
سعودی عرب میں شیعہ رہنما کو پھانسی،صیہونی مقتدرہ میں خوشی کی لہر
عالم اسلام شیعہ سنی خانوں میں تقسیم ،تہران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانے کو آگ لگا دی
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ریاض :(معیشت نیوز) دہشت گردی کی آڑ میں صیہونی ایجنڈے کو عالم اسلام پر تھوپنے کے لیے پوری ابلیسی دنیا متحد ہوکر یلغار کر رہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ عالم اسلام میں روز افزوں خلفشار بڑھتا جارہا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری مفتی اعظم اور سرکاری علماء بورڈ کے چیئرمین الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے دہشت گردی کے الزام میں ۴۷ لوگوں کو دی گئی موت کی سزاؤں کو اسلامی شرعی قصاص قرار دیتے ہوئے کتاب وسنت کے مطابق مبنی برحق قرار دیا ہے۔ دوسری جانب مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر کے سرکاری علماء نے بھی سعودی عرب میں دی گئی سزاؤں کی حمایت کرتے ہوئے انہیں حدود اللہ کا نفاذ قرار دیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اپنے ایک ٹی وی بیان میں سرکاری مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ آل الشیخ نے کہا کہ دہشت گردوں کو دی گئی موت کی سزائیں عین شریعت کے مطابق اور قصاص فی الاسلام کے تحت آتی ہیں۔ قصاص اللہ کے بندوں کے لیے باعث رحمت ہے کیونکہ اس سزا کے نفاذ سے ملک میں افراتفری، انارکی اور فساد فی الارض کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت دہشت گردی کے بدترین دور سے گذر رہا ہے۔ ایسے میں ہم سب کی اولین خواہش مسلم امہ میں امن واستحکام کے ساتھ ساتھ افراد کی زندگیوں، ان کی عزت و ناموس و اموال کا تحفظ ہے۔ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
سرکاری مفتی اعظم نے قرآن وسنت، آئمہ مجتہدین اور علماء سلف کی آراء کی روشنی میں دہشت گردوں کی موت کی سزاؤں کو سند جواز فراہم کرتے ہوئے ثابت کیا کہ سعودی عرب میں گذشتہ روز دی گئی موت کی سزائیں شریعت مطہرہ کی رو سے نہ صرف درست ہیں بلکہ ہراعتبار سے مبنی پرحق ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب میں سرکردہ شیعہ رہنما نمر باقر النمر کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف زبردست احتجاج کرنے والے ایرانی مظاہرین نے ملکی دارالحکومت تہران میں سعودی سفارت خانے کے کئی حصوں کو آگ لگا دی۔دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی رائٹرز کی رپورٹوں کے مطابق دہشت گردی کے الزام میںسنیچر کے روز سعودی عرب میں النمر اور 46 دیگر افراد کو سزائے موت دے دی گئی تھی۔ ان میں النمر کے علاوہ چند دیگر شیعہ رہنما بھی شامل تھے جبکہ باقی افراد ’سنی دہشت گرد‘ تھے۔ان افراد کو دی گئی سزائے موت کی کئی ملکوں میں ایران کے حامی شیعہ حلقوں نے بھرپور مذمت کی تھی جبکہ تہران میں النمر کی موت کے خلاف احتجاج کرنے والے بہت سے مظاہرین نے سعودی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ شروع کر دیا تھا۔رائٹرز کے مطابق یہ مظاہرین، جو بہت مشتعل تھے اور کئی گھنٹوں تک احتجاج کرتے رہے، آج اتوار تین جنوری کے روز علی الصبح زبردستی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ اس دوران ان شیعہ مظاہرین نے نہ صرف سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی بلکہ پولیس کی طرف سے وہاں سے نکالے جانے سے پہلے انہوں نے عمارت کے کئی حصوں کو آگ بھی لگا دی۔
ایرانی نیوز ایجنسی اِسنا کے مطابق مظاہرین دھاوا بولتے ہوئے ایمبیسی کی عمارت میں داخل ہوئے اور پولیس کی طرف سے وہاں سے زبردستی نکالے جانے سے پہلے وہ سعودی سفارت خانے کی عمارت کے متعدد حصوں کو آگ لگا دینے میں کامیاب ہو گئے۔مشتعل مظاہرین آج اتوار تین جنوری کے روز علی الصبح زبردستی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہو گئے تھے
رائٹرز کے مطابق اس احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی تصویروں بھی شائع کر دی گئیں، جن میں ان مظاہرین کو سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد میں ایرانی میڈیا کی طرف سے جاری کردہ تصویروں میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کسی طرح انسداد بدامنی کی ذمے دار ایرانی پولیس کے مسلح اہلکار مظاہرین کو قابو کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔
اِسنا نے لکھا ہے کہ سفارت خانے میں آتشزنی کے واقعات کے فوراﹰ بعد فائر بریگیڈ کے کارکن عمارت میں داخل ہونے اور آگ بجھانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران تہران پولیس کے سربراہ بھی موقع پر موجود تھے، جو صورت حال کو قابو میں لانے کی پوری کوشش کرتے رہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے لکھا ہے کہ تہران میں ملکی وزارت خارجہ کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ النمر کو سعودی عرب میں دی گئی سزائے موت کے خلاف تہران میں سعودی سفارت خانے کے سامنے مزید کوئی احتجاجی مظاہرے نہ کیے جائیں۔
اسی دوران تہران سے اتوار کی صبح ملنے والی دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملے کے سلسلے میں حکام نے 40 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان چالیس ملزمان کی گرفتاری کے بعد ان کی شناخت بھی کر لی گئی اور تہران میں سرکاری دفتر استغاثہ کے اہلکار عباس جعفری دولت آبادی کے مطابق مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
شیعہ رہنما النمر کی سزائے موت پر مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں احتجاج کیا جا رہا ہے
’خدائی انتقام‘ کا سامنا
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے نمر باقر النمر کو دی گئی سزائے موت پر اپنے بہت سخت ردعمل میں آج اتوار کے روز کہا کہ النمر کو ’بےجا‘ طور پر دی گئی سزائے موت کے اثرات جلد دیکھنے میں ؤئین گے اور سعودی حکمرانوں کو اس ہلاکت پر ’خدائی انتقام‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے النمر کو دی گئی سزائے موت کو ’سعودی حکومت کی سیاسی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’خدا یہ غلطی معاف نہیں کرے گا اور یہ اقدام سعودی عرب میں حکمران سیاستدانوں کے لیے پچھتاوا بن جائے گا۔‘‘
ایرانی وزارت خارجہ نے النمر کو دی گئی سزائے موت پر احتجاج کے لیے کل ہفتے ہی کو تہران متعینہ سعودی سفیر کو طلب کر لیا تھا۔ اس پر ریاض میں سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تہران کا یہ ردعمل ’نامناسب اور غیر ذمے دارانہ‘ تھا، جس کے جواب میں سعودی حکومت نے بھی ریاض متعینہ ایرانی سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ عالم اسلام میں صیہونی مقتدرہ سرگرم ہے جو اپنی چودھراہٹ اورابلیسی نظام رائج کرنے کے لیے اپنے آلہ کاروں کا استعمال کر رہا ہے ۔سعودی کے حالیہ واقعہ سے صیہونی مقتدرہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔