راجستھانی ادیب نند کشور بھاردواج بھی ایوارڈ لوٹانے والے قافلے میں شامل

Nand Kishore Bhardwaj

نئی دہلی:(ایجنسی) ملک میں بڑھ رہے مذہبی تعصب اور مصنف-ادیبوں کے خلاف بن رہے غصہ کے ماحول کا الزام لگاتے ہوئے ایک اور ادیب نے اپنا ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ لوٹا دیا ہے
نند کشور بھاردواج نے کہا، ‘پہلے نریندر دابھولكر کا قتل کیا گیا، پھر پانسرے کے ساتھ ہوا، پھر كلبرگي کو اپنے گھر میں گولی مار کر قتل کر دیا. بھالچندر نیماڈ کو بھی کچھ دھمکیاں ملیں اور یہ سب تشویش انگیز ہے، اگر ساہتیہ اکیڈمی ایسے حملوں کو لے کر اپنی آواز نہیں اٹھائے گی تو اس ایوارڈ کا کوئی مطلب نہیں ہے، اس لئے اسے واپس کررہا ہوں
اس سلسلے میں راجستھان سے تعلق رکھنے والے مصنف نند کشور بھاردواج نے بھی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپسی کا فیصلہ لیا ہے. نند کشور بھاردواج نے ساہتیہ اکیڈمی کے سکریٹری کو خط لکھ کر ایوارڈ واپسی کی معلومات بھی دے دی ہے. ساتھ ہی ایوارڈ کے ساتھ ملی 50 ہزار روپے کی رقم کی بھی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے ادیبوں کی سلامتی پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے
بھاردواج نے انعامی رقم کا چیک منسلک کیا
ایوارڈ کے واپسی کی اطلاع دیتے ہوئے خط کے ساتھ بھاردواج نے رقم کا چیک منسلک کرکےساہتیہ اکیڈمی دہلی کے دفتر کو بھیج دیا ہے ایسا کرنے والے نند کشوربھاردواج راجستھان کے پہلے مصنف ہیں
نند کشور بھاردواج کو سال 2004 میں راجستھانی ناول ‘سانمهي كھلتو مارگ’ کے لئے ساہتیہ اکیڈمی نے ایوارڈ سے نوازا تھا. نند بھاردواج نے اپنے خط میں ساہتیہ اکیڈمی کے ایوارڈ سے نوازا مصنفین اور ادیبوں کے ساتھ زیادتی، مسلسل ہو رہے قاتلانہ حملے اور قتل کی تحقیقات میں برتی جا رہی تساہلی کی بھی سخت مذمت کی ہے. انہوں نے کہا کہ کم از کم ساہتیہ اکیڈمی کو تو اس کی مذمت کرنی چاہئے، لیکن اس کے عہدیدار سیاستدانوں کی چاپلوسی کررہے ہیں
حکومت کے کچھ وزراء کی طرف سے ایوارڈ واپسی کو حکومت کو  بدنام کرنے کی سازش بتائے جانے کو بھی انہوں نے ان کی سطحی سوچ کا نتیجہ بتایا
قابل ذکر ہے کہ اب تک 25 سے زیادہ ادیبوں نے اپنا ایوارڈ لوٹایا ہے. حکومت کی جانب سے اور تمام معروف لوگ ادیبوں کے اس کام کی حمایت اور مخالفت میں بیان  بھی دیتے آ رہے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *