سر بستہ رازبیان کرتی صحافی وویک اگروال کی کتاب ’’ممبھائی ‘‘

وویک اگروال کتاب کے کور فوٹو کے ساتھ
وویک اگروال کتاب کے کور فوٹو کے ساتھ

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن

ممبئی(معیشت نیوز) کرائم رپورٹنگ میں اپنی علحدہ شناخت رکھنے والے وویک اگروال کی کتاب ’’ممبھائی‘‘اور’’ ممبھائی ریٹرنس ‘‘دہلی میں ریلیز ہو چکی ہے . سی بی آئی کے سابق آفیسر جوگیندر سنگھ نے وانی پرکاشن سے شائع ہونے والی کتاب کا اجرا کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کتاب انڈرورلڈ پر ایک مکمل دستاویز ہے۔دہلی کے آکسفورڈ بک اسٹور میں کتاب کا اجرا کرتے ہوئے جوگیندر سنگھ نے کہا کہ ’’وویک نے بڑی جانفشانی سے مذکورہ کتاب تیار کی ہے ۔یہ ایک ایسا دستاویز ہے جسے حکومت کے پاس ہونا چاہئے تھا لیکن وویک نے اپنی کوششوں سے اسے جمع کیا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’انڈر ورلڈ ڈان دائود ابراہیم کی تصویر بھی وویک کے پاس ہے،انہوں نے اسے ڈھونڈ کر حاصل کیا ہے لہذا جب ایک صحافی انڈرورلڈ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے تو ہمارے آفیسر اس کی مکمل معلومات کیوں نہیں حاصل کر سکتے‘‘۔ ’’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ انڈر ورلڈ پر یہ ایک مکمل کتاب ہے جسے وہ تمام لوگ پڑھ سکتے ہیں جو اس فیلڈ سے دلچسپی رکھتے ہوں‘‘۔ کتاب کے مصنف وویک اگروال معیشت ڈاٹ اِن سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’مراٹھی،گجراتی وغیرہ میں انڈرورلڈ پر بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن ہندی زبان میں یہ پہلی مکمل کتاب ہے جو انڈر ورلڈ اور دائودابراہیم پر شائع ہوئی ہے۔‘‘وویک کہتے ہیں ’’کتاب پرنٹنگ میں جانے سے تین روز قبل تک ایڈٹ ہوتی رہی ہے اور اس وقت تک کی تمام معلومات اس میں بہم پہنچائی گئی ہیں۔ دائود کے بعد پرکاش پجاری گینگ کس طرح اپنا کام کر رہا ہے اس کی تفصیلات بھی اس میں دی گئی ہیں جبکہ نیپال میں دائود کا نیٹورک کیسے کام کرتا ہے اس سلسلے میں بھی اہم معلومات اس کتاب میں ملیں گی۔‘‘وویک کے مطابق ان کتابوں کے بعد’’ ری گین‘‘ کے نام سے ایک دوسری کتاب بھی جلد ہی آنے والی ہے۔‘‘

وویک اگروال اجرا کے بعد آکسفورڈ بک اسٹور میں اپنی کتابوں کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں
وویک اگروال اجرا کے بعد آکسفورڈ بک اسٹور میں اپنی کتابوں کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش سے ۱۹۸۵؁ میں وویک نے صحافت میں قدم رکھا تھا اور فری لانسگ کیا کرتے تھے۔۱۹۹۲؁ میں انہوں نے ممبئی کا رخ کیا اور ہمارا مہانگر میں ملازمت کر لی جہاں کرائم رپورٹنگ کرنے لگے اسی دوران انہوں نے کئی اہم اسٹوریاں کیں اور اور قارئین سے خراج تحسین وصول کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *