معیشت کی جانب سےممبئی میں کل ہند تجارتی اجلاس کا کامیاب انعقاد

ڈائس پر موجود ڈاکٹر شارق نثار معیشت اجلاس میں پینل ڈسکشن کرواتے ہوئے جبکہ اسٹیج پر ہارون موزہ والا،ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر،افضل بیگ،قائم سید،محمد توصیف کو دیکھا جا سکتا ہے
ڈائس پر موجود ڈاکٹر شارق نثار معیشت اجلاس میں پینل ڈسکشن کرواتے ہوئے جبکہ اسٹیج پر ہارون موزہ والا،ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر،افضل بیگ،قائم سید،محمد توصیف کو دیکھا جا سکتا ہے

اقوام متحدہ تجارتی شعبہ کے ذمہ دار کے ساتھ بڑی تعداد میں کاروباریوں کی شرکت
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن

ممبئی: (معیشت نیوز)ملک میں معاشی بیداری کے لئے سرگرم معیشت میڈیا کا کل ہندتجارتی اجلاس ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ ہال میں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے تجارتی شعبہ سے وابستہ کاروباری حضرات نے شرکت کی۔اقوام متحدہ تجارتی شعبہ سے وابستہ ناصر مہدی نےتجارتی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اقوام متحدہ کی جانب سے تجارتی نشو نما کے لیے مختلف پروگرام پوری دنیا میں چلائے جا رہے ہیں اقوام متحدہ نے حکومت ہند سے بھی معاہدہ کیا ہے جبکہ مہاراشٹر میں بھی مذکورہ پروگرام بہت جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔‘‘انہوں نے کہا ’’مذکورہ پروگرام سے نہ صرف ہندوستانی عوام استفادہ کر رہی ہے بلکہ تجارت کو فروغ دینے میں مذکورہ پروگرام کامیاب ثابت ہو رہا ہے۔‘‘ آئی ٹی ایم بزنس اسکول کے پروفیسر ڈاکٹر شارق نثار نے چھوٹے و میڈیم کاروبار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں ساٹھ فیصد کاروبار چھوٹے و میڈیم انٹرپرائز میں شامل ہیں جبکہ حکومت ہند بھی چھوٹے کاروباریوں کو فروغ دینے کے لیے بھر پور اقدام کر رہی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’میڈیم اور اسمال انڈسٹری سے وابستہ افراد جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں ان میں ایک تو مالیات کی فراہمی ہے جبکہ دوسری طرف ٹیکنالوجی کا استعمال اور پبلسٹی کی کمی ہے۔مالیات کے نہ ہونے کی وجہ سے جہاں وہ ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کرپاتے وہیں موجودہ زمانے کے تقاضوں کو نہ سمجھنے کی وجہ سے وہ ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر پاتے جو بڑے پیمانے پر ان چیزوں کا استعمال کرکے اپنے پروڈیکٹ کی مارکیٹنگ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اترپردیش کے مختلف اضلاع کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر تالا انڈسٹری ، ٹوپی انڈسٹری ، چاقو انڈسٹری، چپل انڈسٹری ،قالین انڈسٹری قائم تھی لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ ان تمام جگہوں پر صنعتوں کو کو ئی نہیں جانتا اور صنعت کار محض مزدوربن کر کام کر رہے ہیں‘‘ ۔

Business Summit Mumbai
رہبر فائنانشیل کنسلٹنسکے ذمہ دار اشرف محمدی نے رہبر کے خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جب کوئی کاروبار شروع کرتا ہے تو اسے مالیات کی فراہمی کا مسئلہ در پیش ہوتا ہے جبکہ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کےپاس پیسے ہوتے ہیں لیکن انہیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ اسے کہاں لگایا جائے ۔ رہبر سرمایہ کار اور کاروباریوں کے بیچ بریج کا کام کررہا ہے اور دونوں کو بہتر موقع فراہم کر رہا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس اب تک ساڑھے تین سو سے زیادہ پرپوزل آ چکے ہیں ۔ لیکن ہم نے صرف چالیس پرپوزل کو قبول کیا ہے اور جن لوگوں نے ان میں سرمایہ کاری کی ہےان کو بہتر منافع دیا ہے ‘‘۔ انہوں نے اپنے پورے سسٹم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے یہاں لوگوں کو جانچنے اور پرکھنے کا ایک پیمانہ مقرر ہے اس پیمانے کی روشنی میں جو لوگ سمجھ میں آتے ہیں ہم انہیں تعاون کرتے ہیں ۔ جبکہ دونوں فریق کو اس کا راست فائدہ ہوتا ہے ‘‘۔

Business Summit Mumbai
تعلیم کے میدان میں سر گرم بروج ریالائزیشن کے ذمہ دار اسرار سید نے تعلیم کی اہمیت کاتذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ’’ بروج ریالائزیشن ریسرچ اینڈ اینلائسس کے کا کام میں مصروف ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ریسرچ کا کام ہی کسی بھی تجارت کوفروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے‘‘ ۔ انہوں نے قرآن مقدس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ جب آپ قرآن کا مطالعہ کریں گے تو محسوس ہوگا کہ پورے قرآن میں کئی سو جگہوں پر ریسرچ اور اینلائسس کا تذکرہ ہے ،قرآن یہ کہتا ہے کہ کیا تم غور و فکر نہیں کرتے؟‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ’’بروج چھوٹے بچوں کے اندر ریسرچ کے جذبہ کو پروان چڑھاتا ہے اور انہیں اس بات کی تلقین کرتا ہے کہ وہ کائنات میں پھیلے ہوئے چیزوں کو دیکھے اور غور و فکر کریں‘‘ ۔
واضح رہے کہچھوٹے اور میڈیم کاروبار پر ایک پینل ڈسکشن بھی رکھا گیا تھا جس میں سماجی خدمت گار ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر ،مشہور تاجر ہارون موزہ والا ، ایکزیکون کے مالک قائم سید ، اور امریکہ سے پونہ منتقل ہوئے محمدتوصیف ، تاجر افضل بیگ نے شرکت کی اور چھوٹے اور میڈیم کاروبار سے متعلق لوگوں کو آگاہ کیا۔ توصیف نے جہاں اسٹارٹ اپ پر توجہ دینے کو کہا وہیں قائم سید نے کہا کہ موجودہ حکومت نئے کاروبار  کو فروغ دینے میں تعاون کررہی ہے لہذا ہمارے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اسٹارٹ اپ پروگرام کا حصہ بنیں اور حکومت کی طرف سے ملنے والی مراعات حاصل کریں ۔
واضح رہے کہ مذکورہ پروگرام میں جہاں زکوۃ فائونڈیشن آف انڈیا ، وی آر شریف، سید منظر زیدی و عارف انجم انصاری کو ایوارڈپیش کیا گیا وہیں تمام مقررین کی خدمت میں مومنٹو بھی پیش کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *