چنئی سیلاب متاثرین کیلئے طیب ٹرسٹ کی خدمات لائق ستائش
ریلیف ٹیم متاثرین کو ہرممکن مدددینے میں سرگرم ، مستحقین کا تعاون ہماری اولین ترجیح :حافظ عاصم قاسمی
منصور عالم عرفانی( بیورو چیف تمل ناڈومعیشت ڈاٹ اِن)
چنئی(معیشت نیوز)ریلیف کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والاملک کا معروف فلاحی ادارہ’’ طیب ٹرسٹ دیوبند‘‘ ان دنوں چنئی سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کیلئے سرگرم عمل ہیں ۔ٹرسٹ کے ترجمان اور مشہور اردو جرنلسٹ شاہنواز بدر قاسمی کی قیادت میں چار رکنی ریلیف ٹیم ڈاکٹر جی سی بسواس(ایم بی بی ایس) ، ڈاکٹر نوید اختر اور نریش کمار مدراس پہنچ کرایک مقامی ریلیف ٹیم کے ساتھ گزشتہ ایک ہفتے سے راحتی کاموں میں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں ۔طیب ٹرسٹ کی جانب سے اب تک درجنوں مقامات پرمفت میڈیکل کیمپ لگاکر ہزاروں مریضوں کو طبی سہولیات اور غذائی امداد کی شکل میں انہیں فوڈ پیک مہیا کیاجاچکاہے اور ریلیف کا کام تاحال جاری ہے ۔طیب ٹرسٹ کے چیرمین حافظ محمد عاصم قاسمی صاحب کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کی ہرممکن مدد کیلئے مسلسل کوشش جاری ہے ۔شاہنواز بدرنے وفدکے ساتھ کئی متاثرہ مقامات کا دورہ کرنے کے بعدآج میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میںکہا کہ اس سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں ،چنئی شہر اوراطراف کے اکثر علاقے حالیہ سیلاب سے مکمل طور پر متاثر ہے ،اموات کے ساتھ مالی خسارے کا صحیح اندازہ لگانا ابھی ناممکن ہے ،کئی جگہوں پر متاثرین ابھی تک کھلے آسمان کے نیچے اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،بہتوں کے مکانات اور کاروبار پورے طور پر تباہ وبرباد ہوچکے ہیں،لاکھوں لوگ دانے دانے تک کیلئے ترس رہے ہیں ۔سرچھپانے کیلئے پلاسٹک یا واٹرپروف ٹینٹ،اشیاء خورد ونوش ،پکانے کیلئے چولہا،برتن، کپڑے،چادراورہر قسم کے گھریلوں ساز وسامان کی سخت قلت اور ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔تباہ شدہ فیملی اس وقت ناقابل بیان حالات سے دوچار ہیںجسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتاہے ۔انہوں نے بتایاکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے یہاں کے لوگ بہت زیادہ خوف زدہ ہیں ،امداد نہ ملنے کے سبب انہیں ہر طر ح کی دشواری کا سامنا کرناپڑرہاہے ۔متاثرین کی زبانی آنکھوں دیکھاحال سننے کے بعد یقین نہیں آتاہے کہ چند منٹوں میں پوری کی پوری بستی ویران ہوکر رہ گئی ،مسلسل بارش کی وجہ سے ساوتھ ،نارتھ اور سینٹرل چنئی دریا میں تبدیل ہوکر رہ گیا ہر طرف پانی ہی پانی ۔پانچ دنوں تک ہوائی سروس بند ہونے اور بجلی سپلائی نہ ہونے کے سبب نظام زندگی درہم برہم ہوکررہ گیا ، لاکھوں متاثرین بے یارومددگار بن کر سرکاری عمارتوں یا اپنے متعلقین کے یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے اور اب تک ان کی پریشانی اور تکلیف بدستور دجاری ہے

۔طیب ٹرسٹ کے ترجمان نے بتایاکہ اس وقت متاثرین کو حتی الامکان ہر طرح کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ ہر فیملی کی الگ الگ کہانی سن کر رہانہیں جاسکتا ۔ٹرسٹ کی جانب سے ان دنوں ریلیف کے ساتھ ساتھ سروے کا کام تیزی سے جاری ہے ،سروے رپورٹ کی مطابق مزید امداد ، متاثرین کی باز آباد کاری اورانہیں دوبارہ ایک نئی زندگی شروع کرنے کیلئے جو بھی تعاون ممکن ہے اسے جلدسے جلد مہیا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔واضح رہے طیب ٹرسٹ اتراکھنڈ، مظفرنگر، کشمیراور نیپال میں ہزاروںمتاثرین کی مدد کرکے ایک مثالی کارنامہ انجام دیا ہے جس سے اکثر لوگ بخوبی واقف ہیں ۔چنئی سیلاب متاثرین کی راحت رسانی اور باز آباد کار ی کیلئے بھی ٹرسٹ کے ذمہ دارن فکر مند ہیں اوراس کیلئے جدوجہد اوربھرپور کوشش کررہے ہیں۔شاہنواز بدر نے کہاکہ چنئی سیلاب کے بعد یہاں کے مقامی ادارے اور تنظیموں نے جس ہمت اور مستقل مزاجی کے ساتھ راحتی کام کئے ہیں وہ یقینا قابل تعریف ہے ۔اس سے بلاتفریق معاشرے میں ایک اچھا پیغام پہنچا ہے ،انسانیت کی بنیاد پر مصیبت زدہ کی مدد کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے بتایاکہ شہری علاقے میں حالات اب پہلے سے بہتر ہے لیکن دیہی علاقوں اور چنئی سے دور دراز کے قصبات میں اب تک کسی طرح کی مدد نہیں پہنچنے سے لوگ بہت زیادہ پریشانی میں مبتلاہیں ،کئی جگہ ابھی بھی پانی ہے جہاں جانا مشکل ہے ،سیلاب کے بعد اب وبائی امراض پھیلنے اور مختلف بیماریوں سے لوگوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے ،یہاں کے لوگ اس وقت ہر طرح کے تعاون کے مستحق ہیں ،جس پر توجہ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔