Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ممبرا میں انہدامی کارروائی،۳۰۰کروڑ سے زائد کا نقصان

by | May 6, 2016

ممبرا میں انہدامی کارروائی کا منظر

ممبرا میں انہدامی کارروائی کا منظر

ممبرا(معیشت نیوز)مہاراشٹرضلع تھانےکے شہرممبرا میں انہدامی کارروائی کے نتیجہ میں اب تک ۳۰۰کروڑ کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔تھانے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے جاری انہدامی کارروائی میںہوٹلس،کپڑے کی دکان،روزمرہ کے سامان کی دکان سمیت سیکڑوں لوگوں کی دکانیں،کمرشیل گالے منہدم کر کے سڑک کو چوڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
کارپوریشن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا اور عوام شدید پریشانیوں کا سامنا کر رہی تھی۔ٹریفک نظام کے ساتھ ہی خوانچہ فروشوں نے سڑک پر ہی اپنی دکانیں سجا لی تھیں جس سے آمد و رفت کا سلسلہ تقریباً مشکل ہو گیا تھا یہی وجہ ہے کہ مذکورہ کارروائی کرنی پڑی۔
ممبرا کوسہ کی عوام نے ایک طرف اس کارروائی کو جائز قرار دیا ہے تو دوسری طرف ان کا کہنا ہے کہ اگر کارپوریشن کو کارروائی ہی کرنی تھی تو وہ اتنی مہلت دےدیتے کہ لوگ کہیں اور اپنی روزی روٹی کا انتظام کر لیتے ۔لیکن کارپوریشن کا یہ کہنا ہے کہ مسلسل یاد دہانی کے باوجود بھی جب لوگوں نے نہیں مانا تو مجبوراً کارروائی کرنی پڑی ہے۔
کوسہ ممبرا کی انہدامی کارروائی پر سوشل میڈیا میںزبردست بحث چھڑی ہوئی ہے کوئی اسے درست قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے مسلمانوں پر ظلم سے تعبیر کر رہا ہے۔لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اس کارروائی سے ممبرا کوسہ کی عوام کا بھر پور نقصان ہوا ہے ایک اندازے کے مطابق تقریباً تین سوکروڑ کا مالی نقصان ممبرا کوسہ کی عوام کو برداشت کرنا پڑا ہے۔
مقامی ایم ایل اے جیتندر اوہاڑ نے بھی گوکہ مذکورہ کارروائی کی مخالفت کی ہے لیکن قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ کہیں نہ کہیں وہ بھی یہ چاہتے تھے کہ اس طرح کی کارروائی ہو تاکہ عوام کو تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
البتہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کارپوریشن انتظامیہ صحافیوں کے کسی طرح کے سوالات کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔مثلاً اگر غیر قانونی تعمیرات ہورہی تھیں تو اس وقت انتظامیہ کیوں خاموش تھی ؟ امرت نگر بازار کو بار بار اجاڑنے کے بعد بھی کون لوگ تھے جو اسے دوبارہ بسانے کی اجازت دیا کرتے تھے؟ آخر کارپوریشن انتظامیہ کیوں لوگوں کی غیر قانونی سر گرمیوں پر آنکھ بند کر لیا کرتی تھی؟
گذشتہ برس جب شیل پھاٹاپر بلڈنگ گرنےکا سانحہ پیش آیا تھا اسی وقت غیر قانونی بلڈنگوں کی تعمیر کا سلسلہ رکا ہوا تھا لیکن بلڈنگوں کی جگہ لوگ سڑک پر انکروچمنٹ کرکے اپنی دکان سجا رہے تھے اور انتظامیہ اسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتا تھا۔مثلاً ہوٹل ساحل کے مالک منّا ساحل کواپنی دکان لب سڑک کرنے اور فٹ پاتھ پر بھی قبضہ کرنے کی صرف اس لیے اجازت ملی ہوئی تھی کہ وہ مقامی ایم ایل اے کے خاص آدمی سمجھے جاتے تھے۔کوسہ قبرستان کے پاس ٹریفک جام روز کا معمول اسلئے بھی تھا کہ دہلی ذائقہ کی وجہ سے بہت ساری گاڑیاں وہا ں پارک ہوتی تھیں جبکہ فٹ پاتھ پر بھی انہوں نے قبضہ جما لیا تھا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...