دہشت گردی کی آڑ میں انڈرورلڈ پھل پھول رہا ہے:وویک اگروال

وویک اگروال خطاب کرتے ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی اور دانش ریاض کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر معیشت)
وویک اگروال خطاب کرتے ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی اور دانش ریاض کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر معیشت)

انڈر ورلڈ کی معیشت ؛جائزہ و تجزیہ پروگرام میں ممبھائی و ممبھائی ریٹرنس کے مصنف وویک اگروال اور ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی کا اظہار خیال
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی(معیشت نیوز)’’انڈر ورلڈ کا کاروبار معیشت،فائنانس،مال و دولت کی بنیاد پر ہی پھلتا پھولتا ہے۔اگر انڈر ورلڈ میں پیسے کو شامل نہ کیا جائے تو پھر وہ انڈر ورلڈ ہی نہیں ہوگابلکہ کچھ اور نام دیا جائے گا‘‘۔ان خیالات کا اظہار نیوز پورٹل روزنامہ معیشت کی طرف سےممبئی کے پریس کلب میں منعقدہ ’’انڈر ورلڈ کی معیشت ؛جائزہ و تجزیہ‘‘ پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے سینئر کرائم جرنلسٹ وویک اگروال نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس وقت یہ کہا جا رہا ہے کہ انڈر ورلڈ کی دنیا میں سکون ہے کہیں سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آرہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کی آڑ میں انڈر ورلڈ کی کارروائیاں ماند پڑ گئی ہیں اور یہ خاموشی ہمیں کسی نئے طوفان کا پتہ دیتی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’انڈرورلڈ اب سرکاری ٹینڈرس بھر کر اپنے کاروبار کو قانونی شکل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔سڑک ،بریج و دیگر سرکاری تعمیرات میں انڈرورلڈ نے اپنا پیسہ لگانا شروع کرد یا ہےاور قانونی طور پر اپنے سرمائے میں اضافہ کر رہا ہے۔ممبئی کے بعض علاقوں میں جو تعمیراتی کام چل رہا ہے اس میں انڈرورلڈ کا پیسہ لگا ہوا ہے بلکہ ڈونگری،ممبرا،میرا روڈ میں دائود کے لوگوں نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررکھی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’گولڈ ،ڈرگس ،ہفتہ وصولی کے علاوہ انڈر ورلڈ نے فلموں کی پائیریٹیڈ سی ڈیژ بیچ کر اپنی تجارت کو فروغ دینے کا کام شروع کر دیاہے جس میں دو کروڑ سے پچاس کروڑ تک کی کمائی کی جاتی ہے۔ہوتا یہ ہے کہ اب جیسے ہی فلم تیار ہوتی ہے انڈرورلڈ کا فون سی ڈی کے لیے جاتا ہے اور پھر فلم بنانے والے اسے خاموشی سے دے دیتے ہیں راتوں رات اس کی کاپیاں تیار ہوتی ہیں اور پھر پوری دنیا میں پھیلا دیا جاتا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ایک زمانہ وہ تھا کہ فیصلے صرف دو کورٹ کے ذریعہ کروائے جاتے تھے یا تو معاملہ ہائی کورٹ میں جاتا تھا یا ’’بھائی کورٹ‘‘ میںاور عموماً ’’بھائی کورٹ ‘‘کا معاملہ نصف گھنٹے میں فیصل ہوجاتا تھا۔یہ اب بھی ہورہا ہے لیکن خبروں میں نہیں آرہا ہے۔‘‘
انہوں نے یہ انکشاف کرتے ہوئے کہ چند ہی عرصے میں کچھ گینگ سر ابھارنے والے ہیں کہا کہ ’’ممبئی اور اس کے اطراف میں کچھ گینگ کے افراد نئے سرے سے اپنی گول بندی کر رہے ہیں بہت جلد لوگوں کو یہ خبر ملے گی کہ فلاں گینگ نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں‘‘۔انہوں نے انڈر ورلڈ کی ایک خاص بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’انڈرورلڈ بے فائدہ کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا نہ ہی وہ مذہبی مقامات کو اپنے پناہ کے طور پر استعمال کرتا ہے بلکہ مذہب کے معاملے میں وہ بالکل پاکھنڈی نہیں ہوتاوہ اپنے دل میں جس کی عقیدت رکھتا ہے کبھی اس کے سہارے اپنے کاروبار کو فروغ نہیں دیتا۔‘‘
وویک نے انتالیس ممالک میں انڈرورلڈ کے کاروبار کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’سری لنکا،بنگلہ دیش،نیپال،پاکستان،افغانستان جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ امریکہ و برطانیہ سمیت خلیجی ممالک میں انڈرورلڈ نے اپنا کاروبار پھیلا رکھا ہےاور یہاں ڈرگس کے کاروبار میں ان کی حصہ داری سب سے زیادہ ہے۔‘‘
ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے کہا کہ’’ایم این سنگھ جب ممبئی کے کمشنر بنے تب انہوں نے انڈرورلڈ کی کمر توڑنا شروع کی اب تو معاملہ یہ ہے کہ انڈرورلڈ صرف نام کا رہ گیا ہے بقیہ تمام چیزیں ختم ہوچکی ہیں۔‘‘البتہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ’’ایک وقت ایسا تھا کہ تمام معاملات ’’بھائی کی عدالت‘‘میں ہی طے کئے جاتے تھے۔کریم لالہ اور پٹھان گینگ کے افراد اس سلسلے میں آج بھی یاد کئے جاتے ہیں‘‘۔ پروگرام کے آرگنائزر معیشت میڈیا کے ڈائرکٹر دانش ریاض نے کہا کہ ’’معیشت کے پلیٹ فارم سے ہم ایسے پروگرام پیش کرنا چاہتے ہیں جس سے نہ صرف معلومات میں اضافہ ہو بلکہ سماج کو سہی رخ پر لے جایا جا سکے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’وویک اگروال نہ صرف کرائم جر نلسٹ و مختلف کتابوں کے مصنف ہیں بلکہ وہ ایک ایسے انسان ہیں جو نوجوان نسل کی سہی خطوط پر آبیاری کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *