گنّاکسانوں کو سبسڈی کی راست فراہمی

Sugar Production

نئی دہلی:گزشتہ پانچ برسوں کے دوران گھریلو کھپت سے کہیں زیادہ گنّے کی پیداوار کے سبب گنّے کی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے‘ جس کی وجہ سے اس صنعت کی لکویڈیٹی (نقد رقم کی دستیابی) کی صورت حال پر دبائو پڑا ہے اور گنّے کی قیمتوں کی بقایا جات بہت زیادہ ہوگئی ہیں۔ 2014-15 گنّا سیزن کے دوران 15؍اپریل 2015 کو بقایا جات کی رقم سب زیادہ 21,000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی تھی۔
مرکزی حکومت نے گزشتہ ایک برس کے دوران صورت حال کو بہتر بنانے اور گنّاکسانوں کی روزی روٹی کے تحفظ کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ چینی ملوں کی لکویڈیٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے اور گنّا بقایا جات کی ادائیگی کیلئے حکومت نے خام گنے کی درآمدات پر ملنے والی مراعات کو 3300 روپے فی میٹرک ٹن سے بڑھا کر 2014-15 گنّا سیزن میں 4000 روپے فی میٹرک ٹن کردیا تھا۔ 14 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) خام گنّے کی درآمدات میں تعاون دینے کیلئے فنڈز دیئے گئے تھے۔
حکومت نے پیٹرول میں ملانے والے کیلئے سپلائی کئے جانے والے ایتھنول کی قیمت بھی طے کردی ہے۔ ایتھنول بلینڈنگ پروگرام (ای بی پی) کے تحت پیٹرول میں ایتھنول ملانے کے ہدف کو بھی پانچ فیصدسے بڑھاکر 10 فیصد کردیا ہے۔ حکومت نے رواں گنا سیزن کے دوران ایتھنول پر لگنے والی ایکسائز ڈیوٹی میں بھی چھوٹ دی ہے۔
بقایا جات کے نپٹارے کے عمل میں چینی صنعت کی مزید مدد کیلئے حکومت نے آسان شرح سود پر چینی ملوں کے درمیان 4,047 کروڑ روپے کا قرض تقسیم کیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ کسانوں کو اُن کی بقایا جات تیزی کے ساتھ مل سکیں‘ مالی امداد بینکوں کے ذریعے براہ راست کسانوں تک منتقل کی گئی ہے۔
گنّابقایا جات کی بروقت ادائیگی کو مزید یقینی بنانے کیلئے حکومت نے پیرائی والے گنّے پر فی کوئنٹل 4.50 روپے پروڈیکشن سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *