
ایران بحرانی صورتحال سے دوچار،عرب ممالک کا متحدہ محاذ تیار
تجارتی تعلقات کے انقطاع کے بعد بحرین ،کویت نے اپنے سفراء واپس بلا لئے
ریاض : (معیشت نیوز) سعودی عرب میں شیعہ مبلغ نمر النمر کا سر قلم کئے جانے کے بعد وقوع پذیر ہونے والے واقعہ نے دھماکہ خیز صورتحال اختیار کر لی ہے ۔ایک طرف پوری شیعی دنیا اگر سعودی عرب کے خلاف کمربستہ نظر آرہی ہے تو دوسری طرف عرب ممالک نے بھی سعودی عرب کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر مشتعل ایرانی مظاہرین کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ممالک کی جانب سے جاری بیان میں شیعہ مبلغ نمر النمر کا سعودی عرب میں دہشت گردی اور بغاوت کے جرم سرقلم کیے جانے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔البتہ اس میں ایران پر زوردیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے سفارتی عملے اور املاک کا تحفظ کرے۔بیان کے مطابق سلامتی کونسل کے رکن ممالک مملکت سعودی عرب کے تہران میں سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،ان حملوں کے دوران میں سفارت خانے اور قونصل خانے میں دراندازی کی گئی اور انھیں شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔کونسل نے ان حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفارت خانے اور قونصل خانے کی جائیداد اور اہلکاروں کو تحفظ مہیا کریں اور اس ضمن میں اپنی بین الاقوامی ذمے داریوں کو پورا کریں۔کونسل کے ارکان نے طرفین پر زوردیا ہے کہ وہ مذاکرات کا راستہ اپنائیں اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
قبل ازیں سعودی عرب کے اقوام متحدہ میں متعین سفیرعبداللہ المعلمی نے سلامتی کونسل پر زوردیا تھا کہ وہ ایران میں سفارتی تنصیبات اور سعودی سفارت کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
درایں اثناء سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون کے نام ایک خط لکھا ہے اور اس میں گذشتہ ہفتے کے روز نمر النمر سمیت سینتالیس افراد کے دہشت گردی سے متعلق جرائم میں سرقلم کیے جانے کا دفاع کیا ہے۔سعودی عرب نے لکھا ہے کہ انھیں ان کی دانشورانہ ،نسلی اور فرقہ وارانہ وابستگی سے قطع نظر شفاف اور منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا گیا تھا۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ تنازعے اور سعودی سفارت خانے پر مشتعل مظاہرین کے حملے کے بعد کویت نے بھی تہران میں متعیّن اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔کویت کی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں متعیّن ریاستِ کویت کے سفیر کو منگل 5 جنوری کی صبح واپس بلا لیا گیا ہے اور یہ فیصلہ ایرانی مظاہرین کے سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملوں کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
سعودی عرب میں ایک شیعہ مبلغ کا ہفتے کے روز دہشت گردی کے جُرم میں سرقلم کیے جانے پر ایرانی قائدین اور عوام نے غیرمتوقع ردعمل کا اظہار کیا ہے۔تہران میں مشتعل مظاہرین نے اتوار کو علی الصباح سعودی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور اس کو آگ لگا دی تھی۔اس واقعے کے بعد مشہد میں سعودی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا تھا۔ان واقعات کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔
جبکہ دوسری طرف خلیجی عرب ریاست بحرین نے بھی سوموار کو ایران کے ساتھ سفارتی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کے لیے اڑتالیس گھنٹے کا وقت دیا تھا۔بحرین نے سعودی عرب کی طرح ایران پر علاقائی ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کی مذمت کی تھی اور ایران پر القاعدہ سمیت دہشت گرد گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔
سعودی سفارت خانے پر حملے کے بعد سوڈان نے بھی خرطوم سے ایرانی سفیر کو بے دخل کردیا ہے اور ایران کی خطے میں مداخلت کی مذمت کی ہے۔متحدہ عرب امارات نے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کا درجہ گھٹا دیا ہے اور اپنی سرزمین پر ایرانی سفارت کاروں کی تعداد کم کرنے کے لیے کہا ہے۔جبکہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے سوموار کے روز برطانوی خبررساں ادارے رائیٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ سعودی عرب ایران کے ساتھ فضائی ٹریفک کو معطل کردے گا۔اس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو منقطع کر لے گا اور اپنے شہریوں کے ایران جانے پر بھی پابندی عاید کردے گا۔
البتہ انھوں نے واضح کیا ہے کہ ایرانی زائرین کو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں خوش آمدید کہا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ایران کو ایک انقلابی کے بجائے ایک نارمل ملک کے طور پر رویہ اپنانا چاہیے اور عالمی اقدار کا احترام کرنا چاہیے،اس کے بعد ہی اس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بحال ہوسکتے ہیں۔