Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

شاباش عامر خان۔ مگرایک نظر اس پر بھی؟

by | Nov 25, 2015

Aamir SnapDeal

مطیع الرحمن عزیز
جتنا چلات ہے اتنا چٹان تھوڑے ہے۔
پچھلے دنوں ایک انٹر ویو میں جس طرح سے مشہور فلم اداکار عامر خان نے حکومت کو آئینہ دکھایا ہے وہ قابل ستائش ہے، تقریبا دو مہینوں سے ’’عدم برداشت اور احساس عدم تحفظ ‘‘کے تحت ملک بھر میں گرم گرم بحث چل رہی تھی۔ لیکن بہار الیکشن کے ختم ہونے کے بعد اس میں کافی حد تک کمی واقع ہو گئی تھی۔ لیکن عامر خان مسٹر پرفیکٹ نے جس طرح سے ملک کے دوسرے سب سے بڑے طاقتور لیڈر ’’ارون جیٹلی ۔وزیر خزانہ‘‘ کے سامنے ا پنی بے باکی کا مظاہرہ کیا دنیا اس پر حیران ہے۔ عامر خان کا یہ انٹر ویونہ صرف ہندستان بلکہ پوری دنیا میں پل بھر میں پھیل گیا اور دنیا نے ہندستان سے سوال پوچھا کہ آخر حکومت والے کیا کر رہے ہیں کہ ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے والے ایسے ہنر مندوں کو ایسے احساس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمیں ایسے مسلم جرات مند اداکاروں کے حوصلے کو سلام کرنا چاہئے کہ جب جب ضرورت پڑی ہے مسلمانوں کی آواز اٹھانے کیلئے کھڑے ہوئے ہیں۔ بشمول شاہ رخ خان کہ جب دنیا مسلمانوں کو دہشت گرد بتاتے ہوئے نہیںشرماتی تھی اس وقت کہا کہ ’’ مائی نیم از خان۔ آئی ایم ناٹ اے ٹیررسٹ‘‘۔
عوام اور تجزیہ کار پوری طرح سے عامر صاحب کی باتوں سے اتفاق نہیں رکھتے ۔ میں بھی تقریبا اس معاملے میں کشمکش کا شکار ہوںکہ آخر پچھلے دنوں جس طرح سے ملک میں نرسمہار ہوئے ، ہر آئے دن بہن اور بیٹیوں کی عصمت کے ساتھ کھلواڑ ہوتا ہے۔ ان تمام باتوں پر آج تک کسی کو غیر محفوظ محسوس نہیں ہوا آج ایسا کیوں ہے۔ مجھے اس کے پیچھے چند وجوہات نظر آتے ہیں۔ ورنہ اس بات سے کسی شخص کو بھی انکار نہیں کہ ہندستان جیسا ملک دنیا کے دوسرے حصے میں کہیں نہیںملتا ۔ یہاں پر اپنے اپنے مذہب کے تشہیر اور فرائض کی انجام دہی کے لئے کسی طرح کا کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ گائے کے گوشت کی پابندی ضرور عائد کر دی گئی ہے لیکن پانچ ایسے چوپائے ہیں جن کے گوشت سے گائے کے گوشت کی کمی کو پورہ کیا جا سکتا ہے۔ ہاں بے چینی حکومت کے کچھ چہیتوں کے عمل کے بعد ضرور ہوجاتی ہے جب بلا سر پیر کے شرپسند لوگ کبھی بھی کہیں بھی توڑ پھوڑ ۔ متشدد احتجاج کرتے ہیں ۔ جیسے کل عامر خان کے گھر کے سامنے کچھ ہندو شدت پسندوں نے کیا ۔اگر حکومت ان پر کنٹرول کرے تو بہتر ہوگا۔
کیونکہ ۔۔۔کسی بھی شہر کے غنڈے بڑے نہیں ہوتے۔۔ دلار کرکے حکومت بگاڑ دیتی ہے۔۔
غیر تحفظاتی احساس کے پیچھے چند ایک وجوہات کا ہونا لازم مانا جا سکتا ہے۔ حکومت این ڈی اے کے آنے سے قبل ۔جیسے ہی تمام سرمایہ داروں کو محسوس ہوا کہ این ڈی اے اقتدار میں آنے کے بعد ’’بلیک منی ‘‘ پر کام کرنے والی ہے ، سرمایہ داروں نے اپنے پیسے روک لئے۔ ان میں سے عامر خان بھی ہیں جو ہر سال کسی ایسی فلم کو نمائش کیلئے پیش کرتے تھے جسے سیکڑوں کروڑ وں روپئے کی لاگت سے بنایا جاتا تھا۔
یہ معاملہ عام لوگوں کیلئے تقریبا شینا بوہرہ مرڈر کیس کی طرح پیچیدہ ہے جس میں کئی سابق شوہر وں کی شمولیت اور کئی ایک کھرب پتیوں کے ملوث ہونے سے انجام پایا۔ اسی طرح اس معاملے میں عرب پتیوں اور کھرپ پتیوں کو جس طرح کا احساس ہو رہا ہے عام لوگوں کو تقریبا ایسا محسوس نہیں ہوتا۔ ٹی وی پر مباحثہ کرنے والوں میں سے جو سیاسی افراد ہیں وہ یا تو حمایت کرتے ہیں یا اس کے مخالف کھڑے نظر آتے ہیں۔ لیکن اگر صحافی برادران یا سماجی کارکن ہیں توان باتوں کا سرے سے انکار کرتے ہیں کیونکہ مشہور شاعر جناب رفیق سعدانی کا ایک شعر تھا کہ۔۔۔
جتنا چلات ہے اتنا چٹان تھوڑے ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...