Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

صادق خان :صیہونیوں کی نئی عالمی سازش کے تانے بانےکامحافظ

by | May 12, 2016

صادق خان لندن کے مندر میں پجاری سے دھاگہ بندھواتے ہوئے

صادق خان لندن کے مندر میں پجاری سے دھاگہ بندھواتے ہوئے

عدنان خان کاکڑ

عیار صیہونی لابی نے پس پردہ رہتے ہوئے تمام برطانوی مسلمانوں کو لندن کے میئر کے لیے صادق خان کو ووٹ دینے پر مجبور کر دیا
بہت سے مسلمان اس بات پر بہت خوشی منا رہے ہیں کہ لندن جیسے شہر کا میئر ایک مسلمان صادق خان بن چکا ہے۔ لیکن کیا یہ اتنا ہی سادہ معاملہ ہے جتنا کہ سمجھا جا رہا ہے؟ یہ گورے ساری دنیا کو بے وقوف بنا سکتے ہیں، مگر ہم مسلمانوں کو نہیں۔ کیا ان کو یاد نہیں ہے کہ جس وقت نیویارک کے ٹوین ٹاور سے جہاز ٹکرائے تھے، تو اسی وقت ہم سب نے یہ بتا دیا تھا کہ یہ امریکی سازش ہے اور انہوں نے خود ہی جہاز ٹکرائے ہیں، ورنہ اس دن تین ہزار یہودی اس جگہ سے اچانک چھٹی کیوں کرتے۔ اور بعد میں فارن ہائیٹ نائن الیون نامی امریکی فلم نے ہمارے تجزیے کی تصدیق بھی کر دی۔ اس وقت بھی صیہونی ایک نیا جال لے کر آئے ہیں جو کہ صورت حال کو ایک وسیع کینوس پر دیکھنے کے عادی باشعور تجزیہ نگار پہچان چکے ہیں۔ اس سازش کے تانے بانے لندن سے امریکہ تک پھیلے ہوئے ہیں۔
سب سے پہلے تو ہم صادق خان کے معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔ صورت حال پر غور کریں۔ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ غالب مسیحی اکثریت رکھنے والے لندن میں، جس میں کم از کم ستر فیصد سفید فام مسیحی ہیں، میئر کی پوزیشن کے لیے دو ہی امیدوار نامزد کیے جاتے ہیں۔ ایک دیسی مسلمان صادق خان ہے، اور ایک یہودی زیک گولڈ اسمتھ۔ صادق خان جیت جاتا ہے اور زیک ہار جاتا ہے۔ الیکشن مہم کے دوران زیک خوب الزامات لگاتا ہے کہ صادق خان انتہا پسند مسلمانوں کے ساتھ روابط رکھتا ہے۔ لیکن حقیقیت کیا ہے؟

صادق خان مندر میں

لندن کے پرانے میئر کین لونگ سٹون نے نہایت جرات سے کام لیتے ہوئے پوری قوم کو بتا دیا کہ پاگل ہو کر یہودیوں کا قتل عام کرنے سے سے پہلے ہٹلر نے صیہونیوں کو سپورٹ کیا تھا۔ اس پر صادق خان نے یہ ماننے سے انکار کر دیا۔ انہیں یہ فکر تھی کہ وہ اس لونگ سٹون کے بیان کے باعث لندن کے یہودی ووٹوں سے محروم ہو جائیں گے۔ وہ الیکشن مہم کے دوران یہودیوں کو پرچانے کے لیے اسرائیل پر کسی قسم کی پابندیاں لگانے کی مخالفت بھی کرتے رہے حالانکہ ماضی میں وہ اس کی حمایت کرتے رہے تھے۔ الیکشن مہم میں انہوں نے کہا کہ ’ہم اسرائیل کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ میں ساری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں ایک ایسا مسلم میئر بنوں گا جو کہ لندن کے یہودیوں کو نفرت سے بچانے کے لیے ماضی کے کسی بھی میئر سے زیادہ کچھ کرے گا‘۔ صادق خان جیت گئے اور یہودی زیک گولڈ اسمتھ ہار گیا۔
کیا یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ یہودی ووٹر ایک یہودی مئیر کو ووٹ دے کر جتانے کی بجائے ایک مسلمان کو منتخب کر لیں گے؟ اصل میں ہوا یہ ہے کہ عیار صیہونیوں نے سازش کی اور ایک ایسے مسلمان کو الیکشن میں کھڑا کر دیا جو ان کے ساتھ ملا ہوا تھا، اور اس کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے اس کے مقابل ایک یہودی کھڑا کر دیا۔ اب یہودی ووٹروں کو تو اصل بات معلوم تھی، اس لیے انہوں نے صادق خان کو ووٹ دیا، جبکہ لندن کے بھولے بھالے مسلمانوں نے سوچا کہ ایک یہودی کی بجائے مسلمان کو ہی ووٹ دینا چاہیے۔ وہ یہ بات بھی بھول گئے کہ کچھ عرصے پہلے ہی ۲۰۱۳ءمیں پارلیمنٹ میں صادق خان کی ہم جنس پرستوں کی شادی کے قانون کی حمایت کرنے کی وجہ سے بریڈ فورڈ کی جامع اسلامیہ رضویہ کے مفتی محمد اسلم نقشبندی بریلوی صاحب نے صادق خان کو مرتد قرار دے دیا ہے۔ دیکھیں کس طرح بھولے بھالے مسلمانوں کو ایک سازش کے ذریعے مجبور کر کے اپنے پسندیدہ شخص کو ووٹ ڈلوایا گیا ہے۔
اب اس منظرنامے کو سمجھ کر ہم دنیا کے ایک اہم ترین الیکشن کی طرف چلتے ہیں جو کہ دنیا کے اربوں مسلمانوں پر براہ راست اثر انداز ہو گا۔ امریکی الیکشن میں اس وقت تین نمایاں امیدوار ہیں۔ ریپلکن پارٹی کے ڈانلڈ ٹرمپ، اور ڈیموکریٹک پارٹی کے برنی سینڈرز اور ہلیری کلنٹن۔
ڈانلڈ ٹرمپ نے تو پہلے دن سے ہی مسلم مخالف بیانات دینے شروع کر دیے تھے۔ مسلمانوں کی امریکہ آمد پر پابندی، پاکستان کے بارے میں برے ارادے، افغانستان میں فوجی یونٹ، وغیرہ وغیرہ کے بارے میں آپ سب جانتے ہی ہیں۔ عام طور پر صدارتی امیدوار سب کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر یہ خاص طور پر مسلمانوں اور نسل پرستی کے مخالفین کو خود سے پرے دھکیل رہا ہے۔ کیوں؟ اس سوال کا جواب کچھ دیر میں دیکھتے ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ مسلمان اسے ووٹ نہیں دیں گے۔
ہلیری کلنٹن۔ بل کلنٹن کے دور میں ہی یہ مشہور تھا کہ یہ اس کی ملکہ نور جہاں ہے، اور وائٹ ہاؤس پر اسی کی حکومت ہے اور بل کلنٹن اپنے اوول آفس میں بیٹھا فارغ ٹائم پاس کرتا رہتا ہے۔ بعد میں صدر اوباما کی وزیرخارجہ کی حیثیت سے بھی اس نے افغانستان، عراق اور لیبیا وغیرہ پر مسلمانوں کے خلاف جنگ میں اہم رول ادا کیا۔ پاکستان میں تو اس کا کردار ایسا تھا کہ اسے ایک دل جلی پاکستانی بہو نے منہ پر ہی پاکستان کی ساس قرار دے دیا تھا۔ لیکن مفتیان کرام نے بیان کیا ہے کہ عورت کی حکمرانی تو اسلام میں مطلق حرام ہے، ہاں کوئی شروع عذر وغیرہ ہو یا وزارت مل رہی ہو جس کے ذریعے مسلمانوں کی خدمت کی جا سکتی ہو تو پھر ہی عورت کی حکمرانی جائز ہو سکتی ہے، جیسا کہ ہم محترمہ بے نظیر اور محترمہ فاطمہ جناح کے کیس میں دیکھ چکے ہیں۔ لیکن ہلیری کلنٹن تو تمام مسلمانوں سے خوب تنگ ہے، وہ کسی مفتی صاحب کو وزارت کیوں دے گی؟ قصہ مختصر اس کو حکمران بنانے کی خاطر مسلمان ووٹ نہیں دیں گے۔
تیسرا بچتا ہے ایک فرشتہ صفت برنی سینڈرز۔ افغانستان، عراق، لیبیا، ہر جنگ کے خلاف اس نے ووٹ دیا تھا۔ خود کو لبرل بنا کر پیش کرتا ہے۔ سب سے محبت کا دعویدار ہے۔ رنگ، نسل، عقیدے سے بالاتر ہو کر وہ سب انسانوں کو برابر کا شہری قرار دیتا ہے۔ برنی سینڈرز کتنا اچھا اور نیک شخص ہے۔ امریکہ کا صدر اسی کو ہونا چاہیے۔ سارے مسلمانوں کو چاہیے کہ برنی سینڈرز کو ہی ووٹ دیں اور امریکہ کا صدر بنا دیں۔
لیکن ٹھہریے۔ ایک منٹ توقف کیجیے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ برنی سینڈرز کون ہے؟ ہم سادہ دل مسلمانسمجھتے ہیں کہ امریکہ میں سارے مسیحی رہتے ہیں۔ نہیں جناب، برنی سینڈرز کے والدین پولینڈ کے یہودی تھے۔ بظاہر وہ یہ کہتا ہے کہ وہ یہودی نہیں ہے، اس کا نظریہ خدا بالکل مختلف ہے، وہ کہتا ہے کہ ہر شخص خدا کو اپنے انداز میں ہی مانتا ہے، اور میرے لیے خدا کا مطلب یہ ہے کہ سب انسان ایک ہی مادہ ہیں، سب زندگی ایک ہی مادہ ہے، اور ہم سب جڑے ہوئے ہیں۔ لگتا ہے کہ برنی سینڈرز مسلم صوفیا کا مسئلہ وحدت الوجود بیان کر رہا ہے۔ لیکن کیا ایسا ہی ہے؟ کہیں برنی سینڈرز ایک خفیہ راسخ العقیدہ صیہونی تو نہیں ہے جو کہ صدارت پر قبضہ کرنے کے مشن پر ہے؟
سنہ ۱۹۸۳ءمیں جب برنی سینڈرز برلنگٹن کا میئر تھا، تو اس نے سٹی ہال میں یہودیوں کے تہوار ہنوکا پر یہودیوں کا مقدس نوشاخہ شمع دان ’منورہ‘ رکھنے کی اجازت دی تھی جو کہ آٹھ فٹ اونچا تھا۔ دوسری شب برنی سینڈرز نے مقدس منورہ کی شمعیں خود روشن کی تھیں اور جب ربی راسکن نے اس سے پوچھا تھا کہ کیا اسے مدد چاہیے تو اس نے جواب دیا تھا کہ اسے وہ تمام مقدس دعائیں بخوبی یاد ہیں جو کہ منورہ روشن کرتے ہوئے پڑھی جاتی ہیں۔ کیا اب بھی کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے کہ برنی سینڈرز ایک راسخ العقیدہ یہودی نہیں ہے؟
کیا آپ یہ دیکھ رہے ہیں کہ جس طرح عیار صیہونی لابی نے پس پردہ رہتے ہوئے تمام برطانوی مسلمانوں کو لندن کے میئر کے لیے صادق خان کو ووٹ دینے پر مجبور کر دیا ہے، ویسے ہی اب ڈوریاں ہلائی جا رہی ہیں اور تمام امریکی مسلمانوں کو غیر شعوری طور پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ برنی سینڈرز کو ہی ووٹ دیں۔ ساری دنیا میں مسلمانوں کو اس طرح بے وقوف بنایا جا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں وطن عزیز میں بیٹھے کچھ کے علاوہ کسی کو ایسی سازشوں کا گمان تک نہیں ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے تو اسرائیلی مسلمانوں کو اپنا دشمن نمبر ایک سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی ہر عیاری کو سمجھتے ہیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...