
آر بی آئی کے ۲۴ویں گورنراُرجیت پٹیل کے لئے ماحول سازگار نہیں

چارج لینے کی ۴ستمبر کی تاریخ سے قبل ہی کارپوریٹ کمپنیوں نے محاذ کھول دیا، میڈیا میں معاشی ماہرین کی رپورٹس سے عوام میں سراسیمگی
ممبئی: (معیشت نیوز) ریزرو بنک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر ارجیت پٹیل جو ۴ ستمبر کو آر بی آئی کے۲۴ ویں گورنر کے طور پر چارج سنبھالیں گےمخالفتوں سے گھرے نظر آرہے ہیں ۔ واضح رہے کہ رگھورام راجن ۴ ستمبر کو اپنے عہدہ سے سبکدوش ہورہے ہیں ۔ ۵۲ سالہ ارجیت پٹیل نے۱۱ جنوری ۲۰۱۳ کو ڈپٹی گورنر آر بی آئی کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا تھا جبکہ ڈپٹی گورنر کے طور پر پٹیل نے مالیاتی پالیسی رپورٹ کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کی قیادت بھی کی تھی ۔انہوں نے گورنر رگھورام راجن کے ساتھ مل کر مالیاتی پالیسی کا گہرائی سے جائزہ بھی لیا تھا ۔ اسی کے ساتھ افراط زر پر قابو پانے کے لئے ان کی پیش کردہ تجاویز کی بھی زبردست ستائش کی گئی تھی لیکن اب جبکہ انہیں گورنر بنایا گیا ہے اور وہ گورنر کی حیثیت سے ملک کی معیشت کو مضبوط کرنےکی کوشش کریں گے تو مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ممبئی کے ایڈلوائز فائنانشیل سروسیزمیںکرنسیز اور ریٹس کے سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے بھوپیش بامیٹا کہتے ہیں’’حکومت نے جیسے ہی اُرجیت پٹیل کے نام کا اعلان کیا تو بانڈ مارکیٹ میں مایوسی چھاگئی‘‘۔
ارجیت پٹیل کا سابقہ ریکارڈ دیکھ کربھی مارکیٹ میں قیاس آرائیاں ہیں کہ یہ صرف چند گھرانوں کو ہی فائدہ پہنچائیں گے۔چونکہ پٹیل ریلائنس کمپنی کے پریسیڈنٹ رہ چکے ہیں لہذاریلائنس کی طرف فطری جھکائو رکھنے کی وجہ سے بھی لوگ تشویش میں مبتلا ہیں۔