
’’ہندوستان میں انڈیا لاگ فائونڈیشن پر پابندی عائد کی جائے‘‘

ترکی کے قونصل جنرل اردل صابری ارگن کی حکومت ہند سے اپیل
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی: (معیشت نیوز )ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد رجب طیب اردگان کی حکومت ہر وہ ممکنہ قدم اٹھا رہی ہے جس سے شرپسندوں پر قابو پایا جاسکے۔چونکہ امریکہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گذار رہے فتح اللہ گولین کو مذکورہ ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار گردانا جارہا ہے لہذا پوری دنیا میں وہ لوگ جو گولین تحریک سے وابستہ ہیںترکی حکومت کی زد پر ہیں۔ہندوستان میں فتح اللہ گولین کی تحریک انڈیا لاگ فائونڈیشن کے نام سے اپنا کام کر رہی ہے لہذا ترکی حکومت اس پر پابندی کی خواستگار ہے۔
ممبئی میں ترکی کے قونصل جنرل اردل صابری ارگن اپنے قومی صدر کی خواہشات کا اعادہ کرتے ہوئے معیشت ڈاٹ اِن سے کہتے ہیں’’فتح اللہ گولین خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گذار کر ترکی کو کمزور کر رہے ہیں ،مذکورہ ناکام بغاوت میں جس طرح وہ مغربی آقائوںکے آلہ کار بنے ہیں یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وہ نہ صرف ترکی کے دشمن ہیں بلکہ مسلمانوں کے بیچ بھی افراق و تفریق کا باعث بن رہے ہیں۔اگر انہیں سیاست کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ صوفی ازم کا مذہبی لبادہ اتار کر میدان سیاست میں آئیں اور جمہوری انداز سے عوام کے سامنے جاکر ووٹ کی اپیل کریں‘‘قونصل جنرل نے کہا کہ ’’ہماری اطلاعات کے مطابق ہندوستان میں گولین تحریک انڈیا لاگ فائونڈیشن کے بینرتلے مختلف شہروں میں اپنا کام انجام دے رہی ہے جسے ہماری حکومت پسند نہیں کرتی لہذا ہم یہ چاہتے ہیں کہ حکومت ہند انڈیا لاگ فائونڈیشن پر پابندی عائد کرے اور اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھے۔‘‘
اردل صابری ارگن نے کہا کہ ’’ممبئی ،دہلی،حیدر آباد وغیرہ شہروںمیں انڈیا لاگ فائونڈیشن اپنا ہاسٹل چلا رہا ہےاور اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔حالانکہ موجودہ بغاوت کی روشنی میں ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ گولین کی تحریک جہاں کہیں بھی ہو اس پر پابندی عائد کی جانی چاہئے کیونکہ یہ کن لوگوں کے اشارے پر کام کرتے ہیں اب یہ کوئی راز کی بات نہیں رہی۔‘‘قونصل جنرل نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ’’ترکی انڈیا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بھی فتح اللہ گولین کے لوگوں کا بنایا ہوا ہے جس سے وہاں کی حکومت کا تعلق نہیں ہے ۔اکثر لوگ غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ ترکی حکومت سے انہیں سند حاصل ہے حالانکہ ترکی حکومت ترکی انڈیا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سخت ناپسند کرتی ہے لہذا جو لوگ اس چیمبر آف کامرس کے ذریعہ کوئی معاملہ کرنا چاہتے ہوں تو انہیں محتاط ہوجانا چاہئے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’فتح اللہ گولین چونکہ ترکی میں ناپسندیدہ شخصیت کی فہرست میں شامل ہوچکے ہیں لہذا ان سے وابستہ ہر وہ ادارے مشکوک ہیں جس کی وہ سرپرستی کر رہے ہوں یا مالی امداد فراہم کر رہے ہوں۔‘‘