
معیشت کی جانب سے’مالی اعانت برائے تعمیر وترقی ‘‘سیمینار
ممبئی: پریس کلب ممبئی میں بتاریخ ۳۰ اکتوبر بروز جمعہ شام چار بجے ’’مالی اعانت برائے تعمیر و ترقی‘‘سیمینارکا انعقاد معیشت میڈیا اسلامک ریلیف انڈیا کے اشتراک سے کر رہا ہے جس میں ہارورڈ یونیورسٹی کے سابق فیلو جناب ڈاکٹر شارق نثار،اسلامک ریلیف انڈیا کےقومی ڈائرکٹر جناب اکمل شریف ،پونہ(مہاراشٹر) کے ایڈیشنل کمشنراور’’ سچر کی سفارشیں‘‘ کے مصنف آئی پی ایس افسر جناب عبد الرحمن، پیپلس ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر وغیرہ خطاب کریں گے۔ جبکہ بڑی تعداد میں اہل علم کے ساتھ تاجر برادری کی شرکت متوقع ہے۔
پروگرام کے روح رواں معیشت میڈیا کے ڈائرکٹر دانش ریاض کے پریس اعلامیہ کے مطابق ’’معیشت میڈیا آغاز سے ہی ملک کے معاشی نظام پر اپنی بے لاگ رائے کا اظہار کرتا رہا ہے جبکہ وقتاً فوقتاً سیمینار و سمپوزیم کے ذریعہ معاشی بیداری پروگرام کا بھی حصہ بنتا رہا ہے لیکن اس وقت جبکہ ملک میں معاشی مندی کی مار عام آدمی پر پڑ رہی ہے اسلام کے معاشی نظام کے محاسن کو عام کرنے اور اس نظام کے برکات کو عام آدمی تک پہنچانے کی ذمہ داری دو چند ہوجاتی ہے تاکہ وہ اسلام کی صحیح تصویر سے آگاہ ہو سکیں ،انہیں مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا ہے ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’زکوة اسلام کے معاشی نظام کا ایک اہم حصہ ہے، جس سےملک کی بڑی تعداد اور انسانیت کا بڑا طبقہ مستفید ہوتا ہے،ملک کے مالی واجبات اور دیگر اقتصادی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے اسلام کے پاس ایک مکمل معاشی نظام موجود ہے اور جب تک کسی سوسائٹی میں پوری طرح وہ معاشی نظام رائج نہ ہو اس وقت تک نہ اسلامی اقتصادیات کی معنویت سمجھ میں آسکتی ہے اور نہ سوسائٹی کی تمام ضرورتوں کی تکمیل ہوسکتی ہے۔اس وقت جبکہ ہندوستان میں عام آدمی معاشی مندی کا شکار ہے وہ کسی ایسے نظام کی تلاش میں ہے جو اسے معاشی طور پر راحت پہنچا سکے۔خوش قسمتی سے ہندوستانی مسلمان ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتارہا ہے لیکن پلاننگ اور اسٹریٹجی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی مالی امداد کا کوئی ریکارڈنہ تو حکومت کے پاس ہے اور نہ ہی ملت وثوق سے یہ کہہ پاتی ہے کہ وہ مالی طور پر ملک کو کتنا فائدہ پہنچا رہی ہے۔‘‘
دانش ریاض جو معیشت ڈاٹ اِن کے بانی مدیر بھی ہیں اور مسلسل پانچ برس سے ملک کے معاشی مسائل پر اظہار خیال کر رہے ہیں ۔’’مالی اعانت برائے تعمیر و ترقی‘‘کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہتےہیں ’’مذکورہ پروگرام کا خیال اس طور پر آیا کہ جہاں ملیّ طور پر مالی نظام کی مرکزیت قائم کی جائے وہیں ملکی طور پر بھی ایسے پلان ترتیب دئے جائیں جس سے ملک کی تعمیر و ترقی میں ہم اپنے کردار کو بیان کرسکیں۔ہویہ رہا ہے کہ ہماری بڑی تعداد مالی طور پر ملکی استحکام کے لیے کام کر رہی ہے لیکن کوئی اسٹریٹجی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی خدمات کا احاطہ نہیں کیا جارہا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’اسلامک ریلیف اسٹریٹیجک اعانت کی وکالت کرتی ہے اور اسےفروغ دینے کے لیے کام بھی کر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ معیشت نے مشترکہ طور پر اس پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔