Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

اپنی پڑھائی کی منصوبہ بندی کیسے کریں؟

by | Dec 3, 2015

ایرونوٹیکل انجینئر سید اسامہ میر اپنی والدہ ڈاکٹر شاہانہ میر کے ساتھ اپنے اسناد دکھاتے ہوئے(تصویر:معیشت)

ایرونوٹیکل انجینئر سید اسامہ میر اپنی والدہ ڈاکٹر شاہانہ میر کے ساتھ اپنے اسناد دکھاتے ہوئے(تصویر:معیشت)

عامرانصاری،ممبئی

ہر طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اوقات کو منظم کرے، منصوبہ بندی سے پڑھائی کرے۔ بہتر مارکس حاصل کرنا بھی ایک ہنرمندی کا کام ہے۔ بہت محنت کرنے والے طلبا امتحانات میں کبھی کبھی اتنے مارکس حاصل نہیں کرپاتے جتنے کہ وہ امید کرتے ہیں، پرچے کے ہاتھ میں آتے ہی پریشان ہوجاتے ہیں اور بھولنے لگتے ہیں۔ انھیں بہت سے سوالات دیکھ کر اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ سوالیہ پرچہ بہت مشکل ہے۔ بے چینی اور گھبراہٹ کی کیفیت میں آسان سوالات بھی حل نہیں کرپاتے۔ ایسی بات نہیں ہوتی کہ ان سوالات کے جوابات نہیں جانتے لیکن اس لمحے، کچھ مخصوس نکات یاد نہیں آتے اس کی سب سے اہم وجہ پڑھائی کو غیر منظم طریقے سے کرنا ہے۔ طالب علم کو سمجھنا ہوگا کہ ہارڈ ورک اور اسمارٹ ورک میں کیا فرق ہے؟
پڑھائی کے لیے وقت کی منصوبہ بندی :
موسم کا تبدیل ہونا، سورج کا ایک متعینہ وقت پر نکلنا اور غروب ہونا، ستاروں اور سیاروں کا روشن ہونا، دن اور رات کا واقع ہونا یہ سارے مناظر ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ہر ایک شے متعینہ وقت پر اللہ کے حکم کے مطابق عمل کررہی ہے۔ تبھی قدرت کا یہ خوبصورت کارخانہ ہم سب کو بہتر محسوس ہوتا ہے۔ ایک طالب علم اگر قدرت کے اس کارخانے سے وقت کی منصوبہ بندی سیکھ لے تو اس کی تعلیمی زندگی میں انقلاب آسکتا ہے۔
سب سے پہلے ایک طالب علم اپنے روزمرہ کے 24 گھنٹوں کے حساب ایک پرچے پر لکھے کہ فی الوقت یہ گھنٹے کس طرح گزر رہے ہیں ۔عام طور سے طلبہ اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ اکثر یہ پوچھنے پر ان کا جواب ایک انداز ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ’’ پڑھائی کے لیے وقت ہی نہیں ملتا۔ اسکول، ٹیوشن، ہوم ورکس اور دیگر کام میں اتنی مصروفیت ہوتی ہے کہ مطالعہ کا وقت نہیں مل پاتا۔ ‘‘
24 گھنٹوں کی منصوبہ بندی :
٭ آرام کے لیے درکار وقت 7 گھنٹے
٭ اسکول 6 گھنٹے
٭ ٹیوشن 2 گھنٹے
٭ روزانہ کے معمول کے مطابق کیے جانے والے کام کے لیے درکار وقت 1 گھنٹہ
(روٹین ورک مثلاً صبح اسکول کی تیاری سے ناشتہ تک اور دو وقت کا کھانا)
٭ نماز اور عبادت 1 گھنٹہ
٭ کھیل کود اور تفریح 2 گھنٹے
٭ گھر کے کام اور اسکول کے ہوم ورکس 1 گھنٹہ
٭ فارغ وقت 4 گھنٹے
ہر طالب علم اپنے اس فارغ وقت (4 گھنٹوں) کے لیے بہترین منصوبہ بندی کرے۔ سب سے پہلے یہ پتہ کرنے کی کوشش کریں کہ یہ 3 سے 4 گھنٹے کس وقت حاصل ہوتے ہیں۔ اپنے فارغ اوقات کے لیے دو گھنٹوں کے دو سیشن متعین کرلے۔ مثلاً عبدالاحد صبح کی اسکول سے فارغ ہونے کے بعد 4 بجے تک کچھ نہیں کرتا۔ ظہر کی نماز سے 4 بجے کے درمیان دو گھنٹوں کے لیے اور عشا کے بعد 9 تا 11 بجے کے درمیان وقت کو بالکل متعین کرلے کہ آئندہ ایک ماہ تک پریلیم سے قبل دو سیشن کے 4 گھنٹے کی انفرادی پڑھائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ان 4 گھنٹوں میں روزانہ کم از تین مضامین کے لیے خود کا ٹائم ٹیبل بنایا جائے۔
روزانہ کے ٹائم ٹیبل
٭ پیر کے دن الجبرا، سائنس دوم اور جغرافیہ
٭ منگل کے دن الجبرا، انگریزی اور معاشیات
٭ بدھ جیومیٹری، انگریزی اور تاریخ
٭ جمعرات جیومیٹری، اردو اور سیاست و مراٹھی
٭ جمعہ جیومیٹری، سائنس اول، اردو
٭ سنیچر مراٹھی، عربی، سائنس دوم
٭ اتوار کا دن اعادہ کا دن اور پرچہ حل کرنے کا دن
ہر ہفتے اتوار کے روز گزرے ہوئے چھ دنوں کی پڑھائی کا مکمل اعادہ کرے۔ اس روز پڑھائی کے تین سیشن ہوں، دو سیشن میں مکمل اعادہ اور ایک سیشن میں کوئی ایک پرچہ تحریر کریں یا کچھ مشکل خاکے، مثالیں، فارمولے، گرامر، HOT پروبلمس وغیرہ کیے جائیں۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اعادہ نہایت ضروری ہے۔
اپنے دوستوں کے ساتھ ڈسکشن :
اعادہ کا ایک بہتر طریقہ دوستوں کے ساتھ کسی اہم موضوع پر ڈسکشن ہے۔ یہ بات سائنسی اعتبار سے ثابت شدہ ہے کہ یاد کرنے یا یاد رکھنے کے لیے سب سے بہت طریقہ دوسروں کو سکھانا ہے یعنی جو کچھ بھی یاد کیا جائے یا سمجھا ہے اسے اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔
اسکول کے فارغ اوقات اور پریڈس کا کارآمد بنائیں :
اسکول میں کچھ لمحات کبھی کبھی یوں ہی ضائع ہوجاتے ہیں۔ ایک اسمارٹ طالب علم کے لیے ان آدھے آدھے گھنٹوں کے فارغ اوقات کے لیے بھی منصوبہ ہونا چاہیے۔ ایسے کاموں کی پہلے سے فہرست تیار کرلی جائے جو اسکول کے ان فارغ اوقات میں کیے جاسکتے ہیں مثلاً
٭ سائنس جنرل مکمل کرنا
٭ علم ریاضی کے ہوم ورکس
٭ گریڈ مضامین کی بیاضیں
٭ تاریخ و شہریت اور جغرافیہ و معاشیات کے ہوم ورکس
٭ زبان کے مضامین و گرامر کی بیاضی وغیرہ۔
دوستوں کے ساتھ پڑھائیں کیسے کریں؟
پڑھائی کے لیے بہتر سمجھنے جانے والا طریقہ گروپ اسٹڈی بھی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کبھی کبھی استاد کی سمجھائی ہوئی بات نہیں سمجھ پاتے جبکہ اپنے کسی ساتھی کے ذریعہ وہی مسئلہ یا مثال سمجھنا بہت آسان معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا گروپ میں درج ذیل مضامین کے کچھ حصے پڑھے اور سیکھے جاسکتے ہیں :
٭ سائنس اول کے عبارتی سوالات
٭ سائنس اول اور دوم کے نامزد خاکے
٭ انھیں مضامین کے اہم ضابطے
٭ جیومیٹری یا الجبرا کے کچھ مخصوص سوالات خصوصاً ہندسی عمل، مسئلے، علم مثلث، شماریات، انکم ٹیکس والے سوالات وغیرہ۔
اس طرح اپنے اسکول کے اساتذہ کی مدد سے گروپس میں سمجھے اور پڑھے جانے والے کام کو مؤثر طریقے سے سیکھا جاسکتا ہے اور اس میں اعادہ کی بھی بہت زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔
وقت کو ضائع ہونے سے بچائیں :
کچھ ایسی چیزیں جو آپ کے قیمتی اوقات کو ضائع کررہی ہیں یا ان عادت اور اطوار کی وجہ سے وقت یوں ہی برباد ہورہا ہے ہو۔ ان سب کاموں کی بھی فہرست بنائیے اور اس فہرست کو تیار کرنے کے بعد اپنے روزمرہ کے کاموں کی فہرست سے فوراً delete کردیں۔
طالب علم کے وقت کو ضائع کرنے والی چیزیں :
٭ ضرورت سے زیادہ سونا یعنی نیند میں وقت ضائع کرنا۔ کچھ طلبہ روزانہ 9 سے دس گھنٹے سوتے ہیں۔
٭ ٹی وی، موبائیل، ویڈیو گیمس، فوٹوس، messages، واٹس اَپ، فیس بک، ان کے استعمالات نے وقت کو ضائع کرنے کی انتہا کردی ہے۔ گھنٹوں نکل جاتے ہیں ان خرافات سے جی نہیں بھرتا۔ اس سے بہتر اور مثبت استعمالات کو جاننا اور زیادہ سے زیادہ آدھا یا ایک گھنٹہ صرف کرنا کافی ہے اس سے زیادہ ان الیکٹرانک خرافات سے جتنا دو رہا جائے کم ہے۔ گذشتہ برسوں جس بچی نے IIIT بامبے سے پڑھائی کی اسے سالانہ 4 کروڑ کا پیکیج ملا۔ اس نے اپنے انٹرویو میں یہ کہا کہ اس نے اپنی پڑھائی کے آخری سال ہی میں موبائیل فون کا استعمال کیا۔
٭ غیر ضروری دوستوں کے ساتھ نکڑ بازی، حالات حاضرہ پر ڈسکشن، عالمی صورتِ حال پر تبصرے ان سب کے لیے زندگی کے کئی سال ملیں گے۔
وقت کو ضائع ہونے سے بچانا، فارغ اوقات میں بہتر ٹائم ٹیبل کے ساتھ پڑھنا، اسکول کے اساتذہ سے مسلسل ربط اور ان سے استفادہ، ذہنی سکون اور آرام کے لیے کم از کم 7 گھنٹے کی نیند، گھر والوں اور دوستوں سے بہتر تعلقات، وقت پر کھانا اور ورزش، بہتر صحت کی دیکھ بھال کچھ ایسے گن ہیں جن کو اپنانے سے طالب علم پڑھائی و مطالعہ کے ہنر سے آراستہ ہوجائیں گے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...