عارف نسیم خان نے اردو اکیڈمی کا نقصان کروایاہے:اشوک چوہان

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اشوک چوہان اردو جرنلسٹ اسو سی ایشن کو خطاب کرتے ہوئے (فوٹو معیشت)
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اشوک چوہان اردو جرنلسٹ اسو سی ایشن کو خطاب کرتے ہوئے (فوٹو معیشت)

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی: (معیشت نیوز) اردو جرنلسٹ اسو سی ایشن کی طرف سے ممبئی کے اسلام جمخانہ میں منعقدہ ’’اشوک چوہان سے بات چیت‘‘پروگرام میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلٰی ورکن پارلیمان اشوک چوہان نے کہا کہ ’’اردو اکیڈمی کو کلچرل وزارت سے ہٹاکر اقلیتی وزارت میں شامل کئے جانے کی کوشش اس وقت کے اقلیتی وزیر کے ایماء پر کی گئی تھی۔‘ ‘ اشوک چوہان نے مہاراشٹر کے سابق وزیر برائے اقلیتی امور عارف نسیم خان کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’چونکہ مہاراشٹر کی سابقہ حکومت کو اس وقت کے سابق وزیر نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اردو زبان کی ترویج و ترقی کے لیے کام کریں گے لہذا مذکورہ وزارت کو ان کے سپرد کردیا جائے لہذا موصوف کی بار بار کی گذارش کے بعد ہی ہماری کابینہ نے فیصلہ لیا تھااور کلچرل وزارت سے ہٹاکر اردو اکیڈمی کو اقلیتی امور کی وزارت کے سپرد کردیا گیا تھا۔‘‘
مہاراشٹر کانگریس کے صدر اشوک چوہان نے اسو سی ایشن سے وابستہ صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں حالات خراب کئے جارہے ہیں اور ایک پارٹی مسلمانوں کے خلاف مسلسل زہر اگل رہی ہے اس سے نہ صرف ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ ملک کا شیرازہ بکھرتا دکھائی دے رہا ہے۔یہ ملک کس طرف جائے گا کچھ کہا نہیں جا سکتا لہذاردوصحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آپسی میل جول کا ماحول بنائے رکھیں تاکہ جوصورتحال بن رہی ہے اس میں تبدیلی لائی جاسکے۔‘‘
اشوک چوہان نے اردو سے اپنی وابستگی اور خاندانی وراثت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’میرے والد عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد کےپڑھے لکھےتھےلہذا انہیں اردو سے خاص لگائو تھاانہوں نے ہی مہاراشٹراردو اکیڈمی کی بنیاد ڈالی تھی جبکہ میرا حلقہ انتخاب بھی اردو سے وابستہ ہے جہاں میں لوگوں کے ساتھ ان ہی کی زبان میں بات چیت کرتا ہوں لہذا میں خود یہ چاہتا ہوں کہ اردو ترقی کرے اور اسے پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا جائے۔‘‘
اشوک چوہان نے کانگریس کی غلطیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ممکن ہو ہم نے بعض کام نہ کئے ہوں لیکن امید ہے کہ آئندہ ہم ان امور پر خصوصی توجہ دیں گے جس کی طرف آپ لوگوں نے توجہ دلائی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جب اشوک چوہان نے بغیر نام لیے اقلیتی امور کی وزارت کا تذکرہ کیا تو لوگوں نے یہ چہ مگوئیاں شروع کردیں کہ عارف نسیم خان نے اردو اکیڈمی کو ڈبانے میں واقعی بہت گھنائونا کردار ادا کیا ہے۔حاضرین کا تاثر یہ تھا کہ عارف نسیم خان کے دور میں ایسے لوگوں کو اردوکاایوارڈ بھی دیا گیا تھا جن کو اردو زبان تک نہیں آتی تھی جبکہ اردو اکیڈمی کے ملازمین کا الزام رہا ہے کہ عارف نسیم خان نے اپنے دور وزارت میں کسی بھی ملازم کو وہ سہولیات بہم نہیں پہنچائیں جس کا کہ وہ حق رکھتے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *