
پرسنل لاء کے مسئلے پر مسلم خواتین بھی مہم چلائیں
بلریا گنج(اعظم گڈھ) :(معیشت نیوز)جامعۃ الفلاح کے ناظم مولانا محمد طاہر مدنی نے حکومت کی شر انگیزی کا جواب حکمت عملی سے دینے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ “اس وقت ہندوستان میں اسلامی شریعت کے تحفظ کیلئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی سربراہی میں جو تحریک چلائی جارہی ہے، اس میں خواتین کی موثر شرکت بہت ضروری ہے”. مولانا نے عام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ “دستخطی مہم زوردار انداز سے چلائیں اور لاکھوں خواتین کے دستخط حاصل کرکے بھیجیں”.انہوں نے کہا کہ ” اداروں، تنظیموں اور بااثر افراد کو اس میں فعال کردار ادا کرنا چاہئے. یہ تحفظ شریعت کا معاملہ ہے، اس میں کوتاہی کی گنجائش نہیں ہے‘‘.انہوں نے خواتین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ چونکہ تحفظ حقوق نسواں کے نام پر دخل اندازی کی کوشش ہورہی ہے، اس لئے اس کا منھ توڑ جواب خواتین کی طرف سے آنا ضروری ہے”. مولانا نے مسلم خواتین کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ”ہمیں اپنی باحمیت ماوئوں اور بہنوں سے پوری امید ہے کہ شریعت اسلامی کے دفاع اور مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کی مہم میں تاریخی کردار ادا کریں گی إن شاء الله.”مولانا نے طلاق کے مسئلہ پر کہا کہ ’’ایک ساتھ تین طلاق بالاتفاق بدعی اور ناپسندیدہ ہے، مشہور اختلاف ہے کہ ایک مانیں یا تین؟ کیا اس کی گنجائش ہے کہ اسے غیر قانونی قرار دیا جائے اور باطل سمجھا جائے؟ کل امر لیس علیہ أمرنا فھو رد. ..کیا بعض مسلم ممالک میں اسے غیر قانونی قرار دیا گیا ہے؟ کیا ضرورتا ًاس پر غور کیا جا سکتا ہے کہ اگر واقع ہی مانا جائے تو ایک ہی مان لیا جائے تاکہ رجوع اور نئے نکاح کی گنجائش باقی رہے؟ اور خوامخواہ شریعت کو ہدف تنقید بنانے کا موقع دشمنوں کو نہ ملے. کیا نکاح نامے میں طلاق و خلع کے ضروری احکام و آداب کا اندراج مناسب نہ ہوگا؟‘‘