جامعۃ الفلاح میں تعلیمی کنونشن،ممبئی سے خالد مخدومی کی شرکت

 سرسید گرلز کالج ماہل(اعظم گڈھ) کے سرپرست جناب خالد مخدومی تعلیمی کنونشن کو خطاب کرتے ہوئے
سرسید گرلز کالج ماہل(اعظم گڈھ) کے سرپرست جناب خالد مخدومی تعلیمی کنونشن کو خطاب کرتے ہوئے

قرب و جوار کے اساتذہ نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
بلریا گنج (اعظم گڈھ)مشرقی اتر پردیش کا مشہور ادارہ جامعۃ الفلاح میں یک روزہ تعلیمی کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں قرب و جوار کے اساتذہ بھی شریک ہوئے ۔مہتمم جامعۃ الفلاح مولانا نعیم الدین اصلاحی صاحب نے تعلیمی کنونشن کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ’’ تاریخ گواہ ہے کہ ظلم و ستم کا انجام تباہی ہوتاہے اور انسان کی کامیابی ایمان اور عمل صالح میں مضمر ہے‘‘،. انہوں نے سورہ عصر کی روشنی میں کامرانی کا نسخہ سامعین کے سامنے رکھا اور ایمان، عمل صالح، حق کی تلقین اور صبر کی تاکید کی اہمیت اجاگر کی‘‘.
واضح رہے کہ مہمان خصوصی کے طور پراعظم کیمپس پونہ کے سربراہ پی اے انعامدار صاحب نیز اقراء گیان فائونڈیشن کے چیرمین لیاقت علی خان کو شرکت کرنی تھی لیکن بیماری کی وجہ سے مذکورہ احباب شرکت نہ کر سکے چنانچہ سرسید گرلز کالج ماہل(اعظم گڈھ) کے سرپرست جناب خالد مخدومی نےاساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے جہاں موجودہ چیلنجز کا تذکرہ کیا وہیں تعلیم کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی. انہوں نے بطور خاص تعلیم نسواں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ’’ بچوں کی تعلیم و تربیت میں ماں کا رول بہت اہم ہوتا ہے اس لئے ماں کا تعلیم یافتہ ہونا از حد ضروری ہے. یہ مسابقتی زمانہ ہے، ہمارے بچے اگر تعلیم میں پیچھے ہوں گے تو ترقی کی دوڑ میں پچھڑ جائیں گے.‘‘ انہوں نے مدارس کی تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ’’یہاں دو چیزیں مزید شامل کر دی جائیں تو ان کی کارکردگی میں چار چاند لگ جائیں گے. انگریزی کی بہترین تعلیم اور کمپیوٹر کے استعمال پر دسترس‘‘.انہوں نے گردش زمانہ کے حوالہ سے کہا کہ ’’ زمانہ بہت تیز رفتار ہے، لہذااسی لحاظ سے ہمیں اپنی کارکردگی بڑھانے کی ضرورت ہے‘‘۔

معلمین و معلمات تعلیمی کنوشن کو سماعت کرتے ہوئے
معلمین و معلمات تعلیمی کنوشن کو سماعت کرتے ہوئے

دریں اثناء سرسید گرلز کالج کے منیجر محمد غالب نے سرکاری اسکیموں کا تعارف کرایا اور ان سے استفادہ پر زور دیا. جبکہ اس سلسلے میں عملی تعاون کیلئے اپنی آمادگی بھی ظاہر کی۔اخیر میں ناظم جامعہ مولانا محمد طاہر مدنی نے موجودہ چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’’ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج دینی اور ایمانی ہے. کس طرح نئی نسل کو دین پر قائم رکھا جائے؟ اس کی فکر ضروری ہے. گھر کا ماحول دینی بنائیے اور بچپن سے دین کی محبت پیدا کیجئے. تعلیمی پسماندگی کا داغ بھی ایک چیلنج ہے جس کا مقابلہ معیاری اداروں کے ذریعے کرنا ہے، جامعةالفلاح اس سمت میں کوشش کر رہا ہے‘‘،حالات حاضرہ کے تناظر میں انہوں نے سرکار کی بدنیتی کا بھی ذکر کیا جس کا ثبوت چور دروازے سے یکساں سول کوڈ لانے کی کوشش ہے، ’’اس وقت تحفظ شریعت کا مسئلہ درپیش ہے اور متحد ہوکر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں یہ لڑائی لڑنی ہے، ساتھ ہی اپنے سماج کی اصلاح بھی کرنی ہے اور برادران وطن کو اسلام کے عائلی نظام کی برکتیں بتانی ہے‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *