
معاشی ناکہ بندی کے الزام کے ساتھ نیپال بھارت کے خلاف اقوام متحدہ پہنچا
کٹھمنڈو:(ایجنسی)سرحد پر تجارتی تعطل کو لے کر بھارت کے خلاف بیان بازی کرنے کے بعد نیپال نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔پہاڑی ملک کے نائب وزیر اعظم پرکاش مان سنگھ نے سکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کے دوران بھارت پر ناکہ بندی کا الزام لگایا ۔ذرائع کے مطابق مون نے بھی سرحد تعطل کی وجہ سے نیپال میں اشیائے ضروریہ کی قلت پر اپنی فکرمندی کا اظہار کیا ۔
اس سے پہلے جمعہ کو نیپال کے نائب وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اقوام عالم سے اپیل کی کہ زمینی سرحدوں سے گھرے ترقی پذیر ملکوں کے لئے سمندری راستوں تک بے روک ٹوک پہنچنا یقینی بنایا جانا چاہئے ۔انہوں نے اس کے لئے ویانا منصوبہ کو اثر انداز طریقے سے نافذ کئے جانے کی مانگ کی تھی ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایسے ملکوں کو سرحد سے لگے پڑوسی ملکوں میں نقل وحمل کیبے روک ٹوک اجازت ہونی چاہئے ۔بان کی مون نے نیپال میں اشیائے ضروریہ کی ترسیل میں آرہی روکاوٹ پر گہری تشویش جتائی ۔
نیپالی نائب وزیر اعظم کی شکایت ایسے وقت سامنے آرہی ہے جب نیپال نئے دستور کے نفاذ کے بعد بھارت پر غیر اعلان شدہ معاشی ناکہ بندی کا الزام لگا رہا ہے ۔اس کا کہنا ہے کہ اسی سبب اس کے یہاں رسوئی گیس اور دیگر اشیائے ضروری کی زبردست قلت ہے ۔جبکہ بھارت اس الزام کو یکسر مسترد کرتا رہا ہے ۔اسی جمعہ کو وزیر اعظم سشیل کوئرالہ نے بھی بھارت سے ناکہ بندی ختم کرکے سرحد پر تجارت کو معمول پر لانے کی اپیل کی تھی ۔دوسری طرف بھارت نے نیپال الزام کو بے بنیاد بتایا ہے ۔اس کہنا ہے کہ سرحد پر چیک پوسٹ بند کرنے کی بات غلط ہے ۔بھارت کے مطابق وہ سامان کو صرف سرحد تک پہنچا سکتا ہے ۔ اس کے بعد اس کے بعد بھارتی ٹرکوں کو بحفاظت لے جانا نیپالی سلامتی دستوں کی ذمہ داری ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ پہاڑی ملک میں نئے دستور کے نفاذ کے بعد اس کی زور دار مخالفت ہو رہی ہے ۔میدانی علاقوں کے رہائشی مدھیشی اپنے استحصال کا الزام لگا تے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے ہیں ۔اسی وجہ سے نیپال اور بھارت کے درمیان کاروبار متاثر ہوا ہے ۔مدھیشیوں کی تحریک کے سبب پچھلے کئی دنوں سے سامان سے لدے بھارتی ٹرک نیپال نہیں جارہے ہیں۔