چنئی کے بے گھرسیلاب متاثرین کو سہارا دینے کی ضرورت :شاہنواز بدر قاسمی

shahnawaz Badar

سیلاب متاثرین بنیادی سہولیات اور سرچھپانے سے بھی محروم ،امدا دی سرگرمیاں کم ہونے سے پریشانی میں مزیداضافہ
منصور عالم عرفانی بیورو چیف معیشت ڈاٹ اِن تمل ناڈو
چنئی:(معیشت نیوز) تمل ناڈو کی راجدھانی مدراس واطراف میں آئے حالیہ تباہ کن سیلاب کو ایک ماہ کا عرصہ گزرنے والاہے لیکن متاثرین اور مصیبت زدہ کی پریشانی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔شہر میں سیلاب کے بعد حالات کافی حدتک معمول پر آگئے ہیں ،زبردست جانی ومالی نقصانات کی وجہ سے لوگ ابھی بھی خوف زدہ ہیں اور اس بھیانک منظر کو یاد کر کے حیران رہ جاتے ہیں،شہری علاقے میں جن لوگوں کے نقصانات زیادہ ہوئے وہ ابھی تک معاوضے کیلئے در بدر بھٹک رہے ہیں۔ چنئی شہرکے اطراف اور دور دراز دیہی علاقے جواس سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے وہاں حالات تادم chennai fbتحریر ناقابل بیان ہے ۔
چنئی سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کیلئے روز اول سے سرگرم ملک کا معروف فلاحی ادارہ ’’طیب ٹرسٹ دیوبند‘‘ کی ریلیف ٹیم نے اب تک جن سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ان میں تام برم،قائد ملت نگر ، اتی پیٹ ،کنی گھا پورم،واسوجی نگر، نیوفرنس روڈ، مولے کوترم ، دھوبی پیٹ، بھوج راجانگر، بسم اللہ نگر ، کلیان توپ، پلاورم، ویلاچری ، پٹینہ باکم ، منی باکم ،ریڈہیلس،امبیڈکر نگر کے نام شامل ہیں ،یہاں رہ رہے ان ہزاروں متاثرین سے وفدنے ملاقات کرکے اظہار ہمدردی کی اور کہاکہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں ،درجنوں مقامات پر مفت طبی کیمپ لگاکر متاثرین کی طبی ضروریات کوپوری کرنے کی ہرممکن کوشش کی گئی ساتھ ہی فوڈ پیک اور بنیادی ضروریات کی چیزیں بھی تقسیم کئے گئے ۔طیب ٹرسٹ کے ترجمان شاہنواز بدر قاسمی نے اس نمائندہ سے بتایاکہ سیلا ب متاثرین سے بات چیت کرنے اور مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ یہاں فوری طور اشیاء خوردونوش ، کپڑے، اسٹوپ، ہانڈی، چادر، سرچھپانے کیلئے پلاسٹک،برتن، مچھر دانی اور گھرمیں استعمال ہونے والی اہم تمام چیزوں کی فوری طورپر ضرورت ہے ۔ ساتھ ہی جن کے مکانات مکمل طورپر رہنے کے قابل نہیں ہے ان کی رہائش کا بندوبست بیحد ضروری ہے ایسے ہزاروں بے گھر متاثرین کھلے آسمان کے نیچے اپنی زندگی بتانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چنئی سیلاب متاثرین کیلئے حکومتی سطح پراب تک کی ریلیف کاروائی مایوس کن ہے تاہم مقامی اور بیرونی فلاحی اداروںاور تنظیموں کی جانب سے کئے جارہے راحتی کام قابل ستائش ہی نہیں بلکہ وقت کی اہم ضرورت ہے،جس سے لاکھوں ضرورت مندوں کی ضرورت پوری ہوئی ہے،اس ریلیف کاروائی سے پورے تامل ناڈو میں مسلمانوں کے تعلق سے ایک مثبت اور بہتر پیغام گیا ہے جو یہاں رہ رہے مسلمانوں کے بہتر مستقبل کیلئے خوش آئندہیں ،انہوں نے بتایاکہ سیلاب سے مرنے والوں کیلئے حکومت نے چار لاکھ اور اور جن کے مکانات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں انہیں پانچ پانچ ہزار دینے کا اعلان کیاہے لیکن ابھی تک سرکاری سطح پر سروے یااین جی او ز کیلئے کوئی رہنمائی نہیں جاری کی گئی ہے،جس سے سرکاری سطح پر تباہی کا صحیح اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے ۔ان شہری علاقوں میں جہاں سیلاب سے تباہی مچی تھی وہاں حالات اب کافی حد تک معمول پر آگیا ہے لیکن غربت زدہ لوگ جن کا سب کچھ ختم ہوگیا ایسے ہزاروں لوگ سخت تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔چنئی شہر سے باہر کا علاقہ اس سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے خاص طور پر قائد ملت نگراور اتی پیٹ کا علاقہ جہاں کم از کم بارہ سے پندرہ فٹ پانی آجانے کے سبب اکثر مکانات مکمل طورپر پانی سے ڈوب گئے ۔یہاں کے ہزاروں لوگ انتہائی تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔قائدملت نگر کی طاہر ہ بیگم کاکہناہے کہ جس وقت گھر چھوڑکر جانے کااعلان ہوا ہم لوگ حیران رہ گئے لیکن انتظامیہ نے فوری خالی کرنے کوکہا، اس بستی میں چندلوگوں کی موت بھی اس سیلاب کی وجہ سے ہوگئی جو کسی وجہ سے بر وقت پرباہرنہیں نکل پائے،یہاں کے تمام لوگ بے گھر ہوکر سڑک پر چلے گئے اور دس پندرہ دنوں تک سڑکوں پر ہی وقت گزارا،جان بچانے کے علاوہ گھر سے کچھ نہیں لے جاسکی جو کپڑا بدن میں پہناہواتھا اس کے علاوہ گھریلوں سارا ساز وسامان مکمل طور پر تباہ وبرباد ہوچکاہے اب سمجھ نہیں آتاکس سے کیا کہیں ،اللہ پاک نے سب کچھ دیا تھا لیکن اب کاروباربھی ختم بھی ہوگیاہے ہمارے سب لوگ اس وقت دانے دانے تک کیلئے ترس رہے ہیں ،سرچھپانے تک کیلئے محتاج ہیں ۔گھر کی مرمت کاکام میرے لئے سب سے اہم ہے ۔مسلسل بارش کی وجہ سے کچھ علاقوں میں وبائی امراض پھیل جانے اور اکثر کے پیر وںمیں زخم آجانے کے سبب لوگ بیحدپریشان ہیں ۔اس وقت یہا ں ہرطر ح کی مدد کی ضرورت ہے ۔ان متاثرہ علاقوں کادورہ کرنے کے بعد ان کے دکھ، درد،بے چینی ،پریشانی اور لاچاری کااندازہ بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *