سسکتے ہوئے چنئی کے لیے محض ہزار کروڑ کی امدادکا اعلان

عوام کو فوری راحت کے لیے روزمرہ کےسامان کی شدید ضرورت،اہل ہندوستان سے امداد کی اپیل، تباہ حال چنئی سے معیشت کی خصوصی پورٹ!
منصور عالم عرفانی( چنئی) برائے معیشت ڈاٹ اِن
چنئی(معیشت نیوز) تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی ترقی یافتہ شہر، جگمگاتا ہوا شہر،ہنستا اور کھلکھلاتا ہوا شہر، آج پینے کے ایک ایک بوند کو ترس رہا ہے، زندگی کی بھیک مانگنے پر مجبور ہے، اپنی حالات پر ماتم کناں ہے، لوگ جائیں تو جائیں کدھر ! ہر طرف پانی ، ہر طرف سیلاب ، ہر طرف تباہی،لوگوں نے کہا ! آج تک ایسی تباہی کبھی دیکھی نہیں!
جی ہاں ! جو جہاں ہیں وہیں پھنسے ہیں، کسی کو اپنے رشتہ داروں کے حالات جاننے تک کا کوئی ذریعہ نہیں ، ٹیلی فون کام نہیںکر رہا ہے، موبائل سے نیٹ ورک غائب ہے، موبائل چارج کر نے کے لئے بجلی نہیں ، ریچارج کرنے کے لئے دکان نہیں ،کہیں جانے کے لئے ٹیکسی یا بس نہیں، تو اپنوں کا حال جانیں تو جانیں کیسے۔

چنئی شہر کے ، کویم بیڈ،ویلی واکم ، پلّا ورم، تامبرم،اڈیار،مدورا وائل، رائے پورم پوری طرح سے ڈوب چکا ہے، شہر میں حالات اس قدر خراب ہیں کہ تباہی کے مناظر دیکھتے ہی آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑتے ہیں، انسان کی زندگی ایک کیڑے مکوڑے سے بد تر ہو چکی ہے، کھانے کے لئے سبزیاں بالکل نہیں مل رہی ہیں، بچوں کو دودھ نہیں مل پا رہا ہے، جو پانی کا بوتل دس روپئے میں مل رہا تھا اب وہ 150میں بھی نہیں مل رہا ہے ،پانی سے ڈوبتی چنئی پینے کے ایک ایک بوند پانی کو ترس رہی ہے، جن کے پاس پیسے ختم ہو گئے ہیں ان کو کسی بھی اے ٹی ایم سے پیسہ نہیں مل پا رہا ہے، آدھے آدھے دن بھی لائن میں کھڑے رہنے کے با وجود خالی ہاتھ لوٹنا پڑ رہا ہے، ٹماٹر دو سو روپئے کیلو جبکہ پیاز 250کے اوپر بھی کوئی دینے کو تیار نہیں ہے، پانی کو دیکھتے ہوئے بجلی کاٹ دی گئی ہے ، جس کی وجہ سے مغرب ہوتے ہوتے گھروں کے اندر اور باہر بہت خوفناک منظر نظر آنے لگتا ہے، کئی جگہوں پر بڑے بڑے سانپ بھی انسانوں کے ساتھ اپنی جان بچاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں، جس سے لوگوں کے اندر اور بھی خوف و ڈر طاری ہو گیا ہے، نالوں اور تالاب کے گندے پانی برسات کے پانی کے ساتھ مل جانے کی وجہ سے کہیں کہیں پر چلنا بھی دشوار ہوگیا ہے، جن علاقوں کا ذکر اوپر کیا گیا ہے، ان علاقوں کے اکثرو بیشتر کی پہلی منزل بلکہ کہیں کہیں دوسری منزل تک میں پانی جمع ہے، لوگ بس اپنی جانیں بچانے کو ترجیح دے رہے ہیں، جہاں جہاں فوج اور این ڈی آر ایف کی ٹیم پہنچی ہے، وہاں سے تو آپریشن کرکے کئی لاکھ لوگوں کو بچایا گیا ہے، مگر کل ملاکر ابھی بھی تقریبا دو سے چار لاکھ لوگوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ ہے، جو لوگ جھوپڑی میں زندگی بسر کر رہے تھے ، ان کا گھر سامان کے ساتھ بہہ چکا ہے، جن کے رہنے کے لئے ریاستی سرکار اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا پا رہی ہے.
مائونٹ روڈ میں واقع ایک بہرے اور گونگے بچوں کے اسکول کے ہاسٹل میں پانی چاروں طرف سے بھر چکا ہے، پچھلے۲۴ گھنٹوں میں وہاں کھانے پینے کے سامان نہ ہو نے کی وجہ سے سارے کے سارے بے زبان بچے بھوک سے بے حال تھے، مقامی لوگوں کی ہوشیاری کی وجہ سے اب وہاں پینے کا پانی اور کھانے پینے کا سامان مہیا کرایا گیاہے، جس کی وجہ سے ان بچوں کی جان بچی، ریاستی سرکار نے وہاں سے تمام بچوں کو ریسکیو کر نے کے لئے حکم دے دیا ہے، سب سے زیادہ بری حالت ان مائوں کی ہے جو اپنی بچوں کو دودھ پلانے کی خاطر ایک لیٹر دودھ کے لئے پریشان ہیں، لوگ ٹکٹی لگائے آسمان کی جانب دیکھتے رہتے ہیں کہ کہیں سے کوئی ہیلی کاپٹر آئے اور ان کو کھانے کا کچھ سامان اور پانی گرا کر چلا جائے.
واضح رہے کہ اب تک ۱۵ہزار کروڑ کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ اسی دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے چنئی کا ہوائی معائنہ کیا، اورحالات کو دیکھتے ہوئےمحض ہزار کروڑ روپئے مدد دینے کا اعلان کیا ہے، مگر کیا اس روپئے کی مدد سے لوگوں کی جانیں بچ جائیں گی، کیا ان پیسوں کی وجہ سے لوگوں کو اگلے دو سے سے تین دنوں کے اندر اندر پینے کے پانی دودھ اور روز مرہ کی ضروریات کے سامان مل جائیںگے،جس سے ان کو فوری راحت مل سکے؟
ریاستی سرکار نے بھی اس بات کو مودی کے سامنے دہرایا کہ انہیں ابھی فوری طور پر ٹرینڈ اور ماہر فوج کی ضرورت ہے جو لوگوں کو بحفاظت نکال سکے، ابھی ان کو فوری طور پر پینے کا پانی اور کھانے پینے کی سامان کی ضرورت ہے،جس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جان بچائی جا سکے،
اس بیچ وزیر اعظم کے آنے سے پہلے صبح ہی وزیر اعلی جے للیتا نے اپنی گاڑی میں بیٹھ کربذیعہ روڈ رائے پورم اور آس پاس کے حالات کا جائزہ لیا، وزیر اعلی جے للیتا کی گاڑی بھی پوری طرح سے پانی میں ڈوبی ہوئی تھی، اسی حالت میں انہوں نے شہر کا معائنہ کیا۔وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے چنئی میں ہوئی تباہی اور اے ٹی ایم سے پیسہ نہ نکلنے کی شکایت کو مد نظر رکھتے ہوئے بینکوں کو یہ حکم دیا ہے کہ اگر اے ٹی ایم ڈوب گیا ہے تو کشتی پر ہی وقتی طور پر اے ٹی ایم لگائے جائیں، تاکہ لوگ فوری طور پر پیسہ نکال سکیں.راحت کی بات یہ ہیکہ کے پچھلے ۲۴ گھنٹے میں بارش بہت کم ہوئی ہے، جس کی وجہ سے راحت بچائو کا کام تیزی سے ہو رہا ہے، جبکہ ابھی بھی اگلے ۴۸ گھنٹے چنئی کے لئے بہت اہم ہیں ، کیوں کہ موسم محکمہ نے اگلے تین دنوں میں بھاری بارش کی وارننگ دی ہے، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو چنئی کے لئے ایک ڈرائونے خواب سے کم نہیں ہوگا۔پچھلے دنوں سے ہو رہی لگاتار بارش سے اب تک ۴۰۰ سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے،اور جبکہ زخمیوں کی تعداد لا تعداد ہے۔
ایئر پورٹ پر پانی بھر جانے کی وجہ سے ۶ دسمبر تک پوری طرح سے ایئر پورٹ کو بند کر دیا گیاہے، جو لوگ وہاں پھنسے تھے ان کو فوج کے جہاز سے دہلی اور حیدر آباد پہونچایا جا رہا ہے، وزیرر میش شرما نے اعلان کیا ہے کہ چنئی آنے جانے والے مسافر وں کے لئے فلائٹ ٹکٹ کے منسوخی پر ۱۵ دسمبر تک کوئی فیس نہیں لی جائیگی،
ٹرین کا حال یہ ہیکہ چنئی سے تروچی، ولپرم، پانڈیچیری، کوئمبٹور، کنیا کماری،سمیت تمل ناڈو اور کیرلہ جانے والی تمام ٹرینیں منسوخ کردی گئی ہیں،دوسری طرف بنگلور ،کولکاتہ ، دہلی ، ممبئی جانے والی تمام ٹرینوں کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے، شہر کے اندر بس بالکل نہیں چل رہی ہے، اس لئے کہ سڑک کدھر ہے اور تالاب کدھر ، کسی کا پتہ نہیں۔ کار ، ماروتی ،تمام چھوٹی گاڑیاں ، موٹر سائکلیں اپنی جگہ پر کھڑی کھڑی ہی پانی میں ڈوب چکی ہیں۔
ریلیف کے لئے لوکل پولیس ، سینٹرل فورس ، این ڈی آر ایف کی ٹیموں کے علاوہ دوسری ریاستوں سے بھی لوگوں کا آنا شروع ہو گیا ہے، مگر سرکاری اہلکاروں کے سوا کسی پرائیوٹ ایجنسی کا راحت کیمپ چلانا مشکل ہو رہا ہے،کیوں کہ ابھی زمین سے راحت پہونچانا مشکل ہی نہیں نا ممکن سا ہے، اس لئے وہ لوگ پانی کے کم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں،دیوبند سے طیب ٹرسٹ کی جانب سے بھی راحت کیمپ لگاکر بڑے پیمانے پر شہریوں کا علاج کرنے کی یوجنا تیار کی جارہی ہے، تاکہ شہر کے اندر لوگوں کو ہونے والی بیماری سے نجات دلایا جا سکے، کیوں کہ پانی کم ہونے کے بعد طرح طرح کی بیماریوں کے جنم لینے کا اندیشہ ہے،یہاں آنے کے لئے ہوائی سفر کے کھل جانے اور پانی کم ہونے کا انتظار ہے۔
ایسے برے وقت میں انسانوں کی مدد کے ساتھ ساتھ بارگاہ الہی میں ہاتھ اٹھا کر کسی کے لئے زندگی اور سکون کے چند لمحے کی بھیک مانگنے کی بھی ضرورت ہے، سسکتی جانوں کو زندگی ملے ، پیاسوں کو پانی، بھوکوں کو کھانا، اور بچوں کو دودھ ،خدارا مددفر ما مدد!