لکھنو(معیشت نیوز)ملک کے تعلیمی اداروں میں برسر اقتدار بی جے پی کی جانب سے بھلے ہی مداخلت ہو رہی ہو اور علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر سوالیہ نشان لگایا جا رہا ہو لیکن تمام کے باوجود اقلیتوں میں حوصلہ بر قرار ہے۔ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ضرورت مند طلبہ کی امدادکے لیے اتر پردیش اردو اکیڈمی نے گذشتہ برس آئی اے ایس کوچنگ کلاسیز کا آغاز کیا تھاجس کے خوش آئند نتائج کے بعد اکیڈمی نے اس برس پھرمذکورہ سلسلہ جاری رکھنے کی کوشش کی ہے البتہ انتظامات اور سہولیات کومزید بہتربنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کوچنگ میں داخلہ امتحان کے لئے جہاں لکھنؤ کے علاوہ دہلی میں بھی سینٹر قائم کیا گیا ہے وہیں سول سروس میں کوچنگ کی سہولیت کے ساتھ انجینئرنگ کے مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے بھی کوچنگ کی شروعات کی جا رہی ہے۔
یو پی حکومت کے محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے تعاون اور یو پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام کی جا رہی ان کوششوں اور اسکیم کے تعلق سے یو پی اردو اکیڈمی کے چیئرمین نواز دیوبندی نے بتایا کہ اقلیتی طبقے کے نوجوانوں کے پاس اعلیٰ ذہن اور قابلیت تو ہوتی ہے لیکن ان کی مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اعلی سرکاری نوکریوں میں نہ کے برابر ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ جو اس کے اہل ہیں، ان کا انتخاب کر ان کو آئی اے ایس وغیرہ جیسے امتحانات کے لیے مفت میں کوچنگ دی جائے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...