
پنجاب کے ترن تارن میں گروگرنتھ کی بے حرمتی کے بعد کشیدگی
چنڈی گڑھ:(معیشت نیوز) ملک اس وقت پوری طرح مذہبی منافرت کی آگ میں جل رہا ہے جہاں ایک طرف اتر پردیش میں گئو کشی کے خلاف تحریک زوروں پر ہے اور اس بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں دوسری جاانب ملک کی سکھ اکثریت والی ریاست بھی مذہبی منافرت کی آگ میں پچھلے ایک ہفتہ سے جل رہا ہے۔ایسا لگ رہا ہے کہ پورا ملک مذہبی حساسیت اور عدم رواداری کی وجہ سے بارود کے ڈھیر پر ہے۔ پنجاب کے ضلع ترن تارن کے ایک گاؤں میں سنیچر کی صبح سکھوں کی مقدس کتاب گروگرنتھ صاحب کے ساتھ بے ادبی کے ایک اور واقعے کی اطلاعات کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔
چند روز قبل فرید کوٹ میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے کے بعد کشیدگی پھیل گئی تھی جس کے بعد پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ چل پڑاتھا۔ ان واقعات میں اب تک پولیس کی کارروائی میں دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
ترن تارن کے پولیس سپرنٹینڈنٹ جگموہن سنگھ نے سنیچر کے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق باٹھ گاؤں میں گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی کئی سکھ تنظیمیں مشتعل ہوگئیں۔
گاؤں میں آنے والے سکھ گرو دوارا مینیجنگ کمیٹی کے سابق نائب صدر اروندر پال سنگھ کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ مظاہرین نے ہفتے کی صبح اخبار لے جا رہے ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ سکھ تنظیموں میں میڈیا کے خلاف بھی شدید غم و غصہ ہے ۔ مختلف سکھ تنظیموں نے اپنے احتجاج کو تیز کرتے ہوئے جگہ جگہ ناکہ بندی کر دی ہے جس سے ٹریفک میں مشکلات پیش آ رہی ہیں
دوسری طرف بدھ کو فرید کوٹ میں مظاہرین پر فائرنگ کا حکم دینے والے ضلع کے سینئر پولیس سپرنٹینڈنٹ چرنجيت سنگھ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ فرید کوٹ میں پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے تھے اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ ہفتےگروگرنتھ صاحب کی مبینہ بے ادبی کے بعد سے پنجاب کے کئی اضلاع میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس کے خلاف پر تشدد مظاہروں کے بعد پنجاب کے کئی اضلاع میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
امرتسر کے پولیس کمشنر جتیندر پال سنگھ اولكھ نے بتایا کہ جہاں جہاں ضرورت ہے پولیس فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ضلع میں صورت حال قابو میں ہے۔