پٹنہ: بہار قانون ساز کونسل میں آج اہم اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکین نے کپڑاپر ویلیوایڈڈ ٹیکس (VAT) لگائے جانے کی مخالفت میں زبردست شوروغل اور نعرے بازی کی جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی لنچ وقفہ تک ملتوی کرنی پڑی۔
چیئرمین اودھیش نارائن سنگھ کے کرسی پر بیٹھتے ہی بی جے پی کے لال بابو پرساد نے تحریک التوا کی قرارداد پیش کر کے اس معاملے کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے کپڑے پر جہاں ویٹ لگایا ہے وہیں کھانے پینے کی اشیاء پر دیگر ٹیکس لگا دیا ہے۔
اس پر چیئرمین نے قانون ساز کونسل کے ضابطہ کے تحت اسے نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ صرف رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے روز اس طرح سے کیا جا رہا ہے.-اس کے بعد بھی مسٹر پرساد کچھ دیر تک اپنی سیٹ کے سامنے کھڑے ہو کر بولتے رہے۔
وقفہ سوال شروع ہوتے ہی مسٹر پرساد نے اس معاملے کو پھر اٹھایا اور کہا کہ ریاستی حکومت کے اس قدم سے 600 سے زائد اشیاء پر ویٹ میں ایک فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کئی الیکٹرونک اور میڈیکل آلات پر اینٹری ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
بی جے پی رکن نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے جہاں ایک طرف ریاست میں مہنگائی بڑھ گئی ہے وہیں دوسری طرف ٹیکس کے بوجھ سے عام لوگ پریشان ہیں۔
ریاست کے اندر تاجروں میں انسپکٹر راج قائم ہونے کا خوف پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کپڑے کے چھوٹے تاجر اور کھانے پینے کی اشیاء کے خریداروں کا استحصال ہوگا۔ مسٹر پرساد کے اتنا کہتے ہی بی جے پی رکن اپنی اپنی سیٹ کے سامنے کھڑے ہو کر زور زور سے بولنے لگے۔
اس پر چیئرمین نے کہا کہ مسٹر پرساد ان کی درخواست بھی نہیں مان رہے ہیں، اس لئے انہیں آج کی دوسری نشست کے اختتام تک کے لئے معطل کیا جاتا ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...