ایک ملک ،ایک گرڈ اورایک قیمت ،سرکار کا مشن ہے: پیوش گوئل
نئی دہلی:بجلی ،کوئلہ اورنئی اور قابل تجدید توانائی کے محکمے کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) جناب پیوش گوئل نے کہا ہے کہ ایک ملک ،ایک گرڈ اورایک قیمت کا نشانہ حاصل کرنا سرکار کا مشن ہے۔جناب گوئل توانائی کے امور پرمنعقد ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک یادگاری بات ہے اور آپ سب کو یہ بتاتے ہوئے ازحد خوشی ہوتی ہے کہ آج کی تاریخ میں ہندوستان میں بجلی کی شرح 4.40 روپے ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ وہ ملک بھر میں بجلی کی یکساں شرحوں کے نشانے کو حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔کیونکہ ہر جگہ کے لوگوں کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ آیا بجلی موبائل ایپلی کیشن ’’ ودیوت پرواہ ‘‘ کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے۔جناب گوئل نے بتایا کہ اس
ایپلی کیشن سے یہ بھی معلوم ہوسکتا ہے کہ گرڈ سے کس قیمت پر بجلی حاصل کی جاتی ہے۔انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ ملک کے سبھی لوگوں کو بجلی دستیاب کرانا محض ایک مشن ہی نہیں ہے بلکہ سرکار کی عہد بستگی کی حیثیت رکھتا ہے اور مرکزی سرکار اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اگلی سرکار کے لئے توانائی کی کفالت کا نشانہ حاصل کر لیا جائے اور سرکار کو یقین ہے کہ آئندہ تین برس کے دوران یہ زبردست تبدیلیاں رونما ہوسکیں گی ۔
دیہی برق کار ی پروگرام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ان کی وزارت اس بات پرمسلسل نظررکھتی ہے کہ روزانہ کتنے مواضعات کی برق کاری کا عمل مکمل ہوتاہے۔ بجلی نہ صرف سستی شرحوں پر ہونی چاہئے بلکہ معیاری بھی ہونی چاہئے ۔ہمیں اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ ہندوستان عالمی معیشت میں کوئی مقابلہ کرنے کا اہل نہ رہ جائے۔ہمیں اس بات کا بھی بخوبی احساس ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دیہی علاقوں کے ذہین اور باصلاحیت بچے محض بجلی کی اہم دستیابی کی وجہ سے ترقی کے مواقع سے محروم نہ رہ جائیں ۔
بجلی کی وزارت کی پچھلے سال کی کامیابیاں بیان کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ پچھلے سال 18452 مواضعات میں سے 7108 گاوؤں کی برق کاری ای ای ایس ایل کے ذریعہ 9 کروڑ سے زائد ایل ای ڈی بلبوں کی تقسیم اور ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار اس سال سب سے زیادہ یعنی 3200 میگا واٹ ہوجانا ہماری نمایا ں کامیابیاں تصور کی جاسکتی ہیں ۔
پن بجلی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ سال 2016-17 کو پن بجلی کے لئے وقف کیا گیا ہے ۔ اسے اب سے تیس ،چالیس برس قبل آگے بڑھایا گیا تھا لیکن ماضی قریب میں مقامی مخالفت اور زمینی تنازعات کے سبب اسے نظر انداز کردیا گیا تھا۔