بہار انتخابات نتائج: این ڈی ٹی وی کا پردہ بھی فاش ہوگیا

دانش ریاض برائے معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی:(معیشت نیوز) ممبئی پریس کلب کے سالانہ پروگرام میں سینئر صحافی این ڈی ٹی وی کے شریک چیرمینپرنو رائے نے بڑی ہی عمدہ بات کہی تھی کہ ’’نیوز چینلس کا موجودہ رویہ لوگوں میں عدم اعتماد پیدا کررہا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب لوگ ٹی وی کے خبروں پر یقین کرنا ہی چھوڑ دیں‘‘۔پر نو رائے نے مذکورہ گفتگو پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر کہی تھی لیکن بہار کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے جو رویہ اختیار کیا وہ خوداین ڈی ٹی وی پر اعتماد کرنے والوں کےجذبات کو ٹھیس پہنچانے والا تھا۔
صبح کے نو بجے تک این ڈی ٹی وی اسی مفروضے پر عمل کر رہاتھا کہ این ڈی اے کی حکومت بھی بہار میں بننے جارہی ہے ۔ٹائمس آف انڈیا جیسا اخبار جو ہمیشہ بی جے پی کا حامی رہا ہے وہ بھی بہار میں این ڈی اے کی شکست بتا رہا تھا لیکن انڈیا ٹی وی کی طرح این ڈی ٹی وی بھی این ڈی کے آخری حد تک پی آر شپ میں لگاہوا تھا۔

سینئر کارپوریٹ تجزیہ نگار ہارورڈیونیورسٹی کے سابق فیلو ڈاکٹر شارق نثار کہتے ہیں’’موجودہ دور میں ہر آدمی بزنس کر رہا ہے،ٹیلی ویژن کے لوگ بھی بزنس کر رہے ہیں ممکن ہے کہ این ڈی ٹی وی نے اس وقت بزنس کو فوقیت دی ہو،پارلیمانی انتخابات میں این ڈی ٹی وی بزنس میں چوک گیا تھالہذا اب جبکہ دوسرے لوگ ایک دوسری لائن لے رہے تھے انہوں نے بالکل الگ لائن اختیار کر لی۔‘‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ممکن ہو کوئی دبائو بھی ہو جس کی وجہ سے وہ صحیح صورتحال دکھانے میں تساہلی سے کام لے رہے ہوں‘‘۔
دراصل جب صبح کے نو بجے تک این ڈی ٹی وی بی جے پی کو ہی فاتح دکھا رہا تھا تو لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔کیونکہ لوگ این ڈی ٹی وی پر بھروسہ کرتے رہے ہیں اور صاف و شفاف شبیہ کی وجہ سے این ڈی ٹی وی کے بے لاگ تبصرے لوگوں کو پسند بھی آتے رہے ہیں۔رویش کمار اگر ہندی سیکشن میں اپنی خاص رپورٹنگ اور خاص انداز کے لیے مشہور ہیں تو انگریزی میں برکھا دت پر لوگوں کو بھروسہ ہے۔برکھا کی رپورٹنگ بھی حقیقت کی عکاس ہوتی ہے۔
پالیمانی انتخابات کے وقت سے ہی ٹیلی ویژن میڈیا کا ایک خاص رخ اختیار کرنا ہندوستانی عوام کے لیے تشویش کا باعث رہا ہے۔کارپوریٹ اداروں کی میڈیا میں شمولیت اور میڈیا کے بڑے ادروں کو ریلائنس کے ذریعہ خریدا جانا بھی لوگوں کی تشویش میں اضافہ کرتا رہا ہے۔اسی طرح انڈیا ٹی وی اور زی نیوز کے ساتھ زی نیٹ ورک کا براہ راست بی جے پی کے لیے پی آر شپ کرنا اور ہر غلط صحیح کو خاص انداز میں عوام کے سامنے پروسنا،اہل فکر و نظر کو میڈیا کے تعلق سے محتاط رویہ اختیار کرنے پر آمادہ کررہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بہار انتخابات میں میڈیا کے تعلق سے لوگوں نے محتاط رویہ ہی اختیار کیا تھا لیکن جب این ڈی ٹی وی کی طرح صاف و شفاف ادارہ بھی مودی نوازی کا دم بھرنے لگا تو لوگوں کو تشویش ہونے لگی تھی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پرنو رائے سلجھے ہوئے سیکولر کردار کے حامل صحافی ہیں ۔ نرم گفتگو ،مشفق لہجہ اور دوٹوک انداز سامعین کو ان کا گرویدہ بناتا ہے۔معاشیات پر ان کا تجزیہ ہندوستانی عوام کو حقیقت حال سے آگاہ کرتا ہے جبکہ کردار کی شفافیت لوگوں میں اعتماد پیدا کرتا ہے۔اس الیکشن میں ایسا کیا ہوا کہ ان کی شبیہ داغدار ہوگئی یقیناً سوچنے کا پہلو فراہم کرتا ہے۔کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ این ڈی ٹی وی بھی بے نقاب ہوگیا؟