دعوتی پروگرام میں ظفر سریش والا اور ابو عاصم عظمی کا خطاب
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی:(معیشت نیوز)ہندوستان میں اسلام کی دعوتی سرگرمیوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کو عالمی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے آل انڈیا دعوہ ایسو سی ایشن سینٹر نے اپنا یک روزہ ’’پیس انڈیا ۲۰۱۶: امن و تحفظ پروگرام ‘‘کاانعقاد ممبئی کے وائی بی چوہان ہال میں کیا جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے جہاں داعی حضرات نے شرکت کی وہیں وزیر اعظم نریندر مودی کے دست راست ومولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا اور ممبئی و مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے سربراہ ابو عاصم اعظمی نےبھی شرکت کی ۔
ظفر سریش والا نےمسلمانوں کو اپنے رویے میں سدھار لانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں تاریخ کے اوراق پلٹتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایسی خاتون کو اپنی بہو بناتے ہیں جو خوف خدا رکھنے والی تھی‘‘۔دودھ میں پانی ملانے والے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ظفر کہتے ہیں’’ا س خاتون کے کردار نے مستقبل میں دکھایا کہ حضرت عمربن عبد العزیز ؒکی پیدائش کیسے ہوتی ہے۔‘‘انہوں نے علامہ شبلی نعمانی کی الفاروق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ خلیفہ دوم کی تاریخ پڑھیں اور موجودہ حالات کا جائزہ لیں محسوس ہوجائے گا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں‘‘۔صلح حدیبیہ کا حوالہ دیتے ہوئے ظفر نے کہا کہ ’’بظاہر ماحول خراب ہوں لیکن اس بات کی کوشش کی جانی چاہئے کہ امن کا ماحول کیسے پیدا ہو،صلح حدیبیہ میں تمام فیصلے بظاہر دب کر لیے گئےلیکن امن و امان کے ماحول میں جس طرح اسلام کی تبلیغ ہوئی اس نے دور رس اثرات مرتب کئے‘‘۔
سماجوادی پارٹی سربراہ ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ’’ملک کاماحول خراب سے خراب تر بنایا جارہا ہے ذاکر نائک جیسے لوگوں کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے،دعوت و تبلیغ کا کام کرنے والوں پر پابندی عائد کی جارہی ہے اور لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔جیسے مجھے بے گناہ پھنسا دیا گیا تھا اسی طرح دوسرے لوگوں کو اب بے بنیاد الزامات کے تحت پھنسانے کی کوشش کی جاررہی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ جب تک مسلمانوں کی سیاسی قوت مضبوط نہیں ہوگی اس وقت تک ہم مسائل میں الجھے رہیں گے۔‘‘

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...