
اعظم گڑھ میں دارالمصنفین شبلی اکیڈمی صدی سمینار
ملک کے مختلف گوشوں سے اسکالرز کی شرکت متوقع
اعظم گڑھ :(سلمان فیصل کے ذریعہ ) ہماری علمی اور فکری تاریخ میں دارالمصنفین کا غیر معمولی کردار رہا ہے ۔گزشتہ کئی نسلوں کے ملی تشخص کی تشکیل و تعمیر اور ان کے لیے فکری غذا فراہم کرنے کے میدان میں دارالمصنفین کے لٹریچر نے جو گراں قدر خدمت انجام دی ہے برصغیر کی تاریخ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر اشتیاق احمد ظلی نے کیا ۔انھوں نے بتایا کہ دارالمصنفین کی تاسیس کو ایک صدی گزر چکی ہے ۔اس لیے یکم اور دونومبر ۲۰۱۵کو ’’دارالمصنفین شبلی اکیڈمی صدی سمینار ‘‘کا اہتمام کیا جارہا ہے تاکہ ہم دارالمصنفین کی ہمہ جہات خدمات کا جائزہ لے سکیں ۔افتتاحی اجلاس ساڑھے نوبجے اکیڈمی کے مرکزی ہال میں منعقد ہوگا ۔
اس سمینار میں ملک کے مختلف گوشوں سے اسکالرز تشریف لارہے ہیں ،جن کی منظوری ادارہ کو مل چکی ہے ان کے اسمائے گرامی حسب ذیل ہے ۔
مولانا سعید الرحمن الاعظمی ،،مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی ،مولانا ڈاکٹر محمد عارف عمری ،ڈاکٹر محمد نعیم صدیقی ندوی ، پروفیسر محسن عثمانی ندوی ،پروفیسر ظفر احمد صدیقی ،پروفیسر خالد محمود ،پروفیسر شہپر رسول،پروفیسر احمد محفوظ،پروفیسر قمرالہدی فریدی ،پروفیسر رشید احمد نعمانی ،پروفیسر آصف نعیم،پروفیسر محمد اسدعلی خورشید،پروفیسرعبدالقادر جعفری ،پروفیسر احتشام ندوی ،پروفیسر توقیر عالم فلاحی ،ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی ،صفدر امام قادری ،جناب عارف عزیز ،سید شکیل احمد انور،مولانا محمد عرفان ندوی ،شمیم طارق ،مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی ،،ڈاکٹر عمیر منظر ،مولانا محمد انظر ندوی،مولاناایوب صدیقی ندوی ،ڈاکٹر عطا خورشید، پروفیسر ابو سفیان اصلاحی ،، ڈاکٹر جمشید احمد ندوی ،ڈاکٹر شمس بدایونی ،ڈاکٹر محمد مشتاق تجاروی ،ڈاکٹر صفدر سلطان ،جناب شاہنواز فیاض ،مولانا محمد اویس ندوی ،مولانا محمد عمر اسلم اصلاحی ،ڈاکٹر محمد اکرم السلام اعظمی ،ڈاکٹر علاء الدین خاں،جناب ،محمد ایوب واقف ،ڈاکٹر احسان اللہ فہد،جناب محمد اسماعیل ،مولانا عمیر الصدیق ندوی دریابادی ، ڈاکٹر شباب الدین ، ڈاکٹر عتیق الرحمن،مولانا نعیم الدین اصلاحی ،مولانا کلیم صفات اصلاحی، ڈاکٹر محمود مرزا عبدالرب ، سلمان فیصل ،ڈاکٹرعبداللہ امتیاز ،مولوی فضل الرحمن اصلاحی ،ڈاکٹر محمد شارق۔
پروفیسر اشیتاق احمد ظلی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ لوگ اس اہم علمی سمینار میں شریک ہوں اور اپنی تاریخ و تہذیب کے روشن پہلووں کو جاننے کی کوشش کریں ۔