وجے مالیہ جیسے معاملات سے بینکنگ سیکٹر کی بدنامی: جیٹلی

Arun Jetly

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
نئی دہلی۔ (معیشت نیوز) وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج کہا کہ دیوالیہ قرار دئے گئے کاروباری وجے مالیہ جیسے معاملات سے ملک کے بینکاری سیکٹر کی بدنامی ہوئی ہے۔ مسٹر جیٹلی نے یہاں ایک پرائیویٹ میڈیا ہاؤس کی طرف سے منعقد پروگرام میں وجے مالیہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں براہ راست مالیہ کا نام لئے بغیر کہا کہ ایسے معاملات سے ملک کے بینکاری سیکٹر کی بدنامی ہوئی ہے اور ان کا حل تلاش نہیں کیا گیا تو یہ مستقبل کے لئے نقصان دہ ہو گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ غیر فعال اثاثہ (این پی اے) کا مسئلہ دو وجوہات سے ہے۔ اس مسئلے کا ایک حصہ یہ ہے کہ معیشت کے کچھ شعبوں جیسےاسٹیل، ٹیکسٹائلز، انفراسٹرکچر وغیرہ شعبوں میں مندی ہے۔ کچھ مسائل ریاستی حکومتوں کی جانب سے بھی ہیں، خاص طور سے بجلی تقسیم کرنےوالی کمپنیوں سے متعلق۔ انہوں نے کہا کہ جب ان سیکٹروں میں دوبارہ تیزی آئیگی تو یہ این پی اے نہیں رہیں گے۔ ان مسائل کے حل کے لئے ان شعبوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’دوسری قسم وہ ہے جس میں کچھ مخصوص کمپنیوں اور سرمایہ داروں کو بڑے قرض دیے گئے۔ اس میں غالبا کافی سکیورٹی بھی نہیں لی گئی۔ یہ تشویش کا باعث ہے۔ میرے خیال سے اس معاملے کو سیکٹر کی کساد بازاری کی وجہ سے پیدا ہوئے این پی اے کے مسئلہ سے الگ کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایسے معاملے ہیں جو واقعی باعث تشویش ہیں کیونکہ ان سے قرض کے ساتھ اخلاقی پہلو بھی جڑا ہے۔ اس سے ملک کے بینکاری سیکٹر کی بدنامی ہوئی ہے۔ اگر آپ اس کا حل نہیں تلاش کر سکتے تو یہ مستقبل کے لئے نقصان دہ ہو گا۔‘‘
مالیہ پر بینکوں کا نو ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا بقایا ہے۔ ان کی کمپنی کنگ فشر دیوالیہ اور کمپنی اور مسٹر مالیہ پوری طرح سے ڈیفالٹر قرار دئے جا چکے ہیں۔ فی الحال وہ ملک سے باہر ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، لیکن انہوں نے اس کی تردید کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *