
اعظم خان ملائم کے اشارے پر مسلمانوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں

کولکاتا:(معیشت نیوز) کل ہند مجلس مشاورت مغربی بنگال کے جنرل سکریٹری عبدالعزیز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملائم سنگھ کے بیٹے اکھلیش سنگھ یادو کی حکومت کے اعظم خان ایک وزیر ہیں۔ ان کی حکومت میں دو سال کے اندر دو سو سے زائد فسادات ہوچکے ہیں۔ مظفر نگر میں جو فسادات ہوئے اس کے نتیجے میں مسلمانوں کے تیس گاؤں فرقہ پرستوں کے ہاتھوں نیست و نابود ہوگئے۔ جب فساد زدگان مظفر نگر کے کیمپوں میں تھے تو ریاستی حکومت کے کارندے ان کو کیمپوں سے باہر کرنے پر مجبور کر رہے تھے اور اکھلیش، ملائم اور اعظم لکھنؤ میں ممبئی کے ہیرو، ہیروئنوں کے رقص و سرود میں مست تھے۔
سانحہ کے بعد دادری میں دورہ کرنے اور مقتول محمد اخلاق کے گھر والوں کی تعزیت کرنے کے بجائے لکھنؤ میں پورے خاندان کو طلب کرکے تعزیت کر رہے ہیں اور روپئے کی تھیلی دکھا رہے ہیں۔ سکریٹری مشاورت نے کہاکہ اعظم یا اکھلیش کا یہ رویہ مسلمانوں نے اچھی طرح سے سمجھ لیا ہے جس کی حکومت میں اتنے سارے فسادات ہوچکے ہوں اور مظلوموں کا خون اس قدر بہہ چکا ہو اسے کسی طرح بھی حکمرانی کرنے کا حق نہیں ہوتا۔
مودی ملائم سنگھ کی تعریف و توصیف کر رہے ہیں اور ملائم سنگھ مودی کی شکر گزاری کا اظہار کر رہے ہیں۔ دونوں کی ملی بھگت سے اتر پردیش جل رہا ہے اور اعظم خان یو این او کے دروازہ پر دستک دینے کی بات کر رہے ہیں۔اعظم خان اپنی حکومت کی دو رخی پالیسی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اس کے باوجود حکومت کی کرسی سے چپکے ہوئے ہیں اور اتر پردیش میں آنے والے الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں۔ اتر پردیش کے مسلمان امید ہے کہ اس بار اعظم اور اکھلیش کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ سماج وادی پارٹی سے کہیں زیادہ بہتر بہوجن سماج پارٹی کی حکومت تھی جس میں فرقہ وارانہ فساد اگر ہوا بھی تو فوراً قابو پالیا گیا اور فسادیوں کو بخشا نہیں گیا۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یو این او (انجمن اقوام متحدہ) قوموں کی انجمن ہے۔ وہاں کسی فرد یا جماعت کی آواز صدا بصحرا ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ یو این او کے ایجنڈا سے باہر کی چیز ہے۔ یہ بات اعظم خان سے بھی پوشیدہ نہیں ہے۔