Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

زکوٰۃ فائونڈیشن آف انڈیا کی جانب سے اتحاد ملّت کانفرنس

by | Mar 28, 2016

Zakat Foundation seminar

نئی دہلی:(پریس ریلیز) ایوان غالب میں زکوٰۃ فائونڈیشن آف انڈیا کی جانب سے اتحاد ملّت کانفرنس کا انعقاد ہوا۔جس میں مختلف مکتب فکر کے ذمہ داران ،عمائدین اور دانشورانِ ملّت نے پُر مغز خطاب کیا اور اتّحاد ملّت کے لئے بہترین تجاویز پیش کیں۔ کھچا کھچ بھرے ہوئے ہال میںپروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے فائونڈیشن کے سکریٹری اور اتّحاد ملت کے کنوینر ممتاز نجمی نے پروگرام کے مقصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے علماء کرام اور دانشوران ملت کے سامنے غور کرنے کے لئے سوال کیا کہ اسلام دین توحید ہے اور شرک کی پاداش میںبڑی بڑی قومون کو مٹا دیا گیا ہے لیکن قرآن کریم کی سورۃ طٰحہ آیت نمبر ۹۴ میں ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ جب حضرت موسیٰ ؑکوہِ طور سے واپس آکر وقت کے نبی اور اپنے بھائی ہارون ؑکی داڑھی پکڑ کر سوال کیا کہ تم نے شرک کرنے سے قوم کو روکا کیوں نہیں تو حضرت ہارونؑ نے فرمایا کہ مجھ کو یہ ڈر تھا کہ کہیں تم مجھ پر قوم میں تفرقہ ڈالنے کا اندیشہ نہ کر بیٹھو تو آج ملّت اسلامیہ اتنی منتشر کیوں ہے؟پروگرام کا آغاز مفتی عادل جمال کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔فائونڈیشن کے صدر ڈاکٹر سید ظفر محمود نے اپنے افتتاحی کلمات میں پر مغز تقریر کرتے ہوئے ملت کے سامنے موجودہ مسائل اور ان کے حل پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ ملّت کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور دستور اور قوانین میں حاصل اپنے حقوق کی جانکاری حاصل کرنی ہوگی اسی پر ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل طے ہوگا۔ رامپور سے تشریف لائے ہوئے سید عبد اللہ طارق صاحب نے ملت اسلامیہ کو آنے والے درپیش ممکنہ خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں آر ٓیس ایس نے مصلحت کی خاطر اپنے طے شدہ مقاصد کو تحریر سے ہٹا لیا ہے اور وہ ہر محاذ پر اپنی فکر کو بڑھانے کے لئے محنت کر رہی ہے جس دن ان کی فکر کو ماننے والے ۶۰ فیصد عوام ہو جائیں گے اس دن اقلیتوں کو شہری حقوق بھی میسر نہیںہونگے انہوں نے ہندتو اور ہندوازم کے فرق کو بھی بیان کیا۔جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری جناب محمد احمد نے اس موضوع کو اور پھیلاتے ہوئے مزید عالمی خطروں اور سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے کو واضع کرنے کی کوشش کی، انہوں نے بتایا کہ ان کا بنیادی ہتھیارر مسلمانوں کو عالمی پیمانے پر منتشر کرنے کا ہے ساتھ ہی انہوں نے اسلامی ریاست کے قیام کو وقت کی ضرورت بتلایا جو سب کے لئے رحمت کا باعث ہے۔ممبئی سے تشریف لائی ہوئی محترمہ عظمہ ناہید صاحبہ نے اتحاد ملت کی کوشش میں خواتین کی شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کامیاب قدم قرار دیا اور تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جماعت اہل حدیث صوبہ دہلی کے امیر جناب شکیل میرٹھی صاحب نے اختلاف اور منافرت کے فرق کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ علمی اختلاف خیر القرون میںبھی پایا جاتا ہے۔ اور یہ فہم کا اختلاف تھا لیکن یہ اختلاف نفرت کا سبب نہیںہونا چاہئیے۔جناب مولانا کلیم صدیقی صاحب نے اپنے پر مغز اور طویل خطاب میں اتحاد ملت کی اہمیت کو قرآن اور حدیث سے ثابت کرتے ہوئے دلوں کے جوڑنے کو نماز ،روزے اور دیگر عبادات سے افضل اور اختلاف اور تفرقے کو دین کو صاف کر دینے اور مونڈ دینے والا عمل بتایا ساتھ ہی انہوں نے برادراں وطن سے خیر خواہی اور دعوتی امکانات کو تفصیل سے اور واقعات کی روشنی میں ثابت کیا، جماعت اہل حدیث کے سابق امیر عبد الوہاب خلجی صاحب نے بھی آپسی بھائی چارگی پر زور دیا اور اس کو بنیادی کام قرار دیا۔ مفتیء اعظم پنجاب مفتی فضیل الرحمٰن ہلال عثمانی صاحب نے اپنے مفصل اور بصیرت افروز خطاب میں اختلاف کے باوجود اتحاد کو خیر القرون سے ثابت کیا ، غزوہء بدر و احزاب میں صحابہ کے مشوروں کا آپ ﷺ کی رائے سے مختلف ہونا بیان کرتے ہوئے انہوں نے اتحاد پر زور دیا۔ممبئی سے تشریف لائے تحریک دعوت رجوع الی القرآن والسنہ کے امیر سید عبد العظیم نے اقامت دین پر زور دیا اور قرآن اور سنت کی روشنی میں اس کو امت مسلمہ کا نصب العین قرار دیا انہوںنے اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد کے سلسلہ کو جاری رکھنے کا بھی مشورا دیا۔جناب مفتی نثار شمس الحسینی الرحمانی نے اتحاد ملت پر مختصر لیکن دل کو چھو لینے والا بیان کیا اور موضوع کی مناسبت سے اشعار بھی پڑھے مفتی محمد عادل جمال ندوی نے قرآن سے تعلق کو اتحاد کی اساس اور امر با المعروف اور نہی عن المنکر کو اتحاد کا مقصد قرار دیا ، جب مقصد سامنے رہے گا تو اتحاد خود بخود قائم ہو جائے گا۔ ہدیہء تشکر فائونڈیشن کے نائب صدر شیخ محمد شکیل نے پیش کیا۔ہال مین سامعین کو جگہ کی قلت کا سامنا تھا۔پروگرام میںخواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی کانفرنس کے آغاز میں نماز مغرب کا با جماعت اہتمام ہوا۔ اور پروگرام کے بعد تمام حاضرین کو عشائیہ پیش کیا گیا۔جلسہ رات ساڑھے دس بجے جناب مفتی فضیل الرحمٰن ہلال عثمانی کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔ خصوصی شرکاء میںجناب پروفیسر عبد الحق،جناب مجتبیٰ یزدانی،اسرار احمد، حکیم انیس الرحمٰن، قیام الدین، امتیاز احمد صدیقی، ڈاکٹر کاشف محمود، ڈاکٹر ناظرہ محمود ،افتخار علی ہاشمی،محسن سعید شامل ہیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...