جی سی سی ڈاکٹروں کو’’خَدَمات ‘‘کی ’’خِدمت‘‘ پر اعتراض

ڈاکٹر محبوب ناتھانی کانکلیو کو خطاب کرتے ہوئے(فوٹومعیشت ڈاٹ اِن)
ڈاکٹر محبوب ناتھانی کانکلیو کو خطاب کرتے ہوئے(فوٹومعیشت ڈاٹ اِن)

گامکا سے وابستہ ڈاکٹروں نے حکومت سے مداخلت کرتے ہوئے غریبوں کے حقوق کےتحفظ کا مطالبہ کیا
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی:(معیشت نیوز)بیرون ملک خصوصاً کویت ملازمت کے لیے جانے والے افراد کا میڈیکل چیک اپ خَدَمات انٹریگیٹ سالوشنس پرائیویٹ لیمیٹڈ KISPL))کی طرف سے کیے جانے پر جی سی سی میڈیکل سینٹرس کے ڈاکٹر ناراض ہیں۔ناراض ڈاکٹروں نے ممبئی کے اسلام جمخانہ میں اپنا یک روزہ قومی کانکلیو منعقد کیا جس میں پورے ملک سے آئے جی سی سی سینٹرس کےڈاکٹروں نےآئندہ کی حکمت عملی پر گفتگو کی ۔

ڈاکٹرمیمن کانکلیو کو خطاب کرتے ہوئے(فوٹومعیشت ڈاٹ اِن)
ڈاکٹرمیمن کانکلیو کو خطاب کرتے ہوئے(فوٹومعیشت ڈاٹ اِن)

گامکا انڈیا ، کانکلیو برائے ’’جی سی سی میڈیکل سینٹرس چیلنجز اینڈ آپرچونیٹیز‘‘سے خطاب کرتے ہوئے تریویندرم سے آئےڈاکٹر ناتھانی ڈائیگنوسٹک کلینک کے ذمہ دار ڈاکٹر محبوب ناتھانی نے کہا کہ ’’کویت ملازمت کے لیے جانے والے افراد جب گامکا کے ذریعہ میڈیکل ٹیسٹ کرواتے تھے تو وہ محض چار ہزار دو سو میں ہو جاتا تھا لیکن خَدَمات انٹریگیٹ سالوشنس پرائیویٹ لیمیٹڈ KISPL))انہیںٹیسٹ کے لیے چوبیس ہزار روپئے لے رہاتھا ۔جب اس سلسلے میں شکایت درج کرائی گئی تو خَدَمات نے دو ماہ کے لیے اپنی خِدمات بند کردیں لیکن اب دوبارہ انہوں نے یہی سلسلہ شروع کردیا ہے‘‘۔ڈاکٹر ناتھانی کے مطابق’’المیہ تو یہ ہے کہ ان لوگوں کا اپنا کوئی میڈیکل ٹیسٹ سینٹر نہیں ہے بلکہ یہ لوگ آئوٹ سورس کر رہے ہیں۔لہذا جن لوگوں کے پاس سینٹر ہے ان کو چھوڑ کر نئی چیز کا آغاز لوگوں کو پریشان کر رہا ہے،دوسری اہم بات یہ ہے کہ جن لوگوں کو گامکا کے سینٹرس نے’’اَن فِٹ ‘‘قرار دیتا تھا وہ خَدَمات کے یہاں’’فِٹ‘‘قرار پا رہاہےآخر یہ کس طرح کا ٹیسٹ کر رہے ہیںجو مریض کو بھی تندرست ثابت کرکے بیرون ملک بھیج دے رہے ہیں۔ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پورے ملک میں ہم سے بہتر میڈیکل ٹیسٹ سینٹر نہیں ہے۔لہذا جب اس طرح کے معاملات سامنے آتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں ملی بھگت سے کام چل رہا ہے۔‘‘اس سوال کے جواب میں کہ حکومت اسے منظم کرکے کارپوریٹ شکل دے رہی ہے ،ڈاکٹرناتھانی کہتے ہیں’’ممکن ہے کہ اسے کارپوریٹ کی شکل دی جارہی ہو لیکن جو لوٹ مچی ہے اور غریبوں کو جس طرح لوٹا جا رہا ہے آخر اس پر کیوں نہیں توجہ دی جارہی ہے‘‘۔
واضح رہے کہ جی سی سی ہندوستان چیپٹر کا یہ پہلا کانکلیو ہے جس میں پورے ملک سے جی سی سی الحاق شدہ میڈیکل سینٹرس کے نمائندے شریک ہوئے ہیں۔کانکلیو کے اختتام پر جہاں ۱۵لوگوں کی اڈہاک کمیٹی بنائی گئی وہیں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ خَدَمات انٹریگیٹ سالوشنس پرائیویٹ لیمیٹڈکے خلاف جہاں پی آئی ایل داخل کیا جائے گا وہیں کویت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت و ریاستی ذمہ داروں کو خطوط بھی لکھے جائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیرلہ حکومت نے جی سی سی کیرلہ کے ذمہ داران سے ملاقات کے بعد ممکنہ کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔کیرلہ کے وزیر اعلیٰ اومن چنڈی نے کہا ہے کہ وہ نہ صرف وزیر خارجہ سشما سوراج سے گفتگو کریں گے بلکہ اس ضمن میں جہاں کہیں بھی گفتگو کرنے کی ضرورت پڑی وہاں وہ گفتگو کریں گے۔
گامکا ممبئی کے پریسیڈنٹ ڈاکٹر محمد نائک معیشت ڈاٹ اِن سے کہتے ہیں’’وزارت صحت اور جی سی سی کے نمائندہ اداروں کے اشتراک سے ایک کام گذشتہ کئی برسوں سے بہت ہی خوبی کے ساتھ چل رہا تھا جس میں ہم ۶۰ ڈالر تقریباً چار ہزار روپیہ لیتے تھے لیکن ایک پرائیویٹ کمپنی جس کی اپنی کوئی شناخت نہیں ہے وہ آتی ہےاورتمام میڈیکل سینٹرس کو کلعدم قرار دیتے ہوئے اپنی خدمات شروع کردیتی ہے جس کے عوض وہ ۲۴ہزار روپئے چارج کرتی ہے۔جب چہار طرفہ دبائو پڑتا ہے تو پھر فیس کم کی جاتی ہے اور اسے بارہ ہزار کردیا جاتا ہے لیکن یہ بارہ ہزار بھی بہت زیادہ ہے جو غریبوں کا استحصال ہے‘‘۔محمد نائک کہتے ہیں’’ہندوستان کی ۱۴ ریاستوں میں ۸۵ جی سی سی سے منظور شدہ میڈیکل سینٹرس ہیں،صرف دو اور تین دنوں کی نوٹس پر تمام لوگ مذکورہ کانکلیو میں شرکت کے لیے جمع ہوئے ہیں یہ خود مذکورہ معاملے کی سنگینی کو ظاہر کرنے والا ہے۔ہم نے فی الحال اپنی ایک کمیٹی بنائی ہے جس کاذمہ دار محبوب ناتھانی ہیں جبکہ ڈاکٹر میمن کو سکریٹری کی ذمہ داری دی گئی ہے۔فی الحال ہم قانونی ،سیاسی اور ہیومن رائٹس تمام راستوں کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تاکہ غریبوں کا استحصال نہ ہو‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *