روسی صدرولادی میر پوتن نے خامنہ ای کو بھی دھوکہ دے دیا!

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای قدیم نسخہ کا معائنہ کرتے ہوئے (تصویر کریڈٹ العربیہ)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای قدیم نسخہ کا معائنہ کرتے ہوئے (تصویر کریڈٹ العربیہ)

حالیہ دورہ ایران کے موقع پر تحفے میں دیا گیا قدیم قرآنی نسخہ نقلی نکلا
دبئی : (معیشت نیوز)روسی صدر ولادی میر پوتن کی چالابازیاں اور دھوکہ بازیاں دنیا بھر میں مشہور ہیں مگر اس بات کی توقع ہر گز نہیں تھی کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ بھی ایسی ہی کسی چالبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھ صاف کر جائیں گے۔ مگر موصوف نے اپنے حالیہ دورہ ایران کے دوران سپریم لیڈر کو بھی دھوکہ دے ڈالا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے وابستہ سعود الزاھد کے مطابق ہوا یوں کہ سپریم لیڈر سے ملاقات کے دوران ولادی میر پیوتن نے انہیں قرآن کریم کا ایک قدیم نسخہ بہ طور تحفہ پیش کیا۔ یہ تحفہ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تزویراتی تعلقات کا آئینہ دار قرار دیا گیا۔لیکن بُرا ہو صحافیوں اور خبر رساں اداروں کا جنہوں نے پیوتن کے تحفے کی اصلیت کا بھانڈہ پھوڑ کر یہ ثابت کر دیا کہ رہ بر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی العظمیٰ خامنہ ای کو دیا گیا پرانا قرآنی نسخہ تو اصلی نہیں بلکہ اصل کی فوٹو کاپی ہے۔

روسی صدر ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات کر رہے ہیں، سامنے میز پر سبز باکس میں مبینہ طور پر تاریخی مصحف کا نسخہ موجود ہے
روسی صدر ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات کر رہے ہیں، سامنے میز پر سبز باکس میں مبینہ طور پر تاریخی مصحف کا نسخہ موجود ہے

خبر رساں ادارے”طاس” نے صدر پیوتن کے سیکرٹری اطلاعات دیمتر بیسکوف کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ کو ایک نقلی قرآنی نسخے کا تحفہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ماسکو یونیورسٹی میں قائم مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے مطابق خامنہ ای کو بہ طور تحفہ دیے گئے جس قرآنی نسخے کے بارے میں ایرانی اور روسی ذرائع ابلاغ میں خوب ڈھنڈروا پیٹا گیا تھا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ بنو امیہ کے آخری خلیفہ مروان بن محمد بن بن مروان بن الحکم بن ابی العاص بن امیہ المعروف مروان الحمار کے دور میں تیار کیا گیا تھا۔ مروان بن الحکم کا سنہ پیدائش 70ھ اور وفات 132 بتایا جاتا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں اور روسی “سپوٹنک” خبر رساں ایجنسی نے خبر دی کہ صدر ولادی میر پیوٹن نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر سپریم لیڈر کو قرآن پاک کا جو قدیم ترین نسخہ پیش کیا ہے وہ ایک پرانے قرآنی نسخے کی نقل ہے۔
مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے محققین کا کہنا ہے کہ روس کے ہاں موجود قرآن کریم کے جس قدیم نسخے کا ذکر سامنے آیا ہے وہ شام کے ایک گورنر کے پاس تھا جس نے ساتویں عثمانی خلیفہ سلطان سلیم اول [1512ء تا 1520] کو بہ طور تحفہ پیش کیا تھا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اس حوالے فارسی میڈیا کی چھان پھٹک کی تو معلوم ہوا کہ آخری عثمانی خلفاء میں سے کسی نے مذکورہ قرآنی نسخہ مملکت ایران کے قاچاری ترکمانی نسل کے فتح علی شاہ نامی فرمانروا کے نائب عباس مرزا کو تحفے میں دیا۔ عباس مرزا نے اسے قوقاز کی جنگ میں بہادری کا مظاہرہ کرنے کے عوض کنجہ کے گورنر کو تحفے میں پیش کیا۔
روس نے اٹھارہویں صدی عیسوی میں قاچاری خاندان کی مملکت کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔ روس کے قبضے میں آنے والے علاقوں میں آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے بعد دوسرا بڑا شہر کنجہ بھی شامل تھا۔ روس نے وہاں سے وہ قرآنی نسخہ بھی چھین لیا جسے بعد ازاں جوزف اسٹالین کے حکم پر سینٹ پیٹرز برگ شہر میں قائم آرمیٹیج میوزیم میں رکھا گیا تھا۔
روسی خبر رساں ایجنسی “طاس” کے مطابق ولادی میر پوتن کے سیکرٹری برائے اطلاعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر نے قرآن کریم کا جو نسخہ سپریم لیڈر کو تحفے میں پیش کیا ہے وہ اصلی نہیں بلکہ اس کی نقل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *