مہاراشٹر کے وزیر كھڑسے کے استعفیٰ سے اردو اکیڈمی کے ذمہ داران پریشان

ممبئی۔ (ایجنسی)زمین گھوٹالے کے الزام اور ڈان داؤد ابراہیم سے مبینہ بات چیت میں پھنسے مہاراشٹر کے وزیر ایکناتھ كھڑسے نے آخر استعفیٰ دے دیا۔ ذرائع کے مطابق كھڑسے نے وزیر اعلی دیویندر فرنويس سے ملاقات کر کے انہیں استعفیٰ سونپا۔اس خبر کے عام ہوتے ہی ان لوگوں میں مایوسی پھیل گئی جو وزیر ایکناتھ کھڑسے کی وجہ سے مختلف ذمہ داریوں پر فائز تھے۔
واضح رہے کہ جس گاڑی سے كھڑسےوزیر اعلیٰ کی رہائش ورشا بنگلے پر آئے تھے اس گاڑی کی لال بتی کو کپڑوں سے ڈھک دیا گیا تھا۔ گزشتہ کچھ دنوں سے كھڑسے بغیر لال بتی کی گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔جمعرات کو وزیر اعلیٰ فرنویس نے كھڑسے کے تنازع پر بی جے پی صدر امت شاہ کو رپورٹ سونپی دی تھی۔ امت شاہ سے ملاقات کے بعد فرنويس نے اخباری نمائندوں سے کہا تھا کہ’’ صدر جی نے رپورٹ طلب کی تھی، جو مسئلے سامنے آئے ہیں، ان پر رپورٹ صدر جی کو دے دی گئی ہے،بات ہوئی ہے۔ جو مناسب کارروائی ہوگی، وہ پارٹی کرے گی‘‘۔ اس کے بعد سے ہی قیاس لگ رہے تھے کہ كھڑسے جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
کیا ہیں الزامات
بی جے پی حکومت کے سینئر وزیر كھڑسے پونے میں ایم آئی ڈی سی پلاٹ کی خریداری میں گڑبڑیوں کے الزام میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی ان کے موبائل پر انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے گھر سے مبینہ فون آنے کے الزامات کے بعد سے گزشتہ چند دنوں سے وہ اخبارات کی شاہ سرخیوں میں چھائے ہوئے تھے۔ سماجی کارکن انجلی دمانيا نے اس مسئلے پر ممبئی کے آزاد میدان میں بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی جبکہ شیوسینا نے بھی كھڑسے کے استعفیٰ کی مانگ کی تھی۔
اردو اکیڈمی کے ذمہ داران پریشان
دوسری طرف ایکناتھ کھڑسے کے استعفیٰ سے مہاراشٹر اردو اکیڈمی کے ذمہ دار عبد الرئوف خان پریشان نظر آرہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق عبد الرئوف خان ایکناتھ کھڑسے کے قریبی رہے ہیں اور قربت کی وجہ سے ہی انہیں اردو اکیڈمی کا کارگذار صدر بنایا گیا تھا۔ عبد الرئوف خان کو ذمہ دار بنائے جانے کے بعد سے ہی اردو اکیڈمی تنازعات میں گھری رہی ہے کیونکہ انہوں نے جب ایوارڈ فنکشن منعقد کیا تو اس میںجہاں وزیر موصوف کی تصویر کنداں کی وہیں اپنی تصویر بھی ایوارڈ پر لگا دی جسے علمی و ادبی حلقوں میں سخت ناپسند کیا گیا۔
جلگائوں میں جب اردو اکیڈمی کی طرف سے ادبی میلہ منعقد ہوا تو محض دو دنوں کے اندر ۲۸ لاکھ روپئے خرچ کردئے گئے دلچسپ بات تو یہ ہوئی کہ صرف ہار مالا پر۵لاکھ روپئےخرچ کر دئے گئے۔اطلاعات کے مطابق جب معاملے کی تحقیق ہوئی تو اکیڈمی کے ذمہ دار کو وقتی طور پر معطل کردیا گیااور معاملے کو دبا دیا گیا۔البتہ ذرائع کا کہنا یہ ہے کہ ایکناتھ کھڑسے کے استعفیٰ کے بعد مذکورہ معاملے کی ازسر نو تحقیق کی جاسکتی ہے اور ان لوگوں پر کارروائی ہو سکتی ہے جو راست طور پر اس کے ذمہ دار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی وزیر ایکناتھ کھڑسے کی وجہ سے اردو اکیڈمی کے ذمہ دار عبد الرئوف خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو پائی تھی لیکن اب جبکہ وزیر موصوف خود ہی مستعفی ہوچکے ہیں تو اس معاملے کو دوبارہ اٹھایا جاسکتا ہے اور ممکن ہے کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس معاملے کی سنگینی کو سمجھیں اور اردو اکیڈمی کے خاطیوں کے خلاف کارروائی کریں۔