’’ابھرتی معیشت والے ممالک کی آئی ایم ایف میں حصہ داری بڑھے‘‘

وزیر اعظم نریندر مودی ’’ترقی پذیر ایشیا: مستقبل کی سرمایہ کاری‘‘کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے (تصویر:پی آئی بی)
وزیر اعظم نریندر مودی ’’ترقی پذیر ایشیا: مستقبل کی سرمایہ کاری‘‘کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے (تصویر:پی آئی بی)

ترقی پذیر ایشیا: مستقبل کی سرمایہ کاری میںوزیر اعظم نریندر مودی کا خطاب
نئی دہلی: (معیشت نیوز)وزیر اعظم نریندر مودی نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں بہتری پر زور دینے کی وکالت کرتے ہوئے آج کہا کہ 70 سال پہلے سے قائم کئے گئے بریٹن ووڈس انسٹی ٹیوٹ موجودہ وقت کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مکمل طور قابل نہیں ہے۔ مسٹر مودی نے یہاں منعقد ہ ایڈوانسنگ ایشیا كانفرنس 2016سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کوٹے میں توسیع کا مطلب کچھ خاص ممالک کی طاقتوں کو بڑھانا نہیں بلکہ یہ مساوات کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا،مجھے خوشی ہے کہ آئی ایم ایف نے کوٹے میں تبدیلی متعلقہ حتمی فیصلہ 2017 تک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ عالمی معیشت میں تبدیلی اور ابھرتی معیشتوں والے ملکوں کی شرکت کی عکاسی کرتا ہے۔ مسٹر مودی نے اپنے خطاب میں 1944 میں منعقدہ اس میٹنگ کا ذکر کیا جس کے بعد آئی ایم ایف کی تشکیل ہوئی تھی۔ اس میں ہندوستان بھی شامل ہوا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ کثیر فریقی پر یقین کرتا ہے۔ انہوں نے کہاہمارے تعلقات 70 سال سے بھی پرانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی ایشیا کی تھی اور رہے گی اور ایشیا میں ہندوستان کا خاص مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ایشیا کی ترقی میں کئی قسم سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تین دنوں تک چلنے والے اس کانفرنس میں ایشیا کے سامنے اہم سماجی اور اقتصادی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کے ساتھ ہی اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ کس طرح سے اقتصادی پالیسیاں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی ترقی کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔

 ’’ترقی پذیر ایشیا: مستقبل کی سرمایہ کاری‘‘کانفرنس کے دوران ایم آئی ایف کی سربراہ معاہدات کا تبادلہ کرتے ہوئے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر:پی آئی بی)
’’ترقی پذیر ایشیا: مستقبل کی سرمایہ کاری‘‘کانفرنس کے دوران ایم آئی ایف کی سربراہ معاہدات کا تبادلہ کرتے ہوئے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر:پی آئی بی)

دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ہندوستان نے کبھی “اپنے پڑوسی کو بھکاری بنا کر” آگے بڑھنے کی اقتصادی پالیسی نہیں اختیار کی اور اس وجہ سے ہماری اقتصادی ترقی ایشیا میں انوکھی ہے۔مسٹر مودی نے یہاں انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور وزارت خزانہ کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقدہ “ترقی پذیر ایشیا: مستقبل کی سرمایہ کاری” کانفرنس میں کہا کہ ہم نے جس کے ساتھ کاروبار کیا ہے اسے نقصان پہنچاکر کبھی منافع کمانے کی کوشش نہیں کی ہے۔ ہم وسیع اقتصادی پالیسی میں “اپنے پڑوسی کو بھکاری بناؤ” پر عمل نہیں کرتے۔ ہم نے کبھی اپنی کرنسی کے تبادلہ کی شرح کم نہیں کی۔ ہم رواں مالی خسارہ اٹھا کر بھی عالمی اور ایشیائی مانگ بڑھاتے رہے ہیں. اس لئے ہم اچھی ایشیائی اور عالمی معیشت ہیں۔اس تین روزہ کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ذریعہ 2010 کے پہلے مرحلے کی کوٹہ اصلاحات کو اس سال جنوری میں نافذ کرنے سے عالمی معیشت میں ترقی پذیر ممالک کی شراکت داری بہتر نمایاں ہوگی۔ اس سے آئی ایم ایف کے فیصلوں میں ان کی بات زیادہ سنی جائے گی۔انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ آئی ایم ایف نے دوسرے مرحلے کی کوٹہ اصلاحات کواکتوبر 2017 تک نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے کثیر جہتی کا حامی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 1944 میں جب بریٹن ووڈس کانفرنس میں آئی ایم ایف کی تشکیل ہوئی تھی اس وقت بھی ہندوستان کی جانب سے مسٹر آر کے سنمکھم چیٹی نے حصہ لیا تھا جو آگے جا کر آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر خزانہ بنے۔ اس کے علاوہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور نیو ڈیولپمنٹ بینک کا بھی ہندوستان بانی رکن ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ بینک ایشیا کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ 21 ویں صدی ایشیا کی ہے۔ ہر پانچ میں سے تین لوگ اس ایشیا میں رہتے ہیں۔ عالمی پیداوار اور کاروبار میں اس کی حصہ داری ایک تہائی کے قریب ہے اور عالمی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اس کا تعاون 40 فیصد ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاہم، ایشیا کی ترقی سست ہوئی ہے، اس کے باوجود یہ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں تین گنا رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ اس لئے یہ عالمی اقتصادی بہتری کے لئے امید کی کرن ہے۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا موضوع مستقبل رخی سرمایہ کاری ہے اور بچت کرنا ایشیائی خاندانوں کے مزاج میں ہے۔ کئی ایشیائی ممالک نے سرمایہ مارکیٹ کے مقابلے میں مالی اداروں اور بینکوں میں زیادہ اعتماد دکھایا ہے۔ اس طرح مالیاتی شعبے کے لئے یہ ایک متبادل ماڈل پیش کرتا ہے۔ بہترین خاندانی اقدار پر مبنی سوشل سیکورٹی ایشیا کی ترقی کا ایک دیگر پہلو ہے۔ ایشیائی لوگ اولاد کے لئے کچھ چھوڑ کر جانے میں یقین رکھتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *