اقلیتوں کے فنڈ کو استعمال نہ کرکے نجمہ نے قوم سے دھوکہ کیا ہے:سریش والا

البتہ اقلیتی وزیر نجمہکی وضاحت کہا کہ’’ اس سال 90 لاکھ اقلیتی طلبہ اسکالرشپ پائیں گے‘‘
نئی دہلی :(معیشت نیوز و ایجنسی)مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے بجٹ میں اقلیتوں کو مایوس کرنے اور اقلیتی وزارت سے متعینہ بجٹ خرچ نہ کرنے پر نجمہ ہپت اللہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ہےکہ ’’اقلیتوں کے لئے مختص بجٹ میں جو کمی دیکھنے کو ملی ہے اس کا راست ذمہ دار اقلیتی امور کی وزیر نجمہ ہپت اللہ ہیں کیونکہ انہوں نے ہی مختص رقم خرچ نہ کرکے پوری قوم کو مایوس کیا ہے۔‘‘وزیر اعظم نریند مودی کے دست راست ظفر سریش والا نےمعیشت ڈاٹ اِن سے نجمہ کی اہلیت پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورے سال نجمہ ہپت اللہ نے اقلیتی امور کی وزارت سے کوئی ایسا قابل ذکر کام نہیں کیا جسے گنوایا جاسکتا ہو المیہ تو یہ ہے کہ نجمہ نے بجٹ کا محض پچیس فیصد ہی استعمال کیا اور باقی رقم لیپس ہونے کے لئےچھوڑ دیا یہ سراسر نجمہ ہپت اللہ کی زیادتی ہے جس کا الزام نریندر مودی پر نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ اس حرکت کی وجہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر جب اقلیتی امور کی وزیر نجمہ ہپت اللہ کے ساتھ نریندر مودی کی بھی کھینچائی کی جانے لگی اور مرکزی حکومت کو مسلم مخالف قرار دینے کے لیے مذکورہ عمل بھی پیش کیا جانے لگا تو نجمہ کو ہوش آیا ۔
لہذااقلیتی امور کی وزارت کی اسکالر شپ اسکیم سے متعلق گشت کر رہی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی وزیر ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے کہا ہے کہ گذشتہ سال کے 86 لاکھ کی جگہ اس سال ان کی وزارت تقریباً 90 لاکھ اقلیتی طلبا کو اسکالر شپ دینے جارہی ہے۔یو این آئی سے خصوصی گفتگو میں محترمہ نے بتایا کہ وزارت کی اسکالرشپ اسکیم کو لے کر جو لوگ منفی باتیں پھیلا رہے ہیں وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے بہی خواہ نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ حقائق کے خلاف پروپگنڈہ کر رہے ہیں۔ اگر اسکالر شپ کے بجٹ میں کسی طرح کی کمی کی گئی ہوتی تو اس کی تعداد میں اضافہ کیسے ممکن ہوتا۔
وزیر اقلیتی امور نے مزید بتایا کہ تکنیکی دشواریوں کی وجہ سے اس سال بچوں کو اسکالر شپ ملنے میں دیر ضرور ہوئی ہے لیکن جو دشواریاں حائل تھیں ان کو دور کیا جا رہا ہے اورمیں یقین دلاتی ہوں کہ تمام اہل طلبہ کو اسکالر شپ ضرور ملے گی۔ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے یہ بھی واضح کیا کہ بجٹ میں شامل اسکالر شپ کے لئے فنڈ 31مارچ کے ختم ہوتے ہی lapse نہیں ہوتا ہے بلکہ اسکالر شپ کا نظام اس سے مستشنٰی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے رہنما اصول کے تحت ملک میں اقلیتوں کی ترقی کے لیے پابند عہد ہے۔ سرکار کی وزارت اقلیتی امور نے اقلیتی فرقوں کی ترقی کے لیے ایک کثیر جہت حکمت عملی اپنائی ہے جس میں تعلیمی اختیار سازی؛ معاشی اختیار سازی؛ بنیادی ڈھانچے کی ترقی؛خصوصی ضروریات کی تکمیل اور اقلیتی اداروں کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس وزارت کی فلاحی اور ترقیاتی اسکیموں میں اقلیتوں کے غریب اور محروم طبقوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔اقلیتی فرقوں کی ضروریات، خصوصاً تعلیمی اور معاشی اختیار سازی کی ضروریات کے پیش نظر مرکزی سرکار نے ایک بار پھر وزارت اقلیتی امور کا بجٹ 2015-16 کے3712.78 کروڑ سے بڑھاکر 2016-17 کے لیے 3800 کروڑ کردیا ہے۔اس طرح 2016-17 کے لیے وزارت کے بجٹ میں تقریباً 87 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
2016-17 کے لیے، وزارت اقلیتی امور نے، ہنر کے فروغ (skill developmnent) کے ذریعے تعلیمی اور معاشی اختیار سازی کے لیے قومی ترجیح کے مطابق ان شعبوں کی ترجیحات طے کی ہیں جن پر اسے توجہ مرکوز کرنا ہے۔2016-17 میں، وزارت کا تقریباً 50% فیصدی بجٹ اقلیتوں کی تعلیمی اختیار سازی پر خرچ ہوگا جو ان کی ترقی کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ 2016-17 کے دوران وزارت تقریباً 90 لاکھ اقلیتی طلبا کو اسکالر شپ دے گی۔ یہ اسکالر شپش National Scholarship Portal (NSP) کے ذریعےDirect Benefit Transfer (DBT) سے براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں جمع ہوجائیں گی۔مزید یہ کہ وزارت نے اس بات کے انتظامات کیے ہیں کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ سبھی درخواست دہندگان کو دی جائیں۔
2016-17 کے لیے ا قلیتوں کے لیے3800 کروڑ کے علاوہ مرکزی سرکار وزیر اعظم کے نئے 15 نکاتی پروگرام کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں کی دیگر اہم اسکیموں کے مالی وسائل اورمادی اہداف کا کم از کم 15 % اقلیتوں کی فلاح اور ترقی کے لیے خرچ کرتی ہے۔ان اسکیموں میں سرو شکشا ابھیان، National Rural Livelihood Mission, National Urban Livelihood Mission, National Rural Drinking Water Programme, Integrated Child Development Scheme شامل ہیں۔ ان اسکیموں کے تحت اقلیتوں کے لیے فنڈ کی مالیت 10,000 کروڑ سے زیادہ ہوگی۔اس کے علاوہ، Priority Sector Lending کے تحت اقلیتوں کو قرض کے لیے فندز کی سطح 2,76,000 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔