بہار کےگیا میں بلا سودی فائنانس اور سرمایہ کاری پر مذاکرہ

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
گیا: (معیشت نیوز) ’’ آج کا مالیاتی، تجارتی اور سرمایہ کاری کا نظام پیچیدہ اور عام طور سے مسلسل گردش کے نظام پر مبنی ہے۔اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اسلامی اصولوں پر خود کفیل، عادلانہ اور پروفیشنلزم کی بنیاد پر کامیاب مالیاتی ادارے کس طرح استوار کئے جائیں جو موجودہ مالیاتی نظام کا متبادل بن سکیں‘‘۔ان خیالات کا اظہار دہلی سے تشریف لائےسہولت مائکرو فائنانس کے نائب صدر جناب ارشد اجمل نے کیا ،ہوٹل وشنو وہار میں جن سیوا گیا برانچ کے زیر اہتمام بلا سودی فائنانس اور سرمایہ کاری کے موضوع پرگفتگو کرتے ہوئے مہمان خصوصی ارشد اجمل نے دور نبوی کے مالیاتی اور تجارتی نظام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ اس وقت کا نظام سادہ اور قلیل مدتی گردش کا حامل تھا جس کا دور کچھ مہینوں یا سال دوسال میں مکمل ہو جاتا تھا، جب کہ’’ آج کا مالیاتی، تجارتی اور سرمایہ کاری کا نظام پیچیدہ اور عام طور سے ایک مسلسل گردش کے نظام پر مبنی ہے۔ آج کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اسلامی اصولوں پر خود کفیل، عادلانہ اور پروفیشنلزم کی بنیاد پر کامیاب مالیاتی ادارے کس طرح استوار کئے جائیں جو موجودہ مالیاتی نظام کا متبادل بن سکیں‘‘۔ انہوں نےہندوستانی قوانین کے اندر کوآپریٹیو فریم ورک میں بلا سودی مالیاتی اداروں کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کاز سے وابستہ یا اس سے دلچسپی رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ’’ وہ تنقیدی بصیرت کے ساتھ ان اداروں کی سرگرمیوں میں شامل ہوں اور تجربہ سے ثابت اصولوں کی روشنی میں اپنی بچت کا دس بیس فیصد ہی اسلامی سرمایہ کاری میں لگائیں اور ذہنی طور پر اس کے لئے تیار رہیں کہ منافع اور خسارہ دونوں کے امکانات جس طرح مروجہ مالیاتی اداروں میں درپیش ہوتے ہیں اسی طرح اسلامی مالیاتی اداروں میں بھی ہوں گے‘‘۔ انہوں نے شفافیت اور کارکردگی کا محاسبہ کرنے پر زور دیا۔ مروجہ بینک اور مالیاتی نظام کے طور طریقوں اور ان میں کار فرما اصولوں پر بھی روشنی ڈالی اور تعامل صحابہ کی روشنی میں ذہانت اور اجتہادی طرز عمل پر زور دیا‘‘۔

واضح رہے کہ جن سیوا کو آپریٹیو سوسائٹی ہندوستان کے ۱۲ ریاستوں میں سر گرم عمل ہے جہاں اس کی ۲۸ برانچیں قائم ہو چکی ہیں۔گذشتہ پانچ برسوں سے اپنی خدمات پیش کر رہی سوسائٹی اپنے ممبران کو گذشتہ تین برسوں سے ۶سے ۱۵فیصد منافع بھی دے رہی ہے۔
مذکورہ پروگرام میں جہاں شہر کے مسلم تاجر، سرمایہ کار شریک رہے وہیں علماء، مختلف تنظیموں اور اداروں کے ذمہ داران کے علاوہ سماجی کارکنان کی بھی بڑی تعداد شریک رہی۔ جن سیوا گیا برانچ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور مذکورہ ادارہ کے پرموٹر جناب تمیم حنبل نے جن سیوا کی بلا سودی اسکیموں کا تعارف کراتے ہوئے مجلس مذاکرہ کے مقصد اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ ’’جن سیوا گیا برانچ معاشرے کے کمزور طبقات کو مضبوط کرنا چاہتی ہےجس کے لیے جہاں ہم ۲۵ ہزار روپیہ بلا سودی لون دیتے ہیں وہیں گولڈ پر ایک لاکھ یا اس سے زائد لون دینے کا ارادہ رکھتے ہیں‘‘تمیم الدین حنبل نے اس دوران پروگرام کے شرکاء سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ بلا سودی نظام کو بہتر سمجھتے ہیں اور اس کی ہمت افزائی کرنا چاہتے ہیں میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جن سیوا گیا برانچ میں اپنا اکائونٹ کھلوائیںاور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ جن سیوا کی خدمات سے استفادہ کریں۔‘‘

واضح رہے کہ مذاکرے کا آغاز مولانا اصغر امام ندوی کی تلاوت اور تشریحی ترجمہ سے ہوا۔ جناب شبیر عالم، ممبر سہولت مائکرو فائنانس نے قرآن وسنت کی روشنی میں سود کی ممانعت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ انفرادی اور ادارہ جاتی، خانگی ضروریات اور تجارتی سرمایہ کاری ہر طرح کا سود حرام ہے اور سود لینا، دینا، سودی دستاویز لکھنا اور اس پر گواہی دینا سب کی ممانعت حدیث سے ثابت اور آج تمام علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ بینک کا سود بھی ربو یعنی ممنوع سود کے زمرہ میں داخل ہے۔ انہوں نے دور نبوی میں رائج مالیاتی اور تجارتی لین دین پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ روپے یا اجناس کا باہمی تبادلہ اگر کسی اضافہ کے ساتھ کیا جائے تو سود میں داخل ہے۔ آج کے پیچیدہ مالیاتی نظام میں رہتے ہوئے بلا سودی متبادل مالیاتی طریقوں اور اداروں پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اصولی طور تین بڑے بلا سودی فریم ورک میں دنیا کے سینکڑوں مالیاتی ادارے اور بلا سودی بینک کام کررہے ہیں جو مشارکہ-مضاربہ، اجارہ اور مرابحہ کے نام سے اسلامی فقہ میں مشہور ہیں اور اس پر نئے حالات کی روشنی میں علمی اور عملی دونوں سطح پر کام ہو رہا ہے اور مزید کام کی ضرورت ہے۔
شرکاء نے اس گفتگو کے بعد سوال و جواب کے سیشن میں بھرپور حصہ لیا اور اپنے اشکالات، مسائل اور تجاویز بھی پیش کیں۔ ڈاکٹر حامد حسین صاحب، زونل صدر جن سیوا مشاورتی بورڈ نے اپنے صدارتی کلمات میں سود کے حرام ہونے اور جن سیوا کے ذریعہ متبادل بلا سودی مالیاتی ادارہ کے طریق کار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری کا بنیادی اصول ہی یہ ہے کہ فائدہ کے امکانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے سرمایہ لگایا جائے اور سرمایہ کی ساری رقم ایک ہی باسکٹ میں نہ ڈالی جائے۔ انہوں نے جن سیوا کی اب تک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور گیا شہر کے تاجروں اور سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ جن سیوا کے ساتھ پروفیشنلزم اور دینی جذبہ دونوں کے ساتھ وابستہ ہوکر گیا شہر میں بلا سودی مالیاتی تجربہ کو کامیاب بنائیں۔
جناب محمد بدیع الزماں خان نے تمام شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ شرکاء کا عمومی تاثر تھا کہ اس طرح کے پروگرام سے عوامی سطح پر بلا سودی مالیات کے لئے بیداری پیدا ہوگی۔ اس موقع پر جن سیوا کے نئے ممبران اور سرمایہ کاروں کو سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کی گئی۔