بلیک منی پر روک لگانےکے لئےکیش لیس سسٹم ضروری:مودی

نئی دہلی: (ایجنسی)وزیر اعظم نریندر مودی نے لین دین اور کاروبار میں شفافیت لانے اوربلیک منی پر روک لگانے کے لئےکیش لیس سسٹم کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔مسٹر مودی نے آج آل انڈیا ریڈیو پر’’من کی بات ‘‘پروگرام میں ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مختلف طرح کے لین دین اور کاروبار میں شفافیت لانے کے لئے نقد رقم کے نظام کے مقام پرکیش لیس سسٹم کو فروغ دینے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے لوگوں سے اس میں تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایک بار وہ اس نظام کی عادت ڈال لیں گے تو انہیں جیب میں نوٹ رکھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ کاروبار تو آسانی سے چلے گا ہی اس میں شفافیت بھی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سے،دو نمبري کاروبار بند ہو جائیں گے اور بلیک منی کا تو اثر ہی کم ہو جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس نظام کو اختیار کرنے میں شروع میں تھوڑی دقت تو آئے گی لیکن بدلتے وقت پیش نظر یہ ضروری ہے اور اس تبدیلی کو ہم جتنی جلد اختیار کرلیں گے اتنا ہی زیادہ فائدہ بھی ہوگا۔
انہوں نے موبائل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیس سال پہلے کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ سوا سو کروڑ آبادی والے اس ملک کے ہر آدمی کے ہاتھ میں موبائل بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اب یہ ہماری ضرورت بن گیا ہے اور انہیں امید ہے کہ کیش لیس سسٹم بھی آنے والے وقت میں ایسی ہی ضرورت بن جائے گی۔نریندر مودی نے ہر معاملے میں اطمینان کے بجائے عدم اطمینان تلاش کرنے کے رجحان پر
تشویش ظاہر کرتے ہوئے ہم وطنوں خاص طور پر طالب علموں اور ان کے والدین کو مثبت سوچ اپنانے کی اپیل کی ہے۔مسٹر مودی نے آل انڈیا ریڈیو پرمن کی بات پروگرام میں مختلف امتحانات کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ ملک کی بیٹیاں امتحانات میں اول مقام حاصل کرکے اپنی اہلیت ثابت کر رہی ہیں۔ کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے انہوں نے ناکام طالب علموں سے کہا کہ زندگی میں کرنے کے لئے بہت کچھ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، “اگر خواہش کے مطابق نتائج نہیں آئے ہیں، تو زندگی رک نہیں جاتی ہے۔ یقین کے ساتھ زندگی گزارنی چاہئے اور اعتماد سے آگے بڑھنا چاہیے۔”مسٹر مودی نے امتحان میں 89.33فیصد حاصل کرنے کے باوجود مایوس ہونے والے طالب علم گورو پٹیل کے ای میل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسا ماحول بن گیا ہے کہ جو ہوا ہے، اس کے تئیں اطمینان کے بجائے اس میں سے عدم اطمینان تلاش کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منفی طرز فکر کی دوسری شکل ہے۔ ہر چیز میں سے عدم اطمینان تلاش کرنے سے معاشرے کو بہتر سمت میں ہم کبھی نہیں لے جاسکتے۔ مسٹر مودی نے کہا کہ گورو پٹیل جیسے طالب علموں کی کوششوں کی تعریف کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ والدین اور دیگر لوگوں سے گزارش کرتے ہیںکہ آپ کے بچے جو بھی نتائج لے کر آئیں اس کو قبول کیجئے،انہیں خوش آمدید کہئے، اطمینان کا اظہار کیجئے اور اس کو آگے بڑھنے کے لئے حوصلہ دیجئے، ورنہ ہو سکتا ہے، ایک دن یہ بھی آئے گا کہ 100 فیصد پوائنٹس کے بعد بھی آپ کہیں کہ بھئی 100 آیا، ہر چیز کی کچھ تو عزت رہنی ہی چاہیے۔
مودی نے پانی کے انتظام میں ریاستوں کے کردار کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پانی کا بحران ملک کے سامنے بڑا چیلنج بن گیا ہے اور بڑے پیمانے پر عوامی شراکت کے ذریعہ ہی اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔مودی نے آل انڈیا ریڈیو پر نشر پروگرام من کی بات کے 20 ویں ایڈیشن میں پانی جمع کرنے اور اسے محفوظ رکھنے پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی 11 ریاستیں سنگین پانی کا بحران کی زد میں ہیں۔ان ریاستوں نے اپنے یہاں اس بحران کو دور کرنے کے لئے اپنی سطح سے بہترین کوششیں کی ہیں اور پانی کا ذخیرہ کرنے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس بحران کو حل کرنے اورپانی کی بربادی کو روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر عوامی شراکت کو یقینی بنانا ازحد ضروری ہے۔ انہوں نے پانی کو محفوظ رکھنے میں تعاون دینے کے لئے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ پانی کا تحفظ کریں، اس کی ذخیرہ اندوزی کریں اور پانی کو محفوظ کرنے کی ہر ممکن کوششیں کریں اور اس کے لئے جدید تکنیک اختیار کریں۔اس بات کو میں آج بڑے زور سے کہہ رہا ہوںکہ آنے والے چار مہینوں کے دوران قطرہ-قطرہ پانی کے لئےپانی بچاؤ مہم چلانا ہے اور یہ صرف حکومتوں کا نہیں، سیاستدانوں کا نہیں بلکہ عوام لوگوں کا بھی کام ہے۔ میڈیا نے بھی گزشتہ دنوں پانی کے بحران کی تفصیل سے رپورٹیں پیش کی ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ پانی محفوظ کرنے کی سمت میں میڈیا بھی لوگوں کی رہنمائی کرے گا۔