہم بھی اس غیر منصفانہ نظام کے شکار ہیں لہذا ہمیں انصاف دلانے میں ہماری مدد کریں اور ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کریں کہ حقیقی مجرموں اور دہشت گردوں کو سزا دی جائے ،بے گناہوں کو نہیں ۔ نچلی مکوکا عدالت کے اس فیصلے پر آپ کی خوشی فطری ہے لیکن ہمیں یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ آپ کی یہ خوشی جائز نہیں کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی آپ کے قریبی اعزہ کی موت کا ذمہ دار نہیں ۔ہم خود اس نظام کے ظلم کا شکار ہیں جس نے ہمیں جبراً مجرموں کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے جب کہ ہم پوری طرح بے قصور ہیں ۔۔
ایم آئی ایم کے ممبر اسمبلی وارث پٹھان نے بھی کہا ہے کہ مکوکا عدالت کے ذریعے مجرم قرار دیے گئے سبھی لوگ ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے لیکن پولیس کا یہ رویہ اس کا ثبوت ہے کہ ان پر بد اعتمادی بے سبب اور بے جواز نہیں ۔ مہاراشٹر پولیس کے سابق افسر شمشیر خان پٹھا ن نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر کہا کہ وہ ان تمام نوجوانوں کو بے گناہ مانتے ہیں کیونکہ پختہ ثبوت و شواہد کو نظر انداز کر کے انہیں سزا سنائی گئی ہے جوعدالت میں پیش کیے گئے تھے ۔ انہوں نے بتایاکہ یہ رگھو ونشی وہی ہیں جنہوں نے مالیگاؤوں بم دھماکے کے ذمہ دار کرنل پروہت سے اے ٹی ایس کو تربیت دلوائی تھی ۔ 2006 سے 2008 تک جتنے بھی بم دھماکے ہوئے ہیں ان میں ،مہاراشٹر کے سابق پولیس افسر کے مطابق ،کے پی رگھو ونشی کا رول نہایت پراسرار ہے ! شمشیر خان پٹھان کا کہنا ہے کہ ۔۔جب صادق اسرار شیخ کرائم برانچ کی گرفت میں آیا ،جس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ انڈین مجاہدین کا آپریٹو ہے اور راکیش ماریہ نے اس کی تفتیش کی تو ان لوگوں نے بتایا کہ ممبئی لوکل بم دھماکوں میں ان ہی لوگوں (انڈین مجاہدین ) کا ہاتھ ہے لیکن پھر کسی نے اس کا نام بھی نہیں لیا اور رگھو ونشی کی گردن بچ گئی جو مذکورہ گرفتار شدگان کو اصل مجرم بنا کر پیش کر چکے تھے لیکن مجھے یقین ہے کہ اعلی عدالتوں میں یہ معاملہ ضرور اٹھے گا اور کے پی رگھو ونشی کے خلاف جائے گا اور یہ سارے لوگ جنہیں جسٹس شنڈے نے مجرم گردانا ہے لازماً بے گناہ ثابت ہوں گے ۔ ۔اس بہادر سابق پولیس افسر نے یہ بھی کہا کہ ۔۔رگھو ونشی کی جانچ اس پہلو سے بھی ہونی چاہیے کہ آخر اس نے آر ایس ایس کے کیڈر کو اے ٹی ایس کا حصہ کیسے بنایا ؟اور یہ جانچ بھی ہو نی چاہیے کہ ملک کا ماحول خراب کرنے کے لیے وہ کن غیر ملکی طاقتوں کے اشاروں پر ناچ رہے تھے ؟ ۔۔شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ ۔۔میں بھی ایک پولیس افسر رہا ہوں لیکن میں نے کبھی بھی کسی معاملے کو ذاتی مسئلے کے طور پر نہیں لیا بلکہ حتی ا لمقدور عدل و انصاف کو قائم رکھا ۔ لیکن مٹھائی کھلاکر رگھو ونشی نے یہ صاف ظاہر کر دیا ہے کہ اس نے اس معاملے کو کسی ذاتی مفاد کے لیے ہینڈل کیا تھا اور جب اسے لگا کہ اب اس کی گردن عدالتی فیصلے کے بعد چھوٹ گئی ہے تو اس نے مٹھائی کھلاکر اپنی خوشی کا اظہار کیا ۔ ۔!
پروین سوامی نے بھی انڈین ایکسپریس (مؤرخہ یکم اکتوبر 2015)میں صفحہ اول پر شایع اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ مکوکا کورٹ نے بھلے ہی ممبئی بم دھماکوں کے ۔مجرموں۔ کو سزا سنا دی ہو ،لیکن انڈین ایکسپریس کے پاس ایسے دستاویزی ثبوت موجود ہیں جو بتاتے ہیں کہ گجرات اور مہاراشٹر سمیت تین ریاستوں کی پولیس کی تحقیقات کے مطابق 11جولائی 2006کے ممبئی بم دھماکے انڈین مجاہدین کے ایک علاحدہ گروپ نے انجام دیے تھے ! انڈین ایکسپریس کے پاس گجرات پولیس کا 18ستمبر2009کا ریکارڈ کیا ہواایک ویڈیو ٹیپ ہے جس میںکسی صادق اسرار شیخ کو یہ قبول کرتے ہوئے دکھا یا گیا ہے کہ ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں عاتف امین کے ساتھ مل کر اس نے بم رکھے تھے ،یہ عاتف امین وہی ہے جسے دلی پولیس نے بدنام زمانہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر میں مار ڈالا تھا ۔ لیکن یہ ٹیپ ملزمین کے وکلا کو نہیں دیا گیا کہ وہ اسے اپنے دفاع میں پیش کر سکتے !
یہ مسئلہ الگ ہے کہ یہ ٹیپ بھی کتنا سچ ہے اور کتنا فرضی concoctedلیکن اس سے یہ تو ثابت ہو ہی جاتا ہے کہ رگھو ونشی کی سر براہی والی اے ٹی ایس کی ایف آئی آر صد فی صد فرضی تھی ! بلال بھٹ نے ملی گزٹ کے تازہ شمارے (یکم تا 15اکتوبر 2015)میں اپنی کور اسٹوری میں اے ٹی ایس کی ایف آئی آر کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے اُس کی اُن تمام نا ہمواریوں اور داخلی خامیوں Loopholesکو گنایا ہے جنہیں مکوکا کورٹ نے قابل اعتنا نہیں سمجھا لیکن بڑی عدالتوں سے امید ہے کہ وہ ا یسا نہیں کریں گی اور اور عبد ا لواحد شیخ اور دانش ریاض کی طرح یہ سبھی 12 شریف ،تعلیم یافتہ اور بے گناہ افراد بھی انشا اللہ با عزت بری ہو جائیں گے ۔
(ختم)