ممبئی کی ٹویوٹا شینرائے شوروم میں وحشتناک قتل پر پولس کمپنی کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہی ہے

مقتول یعقوب عبدالحسن شیخ کے اہل خانہ ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر
مقتول یعقوب عبدالحسن شیخ کے اہل خانہ ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر

ممبئی:(معیشت نیوز ) دادری میں اخلاق احمد کے بے رحمانہ قتل 28 ؍ستمبر کے ایک دن بعد 29 ؍ستمبر کو ممبئی کے کاٹن گرین میں واقع ٹویوٹا شینرائے شوروم میں ایک مسلم ملازم یعقوب شیخ کوٹھیک اس دن قتل کردیا گیا جس دن ان کی بیٹی (شافیہ شیخ 22 )کا یوم پیدائش تھا۔لیکن دادری سانحہ پر سہ سرخیوں میں خبریں شائع کرنے والا میڈیا اس خبر کو نظر انداز کرگیا ۔یہی نہیں نام نہاد مسلم تنظیمیں اور حقوق انسانی کی تنظیمیں بھی اس سے غافل رہیں ۔ روزنامہ اردو ٹائمز نے ایک ہفتہ بعد اس خبر کی تفصیلات شائع کیں اور پھر نیوزپورٹل ٹو سرکل ڈاٹ نیٹ نے اس کی تفصیلات شائع کیں ۔اس کے بعد کچھ تنظیموں نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا کر اس دہشت انگیز قتل کے حقائق سامنے لانے کا تہیہ کیا ۔اس سلسلہ میں 21 ؍اکتوبر کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کی ۔پریس کانفرنس میں مقتول محمد یعقوب کے خاندان کے لوگوں نے بھی میڈیا کے سامنے قتل کے حقائق پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے مقتول کی بیٹی شافیہ شیخ نے کہا کہ ٹویوٹا شوروم سے دن کے ڈھائی بجے فون آیا کہ تمہارے والد کی طبیعت خراب ہے تم لوگ کیم ہسپتال آجاؤ وہاں پہنچنے پر انہیں باہر ٹھہرنے کے لئے کہا گیا ۔شافیہ نے اپنے آنسوؤں پر قابو پاتے ہوئے بتایا کہ وہاں کمپنی کے منیجر اور دیگر اسٹاف نے ایک فرضی کہانی سنائی کہ تمہارے والد کو دل کا دورہ پڑا تھا ،کبھی انہوں نے بتایا کہ ان کے پیروں میں تکلیف تھی انہوں نے آرام کیا پھر کام کرنے لگے لیکن کچھ منٹ بعد ہی پھر انہیں الٹی ہوئی اور زیادہ طبیعت خراب ہونے پر انہیں ہم لوگ یہاں لے کر آئے ۔لیکن مقتول کے بڑے بھائی عبد الصمد شیخ نے بتایا کہ لاش کی حالت دیکھنے کے بعد مجھے یقین ہو گیا کہ موت کی فرضی کہانی محض جھوٹ کا پلندہ ہے اور میرے بھائی کا قتل ہوا ہے ۔ان کے مطابق لاش پھولی ہوئی تھی پورے جسم میں پانی بھرا ہوا تھا ۔اس کے بعد میں نے لاش کے پوسٹمارٹم کا مطالبہ کیا ۔لیکن ڈاکٹر بھی پولس کی ہی کہانی دہراتے ہیں ۔اس دوران پوسٹ مارٹم کے مطالبہ کرنے کے بعد ایک ساتھی ملازم کو سامنے لایا جاتا ہے کہ اس نے مذاق مذاق میں مقتول کے مقعد میں پریشر پائپ ڈالکر اس کا سوئچ آن کردیا جس سے ان کی موت ہو گئی یہ کہانی رات کے ساڑھے آٹھ بجے پولس اور ٹویوٹا منیجمنٹ کی جانب سے گڑھی گئی معلوم ہوتی ہے ۔اس کو اس سے بھی تقویت ملتی ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ایک رکن فیروز میٹھی بور والا کے بموجب ہم لوگ ہسپتال ،پولس اسٹیشن یا شوروم جہاں بھی گئے پولس برابر ساتھ میں لگی رہی ۔
مقتول کی بیٹی شافیہ کا کہنا ہے کہ اے سی پی مدھوکر سنکے نے کہا کہ تین لاکھ روپئے لے کر معاملہ ختم کردو ۔لیکن اس نے بتایا کہ اسے انصاف چاہئے میرے والد کے قاتل سامنے آنے چاہئیں اور وہ قانون کے مطابق سزا پائیں ۔لیکن ایساس لگتا ہے کہ پولس ٹویوٹا کمپنی کے ایجنٹ کے طور پر کام کررہی ہے ۔وہ مقتول کے گھر والوں کو انصاف دلانے کے بجائے کمپنی کی دلالی کررہی ہے ۔مقتول کے خاندان اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے اراکین کا مطالبہ جوڈیشیل انکوائری اور قانون کے مطابق معاوضہ کا ہے۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے اراکین کا احساس ہے کہ پولس اور کمپنی منیجمنٹ مل کر قاتل کو بچا رہے ہیں ۔
اس سے قبل 9 ؍اکتوبر کو سوراج ابھیان سے ملک شیر محمد ،سنبھا جی بریگیڈ سے عاکف دفعدار،ایم پی جے سے شبیر دیش مکھ وغیرہ نے بھی مقتول کے خاندان سے ملاقات کرکے اس سنسنی خیز قتل کے حقائق جاننے کی کوشش کی اور پولس کمشنر سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ ’مقدمہ کی تفتیش میں شفافیت نہیں ہے اس لئے تفتیش منصفانہ ہو‘۔پولس کمشنراحمد جاوید نے یقین دلایا تھا کہ تفتیش جاری ہے اگر آپ کو کوئی شکایت ہے تو مقامی پولس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائیں ۔اس سلسلے میں وفد کا کہنا تھا کہ ٹویوٹا انڈیا بالکل خاموش ہے ۔اس کے ڈیلر کے شو روم میں ایک ملازم کا قتل ہو جاتا ہے اس پر کمپنی کی پالیسی ہے وہ واضح نہیں ہو پایا نہ ہی یہ معلوم ہو پایا کہ شو روم میں ورکر کی سلامتی کے لئے کیا انتظامات ہیں ۔مقتول کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ جو سی سی ٹی فوٹیج دکھائی گئی ہے اس سے بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے ۔شوروم کی انتظامیہ یہ کہتی ہے کہ ایک دیگر ملازم نے اس کو قتل کردیا لیکن کسی طرح سے بھی ہضم ہونے والی بات نہیں ہے یہ ایک پوری سازش ہے ایک آدمی کا یہ کام ہو ہی نہیں سکتا ۔اس لئے اس پر سے پردہ جب ہی اٹھے گا جب اس کی جوڈیشیل انکوائری کرائی جائے گی ۔کئی باتیں ہیں جو منصوبہ بند قتل کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔(1 )پہلے قتل کی بات کو چھپانا اور ہارٹ اٹیک کی بات کہنا (2 )دوسرے سی سی ٹی فوٹیج کا نامکمل ہونا نیز عین جائے واردات کا کیمرہ کا تار کٹا ہونا (3 )اے سی پی کا معاوضہ کی رقم پر معاملہ ختم کرنے کی پیشکش کرنا (4 )قتل جگہ کو فارینسک جانچ کے لئے سیل نہیں کرنا یعنی ثبوت مٹانے کی کوشش کرنا (5 )قتل کی جگہ پر اسی وقت سے کام کاشروع ہونا اس سے بھی ثبوت مٹانے کی کوشش کا شک ہوتا ہے ۔ملک شیر محمد نے بتایا کہ ہم لوگ ماہر قانون اور مقتول کے اہل خان ہ کے رابطہ میں ہیں اور قانونی چارہ جوئی کی کوشش کررہے ہیں ۔تاکہ عدالت کی زیر نگرانی تفتیش کا کام ٹھیک ڈھنگ سے ہونے پائے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *