
ہند،ایران افغانستان معاہدہ سے پاکستانی پریشان
تجارتی معاہدے کو وہاں کی عوام نے حکومت کی ناکام پالیسی کا حصہ قرار دیا
نئی دہلی /تہران (ایجنسی و معیشت نیوز) ایران کے صدر حسن روحانی،ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کی ملاقات پرپاکستان میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ملک و بیرون ملک موجود پاکستانی عوام اسے حکومت کی ناکام پالیسی کا حصہ قرار دے رہی ہے ۔واضح رہے کہ دوشنبہ کو تہران میں ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کے راستے افغانستان ’ٹرانزٹ ٹریڈ‘ کی سہولت مہیا کرنے کے لئے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کئے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت جس میں تینوں ملکوں کی طرف سے سرمایہ کاری کی جائے گی چاہ بہار کی بندرگاہ سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نریندر مودی اور اشرف غنی کے درمیان بیٹھے ہوئے حسن روحانی نے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ :’ تینوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے آج کا دن تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ تہران، دہلی اور کابل سے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ خطے کے ملکوں کی ترقی کی راہ باہمی تعاون اور وسائل کے مشترکہ استعمال سے ہی آگے جاتی ہے‘‘۔ اس دوران نریندر مودی نے کہا کہ وہ دنیا کو جوڑنا چاہتے ہیں لیکن خطے کے ملکوں میں رابطہ ہی ترجیح ہونی چاہئے‘‘۔ جبکہ اشرف غنی نے کہا کہ ’’چاہ بہار سے آغاز ہو رہا ہے لیکن اس کا اختتام وسیع پیمانے پر ترقی اور اقتصادی اور ثقافتی تعاون پر ہو گا‘‘۔ افغان ویب سائٹ کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ چاہ بہار معاشی معاہدہ ہی نہیں بلکہ سیاسی سمجھوتہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۳مئی تاریخی دن ہے اسے بطور یوم چاہ بہار منایا جائیگا جبکہ وزیراعظم مودی نے کہا کہ چاہ بہار معاہدہ نے تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کا نیا دروازہ کھول دیا ہے یہ علاقائی علیحدگی کے اختتام کا دن ہے۔ قبل ازیں ہندوستان نے ایران کی اہم بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر پچاس کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اس کے علاوہ ایران میں کئی مشترکہ منصوبوں پر سینکڑوں ملین ڈالر خرچ کرنے کے بارہ منصوبوں کے معاہدات پر دستخط کئے۔ ان منصوبے اور معاہدوں کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ ایران کے دوران کیا گیا ہے۔ تہران میں نریندر مودی اور حسن روحانی نے چاہ بہار میں 20 کروڑ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ہند اور ایران نے چاہ بہار بندرگاہ پراجیکٹ کے سمجھوتہ سمیت دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور دونوں ممالک نے 12 سمجھوتوں پر دستخط کئے جبکہ 12 اہم معاہدوں کو سیل کر دیا گیاہے ۔
پاکستانی میڈیا نے لکھا ہے کہ ’’بھارت نے پاکستان، چین اقتصادی راہداری کا جواب لانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں‘‘۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کئے۔ بھارت بندرگاہ اور فری ٹریڈ زون بنانے کیلئے 50 کروڑ ڈالر دے گا۔ ایران میں صدر حسن روحانی کی زیرصدارت تین ملکی اجلاس ہوا۔ میڈیا کے مطابق اجلاس میں ایرانی صدر حسن روحانی، وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے شرکت کی۔ ایرانی صدر روحانی نے کہا سرمایہ کاری سے ہندوستان کو افغانستان، وسطی ایشیا یورپ سے ملا سکتے ہیں۔ نریندر مودی نے کہا کہ تہران اپنے مقاصد کیلئے ساتھ کھڑا ہے۔ مقاصد کیلئے امن و استحکام کے نئے راستے بنا رہے ہیں۔ مشترکہ منصوبوں پر اتفاق سے آج ہم تاریخ بنا رہے ہیں۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ یہ معاہدہ تینوں ممالک کیلئے ’’بہار‘‘ کی مانند ہے۔ معاہدے کے بعد ہندوستان ایران اور افغان مارکیٹ تک رسائی حاصل کر سکے گا اور افغانستان کو بھی کراچی بندرگاہ کا متبادل میسر آ سکے گا۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی اہم بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر پچاس کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرے گا اس کے علاوہ اس کا ایران میں کئی مشترکہ منصوبوں پر سینکڑوں ملین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ ہے۔ ان منصوبوں اور معاہدوں کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ ایران کے دوران کیا گیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق ’’ تہران میں نریندر مودی اور حسن روحانی نے چا بہار میں 20 کروڑ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ یادرہے چاہ بہار کی بندرگاہ پاکستان کی گوادر کی بندرگاہ سے تقریباً سو میل مغرب میں واقع ہے اور یہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے کھلے سمندروں کے ذریعے تجارت کرنے کا متبادل راستہ فراہم کر سکتی ہے۔ ایران اور بھارت نے جنوبی ایران میں چا بہار بندرگاہ کی ترقی سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ جن میں وسطی ایشیا کے سمندروں سے دور ممالک کے لیے تجارتی راستوں کی وسعت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔ مودی کا کہنا ہے اس پراجیکٹ کے لیے بھارت کی جانب سے پچاس کروڑ ڈالر دستیاب ہیں اس کے علاوہ تیل اور گیس کی صنعتیں ایران اور تہران کے درمیان اقتصادی تعاون کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت اور ایران کی دوستی نئی نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دوستی ہے۔ ایک دوست اور پڑوسی کے طور پر دونوں ملک ہمیشہ ایک دوسرے سے ترقی اور خوشحالی میں شریک ہوئے ہیں‘‘۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا وہ اس بات کو نہیں بھول سکتے کہ گجرات میں 2001ء میں زلزلے کے بعد ایران پہلا ملک تھا جو مدد کے لیے آگے بڑھا تھا۔ اس موقع پر ہند اور ایران نے باہمی تعاون کے 12معاہدوں پر دستخط کئے۔ ان میں ثقافتی تعاون‘ سائنس اور ٹیکنالوجی‘ ثقافتی تبادلے‘ چاہ بہار بندرگاہ کی ترقی اور چاہ بہار زہدان کے درمیان ریلوے لائن بچھانے سے متعلق معاہدے اہم ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا چاہ بہار بندرگاہ اور اس سے منسلک بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کیلئے جو معاہدہ ہوا ہے وہ سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی بنیاد پرستی‘ منشیات کی سمگلنگ اور سائبر جرائم کے خطرے سے نمٹنے کے لئے دونوں ملک باقاعدہ تبادلہ خیال پر متفق ہوئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیاکے مطابق ہندوستان نے ایران کے ساتھ انتہائی اہمیت کی حامل چابہار بندرگاہ پروجیکٹ کے سمجھوتہ پر دستخط کردیئے جس سے افغانستان تک براہ راست رابطے کے ساتھ وسط ایشیائی ممالک تک اس کی رسائی بڑھ جائے گی۔اس پراجیکٹ کی تکمیل پر پاکستان جائے بغیر ہندوستان کی افغانستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ آمدورفت سہل ہوجائے گی۔ چابہار بندرگاہ پہنچنے کے بعد ان ممالک کے ساتھ ایران کے توسط سے ریل اور سڑک رابطہ قائم ہوجائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ ہند کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی صدر نے وزیراعظم نریندر مودی کا استقبال کیا، مودی کو گارڈ آف آرڈر بھی پیش کیا گیا، بعد ازاں ملاقات کے بعد وزیراعظم نریندر مودی اور ایرانی صدر حسن روحانی نے مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ایران کے ساتھ چاہ بہاربندرگاہ منصوبے کے سمجھوتے پر دستخط کردیئے ہیں، یہ منصوبہ ایک اہم سنگ میل ہے، ہندوستان اور ایران صرف نئے دوست ہی نہیں، ہماری دوستی تاریخ جتنی پرانی ہے، ہم نے دہشت گردی، انتہا پسندی، منشیات کی سمگلنگ اور سائبر جرائم کے خلاف جنگ میں باقاعدگی سے مشاورت کرنے اور مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ان میں ہندوستان اور ایران کے درمیان ثقافتی تبادلہ پروگرام، دونوں حکومتوں کے درمیان پالیسی مذاکرات اور تھنک ٹینک کے درمیان بات چیت، سفارت کاروں کی تربیت اور مقررین کے تبادلے کے لئے تعاون، دونوں ملکوں کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کے لئے ادارہ جاتی میکینزم میں تعاون، چاہ بہار پورٹ کی ترقی اور کارروائیوں کے لئے دوطرفہ کنٹریکٹ، چاہ بہار پورٹ کے منصوبے کے لئے موجودہ مخصوص شرائط پر معاہدہ، چاہ بہار بندرگاہ پر عمل درآمد کے لئے سٹیل اور ریل کی درآمد کے لئے تین ہزارکروڑ ایرانی ریال کے قرضے کی توسیع کے لئے توثیق کا بیان، غیرملکی تجارت اور غیرملکی حوصلہ افزائی کے لئے فریم ورک مشترکہ ایلومینیم دھات کی مینوفیکچرنگ پر ریسرچ کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت، چاہ بہار زاہدان ریلوے لائن کی تعمیر کے لئے ضروری خدمات فراہم کرنے کی یادداشت اور ایلو پیتھی کے میدان میں معلومات اور علم کے تبادلے میں سہولت بہم پہنچانے کے تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں۔