غلام نبی آزاد کا دورہ ممبئی،انتخابات کے پیش نظراتربھارتیوں سےملاقات

غلام نبی آزاد ممبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ،کرپا شنکر سنگھ اور آصف فاروقی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے(تصویر :معیشت)
غلام نبی آزاد ممبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ،کرپا شنکر سنگھ اور آصف فاروقی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے(تصویر :معیشت)

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی:(معیشت نیوز) کانگریس کے سینئر رہنما جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے آج ممبئی کا دورہ کیا اور اتر پردیش میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اتر بھارتیوں سے ملاقات کی۔ممبئی ریجنل کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری محمد آصف فاروقی کی آفس پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اتر پردیش اسمبلی انتخابات کانگریس کے لیے اہم اسلئے ہے کہ بڑے عرصے بعد وہاں علاقائی پارٹیوں کے بالمقابل کانگریس کا راست مقابلہ بی جے پی سے ہونے جارہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی (جو دلتوں اور پسماندہ طبقات کے ووٹ کو متاثر کرتی ہے) اور ملائم سنگھ کی سماجوادی پارٹی جو یادو اور مسلمان ووٹوں کو متاثر کرتی ہے اب بی جے پی کی وجہ سے سہ رخی ہوگئی ہے ۔لہذااتر پردیش میں ذات پات کی لڑائی میں مذہب بھی شامل ہوگیا ہے اسلئے ذات پات کی بنیاد پر جو ووٹنگ ٹرینڈ جاری تھا اس میں کہیں نہ کہیں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔یہی وجہ ہے کہ میرا اندازہ یہ کہتا ہے کہ اس بار بی جے پی کا راست مقابلہ کانگریس سے ہوگا‘‘۔

کانگریس کے سینئر رہنماغلام نبی آزاد کے اعزاز میں ممبئی ریجنل کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری محمد آصف فاروقی کے ذریعہ دئے گئے عشائیہ کے بعد ممبئی کے سرکردہ افراد گروپ فوٹو میں نظر آرہے ہیں(تصویر:معیشت)
کانگریس کے سینئر رہنماغلام نبی آزاد کے اعزاز میں ممبئی ریجنل کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری محمد آصف فاروقی کے ذریعہ دئے گئے عشائیہ کے بعد ممبئی کے سرکردہ افراد گروپ فوٹو میں نظر آرہے ہیں(تصویر:معیشت)

واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات کے لیے اتر پردیش کی ذمہ داری غلام نبی آزاد کو دی گئی ہے اور کانگریس کی قیادت پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر سے بڑی امیدیں وابستہ کئے بیٹھی ہے۔
غلام بنی آزاد سے اتر پردیش انتخابات میں کانگریس کی حکمت عملی سے متعلق جب سوالات کئے گئے تو انہوں نے اسے ٹالتے ہوئے کہا کہ ’’آپ تین ماہ کے بعد ہماری حکمت عملی سے متعلق سوالات کریں تو ہم جواب دینے کی پوزیشن میں ہوںگے فی الحال ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور بہتر مظاہرہ کی امید رکھتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ اتر پردیش میں پارٹی بہت کمزور ہے کہا کہ ’’ماضی کی کچھ غلطیاں ایسی رہی ہیں کہ اتر پریش میں ہم بالکل سمٹ گئے تھے۔لیکن آئندہ کا انتخاب اسلئے اہم ہے کہ جو موضوعات ہیں اس پر بی جے پی کا مقابلہ صرف کانگریس ہی کرسکتی ہے۔‘‘
انہوں نےحالیہ اسمبلی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے آسام میں کانگریس کی شکست اور مولانا بدر الدین اجمل کی پارٹی آل انڈیا یو نائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ سے ہاتھ نہ ملانے کو ریاست میںکانگریس کی بقا کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’بعض انتخابات میں ہم محسوس کرتے ہیں کہ اگر یہ کر لیا ہوتا تو یہ ہوجاتا ۔لیکن سیاسی بازیگر سمجھتے ہیں کہ کہاں ہاتھ ملاناسود مند ہے اور کہاں نقصاندہ اگر آسام میں ہم یوڈی ایف کے ساتھ ہاتھ ملاتے تو نہ یوڈی ایف کا وجود رہتا اور نہ ہی کانگریس باقی رہتی لہذا وہاں شکست کے باوجود ہم موجود ہیں یہ ہماری کامیاب حکمت عملی کا ہی مظاہرہ ہے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *