ایران جنوبی کوریا کے درمیان بینکاری شعبے میں تعاون پر دستخط

ایران اور جنوبی کوریا کے درمیان بینکاری شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
ایران اور جنوبی کوریا کے درمیان بینکاری شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

تہران (ایجنسی )اسلامی جمہوریہ ایران کے مرکزی بینک اور جنوبی کوریا کے کے ڈی بی بینک کے درمیان تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے شعبے کے سربراہ غلام علی کامیاب نے پیر کے روز تہران میں اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کو دونوں ملکوں کے درمیان بینکاری تعاون میں فروغ کے لیے ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور جنوبی کوریا باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے مشرقی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات میں توسیع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کے زمانے میں مشرقی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات میں فروغ آیا اور تہران اپنی یہ پالیسی خاص طور پر ان ممالک کے سلسلے میں جاری رکھے گا کہ جنھوں نے پابندیوں کے زمانے میں ایران کے ساتھ اچھا تعاون کیا تھا۔جنوبی کوریا کے بینک کے ڈی بی کے سربراہ لی دانگ ژئول نے بھی اس ملاقات میں اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کو ایران کے مرکزی بینک اور کے ڈی بی بینک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ ان کا بینک ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ پائیدار اور تعمیری تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گا اور اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط اس سفر کا آغاز ہے۔جنوبی کوریا کا کے ڈی بی بینک مکمل طور پر سرکاری بینک ہے اور یہ بینک ملک سے باہر جنوبی کوریا کے منصوبوں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے اور داخلی بینکوں اور کمپنیوں کے لیے صنعتی سرمایہ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دریں اثناء ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایران اور جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات پر امریکی عزائم اور پابندیاں حاوی نہیں ہونی چاہئیں بلکہ دونوں ملکوں کے روابط دوستانہ، مضبوط اور مستحکم بنیادوں پر قائم ہونے چاہئیں.ان خيالات كا اظہار رہبر معظم اسلامي انقلاب حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے گزشتہ پير كي شام تہران كے دورے پر آنے والي جنوبي كوريا كي صدرپارك جيون ہائي كيساتھ ايك ملاقات كے دوران گفتگوكرتے ہوئے كيا.اس موقع پر انہوں نے كہا كہ ايشيائي ممالك كيساتھ تعلقات بڑھانا اسلامي جمہوريہ ايران كي اہم ترجيح ہے اور اس حوالے سے ايران اور جنوبي كوريا كے تعلقات مستحكم اور ان كاوشوں كو جاري ركھنے كي ضرورت ہے.انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ دونوں ملكوں كے درميان مفاہمتيں اور تعاون كے معاہدے ايسے ہونے چاہئيں كہ ان كے نفاذ كي راہ ميں خارجي عناصر اور پابندياں ركاوٹ نہ بنيں.سپريم ليڈر نے ايران اور جنوبي كوريا كے درميان سائنسي، ٹيكنالوجي، سياسي، سماجي اور سيكورٹي شعبوں ميں باہمي تعلقات بڑھانے كي اہميت پر زور ديا.علاقائي اور بين الاقوامي صورتحال اور بڑھتي ہوئي دہشتگردي كا ذكر كرتے ہوئے انہوں نے فرمايا كہ اگر صحيح معنوں ميں دہشتگردي اور تشدد كيخلاف اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس لعنت كو ختم كرنے كيلئے مستقبل ميں مزيد مشكلات كا سامنا كرنا پڑے گا اور كوئي بھي ملك دہشتگردي كي بيماري سے محفوظ نہيں رہ سكتا.انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ امريكہ آج دہشتگردوں كو اچھے اور برے عناصر ميں تقسيم كيا ہے مگر در حقيقت امريكہ دہشتگردي كيخلاف لڑنے كا صرف دعوي كرتا ہے تاہم عملي طور پر وہ كچھ نہيں كر رہا.اس ملاقات كے دوران جنوبي كوريا كي صدر نے اپنے ايران كے دورے پر اظہار اطمينان كرتے ہوئے كہا كہ پابنديوں كے دور ميں بھي ہم نے اسلامي جمہوريہ ايران كيساتھ تعلقات بڑھانے كي كوششيں جاري ركھيں ہيں.انہوں نے اس اميد كا اظہار كيا كہ جلد مستقل ميں ايران اور جنوبي كوريا كے تعلقات بالخصوص اقتصادي روابط عروج پر پہنچ جائيں گے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *