
وزیر اعظم نریندر مودی ایران میں،اہم معاہدات پر دستخط کا امکان
نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے ہیں ۔ ایران پہنچتے ہی وزیر اعظم مودی نے گرودوارہ میں جاکر ماتھا ٹیکا جبکہ وزیر اعظم کا استقبال علی تائبنیا نے کیا ۔ خیال رہے کہ مسٹر مودی نے روانہ ہونے سے قبل اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ ایران کے صدر حسن روحانی کی سرکاری دعوت پر وہاں جا رہے ہیں اور امید ہے کہ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان چابهار بندرگاہ سے متعلق اہم سمجھوتہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ صدر روحانی اور ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ ان کی ملاقات دونوں ممالک کے لئے ا سٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا اچھا موقع ملے گا۔ہندوستان اور ایران کے درمیان قدیم تعلقات ہیں اور علاقے میں امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی دونوں کے مفادات سے جڑی ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ اس دورے کا مقصد علاقائی رابطہ، کاروبار، سرمایہ کاری، توانائی کے شعبے میں شراکت، ثقافتی تعاون اور لوگوں کے درمیان رابطے میں اضافہ کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ تہران میں واقع گرودوارے میں جائیں گے اور ہندوستان اور ایران کے تعلقات پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح بھی کریں گے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مسٹر مودی کے اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان علاقائی رابطہ، بجلی اور تجارتی تعاون میں اضافہ نیز سیکورٹی کے شعبے میں متعدد معاہدے ہونے کا امکان ہے۔ مسٹر مودی سے قبل 2012 میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ ناوابستہ تحریک چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے۔مسٹر مودی کے اس دورے کے دوران چابهار بندرگاہ کی ترقی، توانائی میں شراکت اور ثقافتی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے جس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ مسٹر مودی کی موجودگی میں ایران ۔افغانستان ۔ ہندوستان سہ فریقی نقل و حمل اور ٹرانزٹ معاہدے پر بھی دستخط ہوں گے۔ہندوستان ،ایران پر پابندیوں کے پہلے اس سے تیل حاصل کرنے والا ایک اہم درآمدکنندہ ملک تھا اور پابندیوں کےختم ہونے کے بعد ایران ہندوستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان فرضاد بی تیل میں سرمایہ کاری کے سلسلے میں جاری بات چیت میں قابل ذکر پیش رفت ہونے اور ہندوستان اور ایران خریدار- فروخت کنندہ کے تعلقات سے اوپر اٹھ کر توانائی میں مضبوط شراکت قائم هونے کا امکان ہے۔ اس معاہدے کے تجارتی نتائج اور مالی سودے پر بات چیت چل رہی ہے۔ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گرماہٹ آنے کی امید کی جا رہی ہے۔