برمنگھم، 5 اکتوبر (ایجنسی): اب برطانیہ میں ہندوستانی شہریوں کو ملازمت حاصل کرنا انتہائی مشکل ہوگا کیونکہ یہاں ملازمت اور تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے آنے والے غیر یوروپی ممالک کے باشندوں کی تعداد میں تخفیف کرنے کا منصوبہ نہ صرف تیار ہو گیا ہے بلکہ اس کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ اس سے برطانوی کمپنیوں کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے پیشہ ور افراد کو ملازمت پر رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ برطانیہ کے وزیر داخلہ امبر رَڈ نے برمنگھم میں کنزرویٹیو پارٹی کے سالانہ کانفرنس میں بتایا کہ ان کو ہجرت (امیگریشن) میں تخفیف سے متعلق متبادل پر غور کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا ”یوروپین یونین سے باہر آنا تو پالیسی کا ایک حصہ ہے۔ اگر ہم واقعی ہجرت میں تخفیف کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہجرت کے ذرائع پر غور کرنا ہوگا۔ ہمیں ملازمت اور تعلیم کے لیے آنے والوں پر بھی غور کرنا ہوگا۔ اس کے تحت غیر ممالک سے لوگوں کو داخل کرنے سے پہلے کمپنیوں کی جانب سے لیے جانے والے امتحانات کو سخت بنایا جا سکتا ہے۔ اس امتحان یعنی ٹیسٹ کا مقصد یہ ہوگا کہ بیرون ممالک سے یہاں آنے والے لوگ یہاں کے لیبر مارکیٹ میں مزدوروں کی کمی کو پورا کریں نہ کہ برطانوی شہریوں کی ملازمت پر قبضہ کریں۔ نیا قانون انتہائی سخت ہوگا اور اس سے یوروپی یونین کے باہر کے ممالک بشمول ہندوستان کے پیشہ ور افراد کو ملازمت دینے والی کمپنیوں کو ایسا کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات
ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...