Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

رانا صاحب! مودی سے ملئے لیکن ٹھوس قدم سے متعلق بھی پوچھئے؟

by | Oct 23, 2015

Munawwar Rana

جمیل احمد شیخ۔ اورنگ آباد موبائل: 9028282166

السلام علیکم
آپ ایک مشہور ومعروف شاعر ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں۔ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت کاکوئی ردعمل نہ دکھنے کی صورت میں ملک کے مختلف زبانوں کے ادیبوں اور شعراء نے اپنا احتجاج درج کروانے کے لئے خود کوملے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کولوٹایا۔ لیکن اُس وقت کوئی اردو کا ایسا ادیب اور شاعر نہیں تھا جس نے پہل کی۔کچھ وقت کے بعد رحمٰن عباس نے اپنا ایوارڈ واپس لوٹانے کا اعلان کیا۔اس وقت ہمیں تھوڑااچھالگا۔ کہ ہمارے ادبا وشعراء بھی جاگ رہے ہیں۔احتجاج درج کروانے کےلئے ایوارڈ واپس لوٹارہے ہیں۔ پھر بھی افسوس رہا،کیونکہ ہماری تعداد بہت کم تھی۔کچھ دنوں پہلے سننے میں آیاتھا کہ آپ احتجاجی طورپر ایوارڈ واپس لوٹانے کے موڈ میں نہیں تھے۔
پھراچانک ایساکیاہوگیاکہ آپ نے ایک نیشنل نیوزچینل پرآکر جذبات کے ساتھ اپناایوارڈ اور رقم واپس کرنے کااعلان کردیا۔ جیسے ہی آپ نے اعلان کیا اُس وقت پورے ملک میں ایک طرح کی بریکنگ نیوزچلی۔ ہم سبھی کو بہت راحت ملی کہ چلو ہماری طرف سے مشہور ومعروف شاعر ہونے کی حیثیت سے آپ نے بہت اچھافیصلہ لیا۔اِس وقت تو آپ کو اللہ نے پل بھر میں اور زیادہ مشہور کردیا۔میرے مشاہدے کے مطابق اس اعلان کے بعد جولوگ آپ کو نہیں جانتے تھے وہ بھی جاننے لگے۔کیوں کہ آپ نے تھوڑی دیر کےلئے جو مسلمانوں کی نمائندگی کی تھی۔اللہ نے کچھ گھنٹوں میں آپ کو اور زیادہ مشہور کردیا۔بہت دل خوش ہوا منورصاحب!ایسالگ رہاتھا اللہ نے آپ کو عزت وشہرت کے ساتھ ہمت بھی عطاکی کہ آپ نے مسلمانوں کی طرف سے اپنی بات رکھی۔
کچھ وقت کے بعد یہ بیان بھی سننے کوملا کہ آپ کو وزیراعظم کے دفتر سے ملاقات کےلئے فون آیا۔یہ سن کر تو ایسالگا جیسے آپ کے ایوارڈ واپس کرنےسے حکومت میں ہلچل پیداہوگئی۔ایسالگ رہاتھا جیسے اب تو کچھ ہوگا۔مسلمانوں کی طرف سے بولنے والے شخص کو اللہ نے کھڑا کردیا۔نیوز چینل پر اپنی بات رکھتے ہوئے آپ نے جو سچائی بیان کی وہ قابل تعریف ہے۔
لیکن پھر ایسا کیا ہوگیا کہ آپ کے منھ سے محبت کے پھول برسنے لگے۔یہاں تک آپنے رشتہ بھی جوڑدیا۔بڑا بھائی ماننے لگے۔اور تو اور آپ جوتے بھی اُٹھانے کو تیار ہوگئے۔
ہمیں اس بات سے کوئی اعتراض نہیں۔آپ کی مرضی آپ چاہےجوکریں۔ لیکن ایسا کرنا ہی تھاتو اتنا سارا ڈھنڈورا کیوں پیٹا گیا؟کیوں آپ جذبات میں آئے،آپ کی زبان سے سچائی بھی نکلی پھر اچانک ایساکیاہوگیا کہ آپ محبت کی غزل گانے لگے۔ بڑے بڑے پیارے اشعارآپ کے منھ سے نکلے۔
منوررانا صاحب!ہم نے آپ کی بات کو ایک تیرکے طورپر دیکھا،ہمیں لگا آپ کی بات حکومت کے دل ودماغ کوچیردے گی۔جب وزیراعظم دفتر سے آپ کو فون آیا تو ہمیں لگا کہ آپ کو اللہ نے مسلمانوں کی طرف سے اپنی بات رکھنے کاموقع دیا۔ایسا ہوتا بھی۔۔۔۔
لیکن پی ایم او پہنچنے سے پہلے جوآپ کے تیور دیکھنے کومل رہے ہیں اُس سے ایسانہیں لگتا کہ جیسا آپ نے نیوز چینل پر جذبانی انداز میں مسلمانوں کی طرف سے بات رکھی تھی اُس کو آپ دوبارہ دہرائیں گے۔اب تو آپ بدل گئے ہیں منورصاحب!
ہم آپ سے یہی پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایسا کیاہوا،جوآپ ایک فون کی وجہ سے پل بھرمیں بدل گئے؟شک بھی ہورہا ہے کہ کہیں آپ بھی سیاست تونہیں کرنے لگے۔اتنے کم وقت میں اتناساراہونا بہت سارے سوالات کوپیداکرتاہے۔
خیر ہم توادنیٰ حیثیت کے لوگ ہیں،ہماری کیا حیثیت جو آپ کومشورہ دیں،لیکن منور رانا صاحب!دل دکھتا ہے،ایسا لگ رہاہے جیسے کسی نے عظیم تحفہ دے کر ہم سے چھین لیاہو۔ ہم آپ کی نمائندگی کوعظیم تحفہ کے طور پر دیکھ رہے تھے؟ آپ نے زندگی میں کبھی سرکاری ایوارڈ نہ لینے کا بھی اعلان کردیا تھا پھر کیاہوا؟آپ نے حکومت کو کھری کھوٹی بھی بہت سنائی،پھر ایسا کیاہوگیا کہ آپ کے منھ سے محبت کے پھول برسنے لگے۔یہاں تک کہ آپ جوتا بھی اُٹھانے کوتیار ہوگئے۔ہمارے سوالوں کا جواب ضروردیجئے گا منور صاحب!
میں اُن ادیبوں اور شعرا کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے ایوارڈ واپس کئے لیکن اپنی زبان پر ایسی باتیں بالکل بھی نہیں لائیں جو باتیں آج آپ کہہ رہے ہیں منوررانا صاحب!
ہم سلام کرتے ہیں اُن ادیبوں اور شعرا کو جنہوں نے محمد اخلاق کے قتل کوملک کے لئے شرمندگی کاباعث بتایا۔
آخرمیں ہم آپ سے یہی کہیں گے کہ بے شک !آپ وزیراعظم کے دفتر جائیں،آپ کوملا ہوا ایوارڈ بھی ضرور واپس لیں،لیکن ہمارے وزیراعطم سے اُن کے سامنے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے برتاؤ پرضرور روشنی ڈالیں۔ ہماری کیفیت اُن کو بتائیں ،اُن کو بتائیں کہ ہم ’’سب کا ساتھ،سب کاوکاس‘‘اس نعرے پر عمل آوری چاہتے ہیں۔ ہم منتظر ہیں یہ دیکھنے کےلئے کہ ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے بھیدبھاؤ کو کب ختم کیاجائے گا؟ ہمارے وزیر اعظم سے یہ بھی ضرور پوچھنا کہ انتخاب سے پہلے آپ کاجوخواب تھا کہ آپ مسلم نوجوانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹردیکھنا چاہتے تھے،اس خواب کو آپ کب پورا کررہے ہیں؟
آج ملک میں مسلمانوں میں غریبی،بے روزگاری دن بدن بڑھتی جارہی ہے،اس کے لئے ہمارے وزیراعظم نے کیالائحہ عمل تیار کیا،یہ بھی ضرور پوچھیں؟انہوں نے مسلمانوں کے لئے اب تک کیاٹھوس قدم اُٹھائے ہیں یہ بھی ضرور پوچھیں؟ یہ ایسے سوالات ہیں جو ہمیشہ ہمارے دلوں میں کھٹکتے رہےہیں۔ہم اس کا جواب جاننا چاہتے ہیں،معمولی باتوں اور افواہوں پرقتل ہورہے ہیں،اس کی روک تھام کےلئے ہمارے وزیراعظم کیاکرنے جارہے ہیں،یہ بھی ضرورپوچھیں؟
اللہ نے آپ کو اس قابل بنایاہے اسلئے ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ آپ کو ہمت دے اور آپ ہمارے سوالوں کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ایسی امید کرتے ہیں کہ آپ وزیراعظم سے ملاقات کر آپ مسلمانوں کے مسائل کوان کے سامنے ضرور رکھیں گے۔۔۔۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...