
پانڈیچری میں ’’ورلڈ حلال ڈے‘‘ کا کامیاب انعقاد

دنیا کے بیشتر ممالک سے مندوبین کی شرکت،پانڈیچری کو ۲۰۳۰تک’’ ہنگر فری‘‘قرار دینے کا عزم
نمائندہ خصوصی،معیشت ڈاٹ اِن
پانڈیچری(معیشت نیوز) حلال ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے حلال انڈیا کے ساتھ مختلف تجارتی گروپ کے اشتراک سے پانڈیچری میں ورلڈ حلال ڈے کا انعقاد کیا جس میں پوری دنیا کے مندوبین شریک رہے اور دوروزہ کانفرنس میں اس بات کا عزم کیا کہ وہ پانڈیچری کو ۲۰۳۰ تک ’’غربت سے نجات پانے والا شہر ‘‘بنانے کی کوشش کریںگے۔پروگرام کے روح رواں اور یونائیٹڈ ورلڈ حلال ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیرمین محمد جناح نے ابتدائی گفتگو میں کہا کہ ’’حلال ڈے کا انعقاد وقت کی ضرورت اس لیے ہے کیونکہ دنیا مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہے اور کوئی اسے صحیح راہ دکھانے والا نہیں ہے۔حلال کا مطلب ایک صحت مند معاشرہ کی تعمیر ہے جہاں فضائی آلودگی سے لے کر سیاسی آلودگی کا خاتمہ کیا جا سکے اور کرپشن زدہ معاشرے کو خالص معاشرہ بنایا جا سکے‘‘۔پانڈیچری شعبہ سیاحت کے ڈائرکٹر آر مونس سمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’پانڈیچری کو ’’ہنگر فری ‘‘بنانے کا جو عزم اس حلال کانفرنس میں لیا جا رہا ہے میں اس میں برابر کا شریک ہوں ،‘‘انہوں نے کہا کہ ’’یہ علاقہ سیاحتی طور پر بہت مقبول ہے۔صاف صفائی کا اہتمام بھی لوگوں کو یہاں کھینچ لاتا ہے۔ پر فضا مقام کی وجہ سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں کی آب و ہوا حلال ہے۔پوری دنیا کے مندوبین کو پانڈیچری میں دیکھ کر یقیناً مجھے خوشی ہو رہی ہے اور میں تہہ دل سے آپ تمام کا خیر مقدم کرتا ہوں‘‘۔کویت سے تشریف لائے وہاں کے سابق وزیر انصاف جمال الشہاب نے کہا کہ ’’دنیا میں حلال کھانے،حلال پہننے اور حلال رہنے سہنے کا مزاج بڑھتا جارہا ہے جبکہ عرب دنیا اس وقت ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔اس کانفرنس میں شرکت کا مقصد بھی یہ ہے کہ ہم آپس میں ملیں اور حلال کے فروغ کے لیے کام کریں۔‘‘کویت انسٹی ٹیوٹ آف سائنٹفک ریسرچ کے اسسٹنٹ ریسرچ سائنٹسٹ ہانی المجیدی نے ذبیحوں کے نئے طریقے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹکنالوجی کی وجہ سے نئے طریقوں کا استعمال حلال کو حلال نہیں رہنے دے رہا ہے بلکہ وہ اسے مزید آلودہ کر دے رہے ہیں جو صحت کے لیے بھی نقصاندہ ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم اسی طریقے کو اختیار کریں جو سنت نبوی ﷺ میں ہمیں سکھایا گیا ہے‘‘۔